حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



صحیح بخاری کی شرح عمدة القاری میں بھی یھی بات مذکور ھے[11]

 ÙÛŒØ¶ الباری میں شارح سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ابن ماجہ قزوینی سے ایک حدیث بخاری Ú©ÛŒ حدیث Ú©ÛŒ تفسیر میں نقل کرتے ھوئے کہتے ھیں:

یہ حدیث صریح ھے چونکہ ان احادیث میں امام کا مصداق، امام مہدی ھیں۔۔۔ ”و بای حدیث بعدہ یومنون“ اس کے بعد کس حدیث پر ایمان لائیں گے[12]

البدر الساری الی فیض الباری کے حاشیہ میں کچھ زیادہ ھی تفصیل کے ساتھ مذکور ہ حدیث کی شرح کی ھے روائی کتابوں میں اور شارح حدیث کی دیگر صحابہ کی احادیث کی طرف مراجعہ کی ضرورت کو مذکورہ حدیث سے روشن کیا ھے۔ اور اس نے حدیث بخاری پر ناظر احادیث کو اس نے اس درجہ جمع آوری کی ھے کہ اس کو اس بات پر مجبور کردیا کہ ”امام“ سے مراد مہدی موعود(علیہ السلام) ھی جانے۔ پھر کہتا ھے :

 Ø§Ø³ معنی Ú©Ùˆ ابن ماجہ Ú©ÛŒ حدیث، مشروح انداز میں بیان کرتی Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ اسناد بھی قوی ھیں [13]

۳۔”صحیح مسلم“میں”بخشش اموال کرنے والی“احادیث  

مسلم اپنی اسناد سے جابر ابن عبداللہ سے نقل کرتے ھیں کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا میری امت کے آخری دور میں ایک اےسا خلیفہ آئے گا جو لوگوں کو بے حدو حساب مال عطا کرے گا۔ مال کا ذخیرہ ھوگا جس کی کوئی گنتی نہ ھوگی[14]

 Ø§ÙˆØ± اسی طرح اس حدیث Ú©Ùˆ دوسرے طرق سے جابر اور ابو سعید خدری Ú©Û’ توسط سے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے نقل کرتا Ú¾Û’[15]

بخشش مال اور انفاق کی خصلت کے لئے اھل سنت کی کتا بوں اور ان کی روایات میں(۵) امام مہدی(علیہ السلام) کے سوا کوئی اور نظر نھیں آتا۔ اب ان روایات کے کچھ نمونے ملاحظہ ھوں:

ترمذی اپنی اسناد کے ساتھ ابو سعید خدری سے اور وہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے ایک روایت نقل کرتے ھوئے اسے ”حسن“ شمار کیا ھے۔ اس روایت کے مطابق رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:

مہدی(علیہ السلام) میری امت سے ھوگا--۔۔۔ جو بھی ان کے پاس آکر اصرار کرتے ھوئے کھے گا: اے مہدی(علیہ السلام) مجھے کچھ عطا کریں تو وہ اس قدر اموال اس کے دامن میں ڈال دیں گے کہ اٹھا سکتا ھو [16]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next