غدیر اور اسلامی وحدت



”آگاہ ھوجاؤ کہ تم میں میرے اھل بیت کی مثال نوح کی کشتی جیسی ھے جو اس میں سوار ھوگیا وہ نجات پاگیا اور جس نے اس سے روگردانی کی وہ غرق ھوگیا۔“

اور پھر موصوف ان دونوں حدیثوں کو صحیح شمار کرتے ھیں۔

Û³Û”  علمی گفتگو ØŒ اتحاد کا راستہ ھموار کرتی Ú¾Û’

اسلامی امت کے درمیان سب سے بڑا اختلاف ”امامت و رھبری“ کا مسئلہ ھے، چنانچہ شھرستانی کہتے ھیں: ”اسلامی امت کے درمیان سب سے بڑا اختلاف ”امامت“ کا مسئلہ ھے، کیونکہ اسلام کے کسی بھی مسئلہ میں امامت کے مسئلہ کی طرح تلوار نھیں اٹھائی گئی ھے“۔[20]لہٰذا ھر مسلمان کی ذمہ داری ھے کہ مسلمانوں کے اتحاد کے لئے کوشش کرے ، لیکن اس کے یہ معنی نھیں ھیں کہ ھر طرح کے تعصب و عناد سے خالی علمی گفتگو بھی نہ کی جائے، کیونکہ اس طرح کی بحث و گفتگو مسلمانوں کے اتحاد پر اثرانداز ھوتی ھے، جب مسلمانوں کا کوئی ایک فرقہ دوسرے فرقے کے حقیقی عقائد کو سمجھ جاتا ھے اور یہ سمجھ لیتا ھے کہ اس فرقہ کے عقائد قرآن و سنت اور عقل سے مستند ھے، تو پھر ایک دوسرے میں بغض و حسد کم ھوجاتا ھے، کینہ و دشمنی کا ایک عظیم حصہ اس وجہ سے ھوتا ھے کہ مسلمان ایک دوسرے کے عقائد سے بے خبر ھیں یا ان کو بلا دلیل مانتے ھیں، اگر شیعوں کو ”بدا“ کے عقیدہ کی وجہ سے کفر کی نسبت دی جاتی ھے اور ”تقیہ“ کو نفاق قرار دیا جاتا ھے، تو اسکی وجہ یہ ھے کہ دوسرے اس عقیدہ اور عمل کی حقیقت سے باخبر نھیں ھیں، جس میں کچھ تو ھماری بھی کمی ھوتی ھے کہ ھم نے اپنے عقائد کو صحیح طور پر پیش نھیں کیا ھے، ”امامت“ کا مسئلہ بھی اس موضوع سے الگ نھیں ھے کہ اگر اھل سنت امامت کے مسئلہ میں شیعہ اثنا عشری اعتقاد اور اس کے شرائط کو غلو کہتے ھیں تو اس کی وجہ بھی یہ ھے کہ ھم نے علمی اور صحیح طور سے امامت کے مسئلہ کو نھیں پہچنوایا، اور جب ھم نے اچھا کردار ادا کیا تو ھمیں کامیابی بھی ملی، اور مسلمانوں کے درمیان اتحادکا سبب ھوئے ھیں، چنانچہ اس کے چند نمونے یھاں بیان کئے جاتے ھیں:

الف:  حق Ú©ÛŒ طرف رغبت

 Û±Û”  شیخ محمود شلتوت الازھر یونیورسٹی مصر Ú©Û’ سابق وائس چانسلر، شیعہ فقہ اور اھل بیت (علیھم السلام) Ú©ÛŒ مرجعیت Ú©Û’ بارے میں کافی تحقیق اور مطالعہ Ú©Û’ بعد ”فقہ جعفری“ Ú©Ùˆ معتبرمان لیتے ھیں اور فقہ جعفری پر عمل کرنے کا اپنا مشھور فتوی دیدیتے ھیں، چنانچہ موصوف فرماتے ھیں: ”مذھب جعفری، جو شیعہ اثنا عشری Ú©Û’ نام سے مشھور Ú¾Û’Ø› پر عمل کرنا اھل سنت Ú©Û’ دوسرے مذاھب پر عمل کرنے Ú©ÛŒ طرح شرعی طور پر جائز Ú¾Û’ØŒ لہٰذا مسلمانوں Ú©Û’ لئے مناسب Ú¾Û’ کہ اس مذھب Ú©Ùˆ پہچانیں اور بعض فرقوں Ú©Û’ بے جا تعصب سے نجات حاصل کریں۔“[21]

