حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



تحقیق مہدی کے متعلق لغزشیں

اگر اب بھی امام مہدی(علیہ السلام) پر عقیدہ رکھنے پر مشکلیں پائی جاتی ھیں، جو ذھنوں میں باقی رہ گئی ھیں جن کا گذشتہ فصلوں میں جواب نھیں دیا گیاھے، تو بے شک یہ تشکیک اور ابھام آفرینی سے زیادہ چیز نھیں ھے جو اسلام کی جاوید میراث سے نا آشنا افراد کی زبان و قلم پر جاری ھے اور حیرت یہ ھے کہ یہ لوگ علم الحدیث اور اس کے فنون و اصطلاحوں کے بارے میں کچھ بھی نھیں جانتے لہذا شبھات کے دام میں پھنس گئے اور غلط اور متزلزل دلیلوں سے متمسک ھوگئے ھیں اور یہ چیز ان کی تحقیق سے اسی فصل میں روشن ھوجائے گی۔

الف:  صحیحین کا احادیث المہدی(علیہ السلام) سے خالی ھونا۔

اس سلسلہ میں ان کے بے بنیاد اور خرافاتی بھانوں میں ایک بھانہ جس سے وہ متوسل ھوئے ھیں یہ ھے کہ بخاری اور مسلم نے امام مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں کوئی حدیث نقل نھیں کی ھے[1] (۱)

اس دلیل پر بحث کرنے سے پھلے چند نکتوں کی طرف توجہ ضروری سمجھتا ھوں:

۱۔ بخاری نے بے حد مشھور کلام کے ضمن میں اپنی کتاب ”الصحیح“ کے بارے میں کھا ھے :

میں نے اس کتاب کو ایک لاکھ صحیح حدیثوں کے درمیان سے تالیف کیا ھے۔ (اور بالفاط دیگر دولاکھ صحیح حدیث) اور جو کچھ میں نے صحیح حدیث میں ذکر نھیں کیا ھے وہ اس مقدار سے کھیں زیادہ ھے۔

اس بنا پر بخاری نے جو احادیث اس کے ذریعہ نقل نھیں ھوئیں ان تمام کے ضعف کا حکم نھیں لگایا ھے، بلکہ اس بات کا اعتراف کیا ھے کہ مذکورہ ا حادیث کے مقابلے میں نہ ذکر ھونے والی احادیث کی تعداد دس برابر ھے۔

۲۔کبھی دیکھنے میں نھیں آیا ھے کہ کوئی اھل سنت کا عالم اس حدیث کو جسے شیخین نے روایت نھیں کیا ھے ضعیف شمار کیا ھو؛ بلکہ ان کی سیرت اس کے بر عکس ھے، کیونکہ وہ معتقد تھے: صحیح حدیثیں بہت زیادہ تھیں صحیحین میں جس کی گنجائش نھیں تھی ان کا استدراک کرتے ھوئے انھیں جمع کر کے ایک مستقل کتاب تالیف کی ھے۔

۳۔جب اھل سنت کے یھاں ”صحیح حدیث“ کی تعریف ملاحظہ کی جائے گی تو معلوم ھوجائے گا کہ ان کے نزدیک ایک حدیث کے ”صحیح ھونے“ کا معیار اس حدیث کا ”صحیحین“ یا ان میں سے کسی ایک میں مذکور ھونا نھیں ھے اور اسی طرح روایت کے ”متواتر“ ھونے کے بارے میں بھی کوئی ایسی شرط نھیں لگائی ھے۔ اس بنا پر واضح ھو جاتا ھے کہ ”صحت“ یا ”متواتر“ ھو نے کا معیار یہ نھیں ھے کہ لازمی طور پر بخاری یا مسلم یا دونوں ھی اس روایت کے راوی ھوں، بلکہ اگر ان میں سے کسی نے بھی اسے نقل نہ کیا ھو تو بھی اھل سنت کے نزدیک اس کے متواتر ھونے میں کوئی مشکل پیش نھیں آئے گی، اس دعوے پر بہترین گواہ عشرہ مبشرہ والی حدیث ھے ”اھل سنت متفقہ طور پر اسے متواتر جانتے ھیں، جبکہ مسلم اور بخاری میں سے کسی نے بھی اسے روایت نھیں کی ھے۔

۴۔ جو لوگ امام مہدی(علیہ السلام) کے ظھور کا انکار کرنے کے لئے احادیث مہدی سے صحیحین کے خالی ھونے سے متمسک ھوئے ھیں، در حقیقت وہ صحیحین کے مضمون کو کچھ نھیں جانتے، جیسا کہ اس شبہ کے جواب سے واضح ھوجائے گا۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next