Û²Û”  شیخ ازھر ڈاکٹر محمد محمد فخّام بھی شیخ شلتوت Ú©Û’ فتویٰ پر تقریظ لکھتے ھوئے ان Ú©Û’ نظریہ Ú©ÛŒ تائید کرتے ھیں، چنانچہ موصوف کہتے ھیں: ”میں شیخ محمود شلتوت اور ان Ú©Û’ اخلاق، وسیع علم، عربی زبان، تفسیر قرآن اور فقہ Ùˆ اصول میں مھارت پر رشک کرتا ھوں، موصوف Ù†Û’ شیعہ امامیہ Ú©ÛŒ پیروی کرنے کا فتویٰ دیا Ú¾Û’ØŒ مجھے ذرا بھی اس بات میں Ø´Ú© نھیں Ú¾Û’ کہ ان Ú©Û’ فتوے Ú©ÛŒ بنیاد مضبوط Ú¾Û’ اور میرا عقیدہ بھی یھی ھے“[22]

اسی طرح موصو ف کہتے ھیں: ”خداوندعالم رحمت نازل کرے شیخ شلتوت پر کہ انھوں نے اس حقیقت پر توجہ کی اور دلیری کے ساتھ صاف صاف فتویٰ دیا اور اپنے کو جاویدانہ بنالیا، انھوں نے شیعہ امامی مذھب کی پیروی کرنے کا فتویٰ دیا، کیونکہ یہ مذھب فقھی اور اسلامی مذھب ھے اور قرآن و سنت اور مضبوط دلائل پر اعتماد کرتا ھے۔۔۔۔۔“[23]

Û³Û”   شیخ محمد غزالی کہتے ھیں: ”میں اس بات کا عقیدہ رکھتا Ú¾ÙˆÚº کہ استاد کبیر شیخ محمود شلتوت Ù†Û’ مسلمانوں Ú©Ùˆ قریب کرنے Ú©Û’ سلسلہ میں ایک بہت طولانی راستہ Ø·Û’ کیا Ú¾Û’Û”Û”Û” ان کا عمل درحقیقت ان خیالات Ú©ÛŒ تکذیب Ú¾Û’ جو بعض مغربی مورخین اپنے ذھنوں میں سمائے ھوئے ھیں، چنانچہ وہ اس خیال میں تھے کہ مسلمانوں Ú©Û’ درمیان جو بغض Ùˆ کینہ اور دشمنی پائی جاتی Ú¾Û’ اس Ú©Û’ پیش نظر ان Ú©Ùˆ وحدت اور ایک پرچم Ú©Û’ نیچے جمع ھونے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ متفرق اور ایک دوسرے سے جدا کرکے نیست Ùˆ نابود کردیا جائے، لیکن میری نظر میں یہ فتویٰ پھلا قدم اور ابتدائی راہ ھے۔“[24]

Û´Û”  عبد الرحمن نجار قاھرہ مساجد کمیٹی Ú©Û’ صدر کہتے ھیں: ”ھم بھی شیخ شلتوت Ú©Û’ فتویٰ کا احترام کرتے ھوئے اسی Ú©Û’ مطابق فتویٰ دیتے ھیں، اور لوگوں Ú©Ùˆ صرف چار مذھب میں منحصر ھونے سے ڈراتے ھیں، شیخ شلتوت مجتہد اور امام ھیں، ان Ú©ÛŒ رائے عین حق Ú¾Û’ØŒ پھر Ú¾Ù… کیوں اپنی نظر اور فتووں میں کسی خاص مذھب پر اکتفاء کریں، حالانکہ وہ سب مجتہد تھے؟“[25]

۵۔ استاد احمد بک، جو شیخ شلتوت اور ابوزھرہ کے استاد تھے، کہتے ھیں: ”شیعہ اثنا عشری سب مسلمان ھیں اور خدا، رسول، قرآن اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)پر نازل ھونے والی تمام چیزوں پر ایمان رکھتے ھیں، ان کے یھاں قدیم اور عصر حاضر میں جید فقھاء اور ھر علم و فن میں ماھر علماء پائے گئے ھیں، ان لوگوں کے افکار عمیق اور علم وسیع ھوتا ھے، ان کی تالیفات لاکھوں کی تعدا میں موجود ھے، اور بہت زیادہ کتابیں میرے علم میں ھیں۔“[26]

Û¶Û”  شیخ محمد ابو زھرہ بھی لکھتے ھیں: ”اس بات میں کوئی Ø´Ú© نھیں Ú¾Û’ کہ شیعہ ایک اسلامی فرقہ Ú¾Û’ØŒ ۔۔۔اپنے اقوال میں قرآن مجید اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے منسوب احادیث سے تمسک کرتا Ú¾Û’ØŒ وہ اپنے سنی پڑوسیوں سے دوستی اور ایک دوسرے سے نفرت نھیں کرتا۔“[27]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next