حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



(۱)احمد امین، سعد محمد حسن اور ابو زھرہ نے اپنی کتابوں، المہدی و المہدویة، المہدےة فی الا سلام و الامام الصادق میں مسئلہ مہدویت سے انکار کیا ھے اور ان کا بھانہ یہ ھے کہ صحیحین احادیث مہدی سے خالی ھیں سب سے زیادہ جو اس حربہ سے متمسک ھوا ھے اور صحیحین کو مرکزیت عطا کرنے میں میں افراط کا شکار ھوا ھے۔ اور ”صحیحین میں حدیث کے وارد ھونے کو“ ”متواتر“ ھونے کی شرط جانا ھے، علی حسین ا لسائح اللیبی المغربی ھے کہ جس نے اپنے اثر ”تراثنا“ و موزین النقد“ ص/۱۸۵۔ ۱۸۷ علم الحدیث کے میدان میں اس جدید نظریہ کا اظھار کیا ھے۔

(۲) یہ حدث فریقین کی ۸۴جامع روایی میں ذکر کی گئی ھے۔ مزہ کی بات یہ ھے کہ، ان ۸۴/مورد میں سے ۵۶/مورد اھل سنت کے ماخذ اور منابع سے ھیں[37]

(۳)ملاحظہ کریں۔

الف۔تھذیب التھذیب/ابن حجر عسقلانی/ج/۹، ص/۱۲۵، محمد بن خالد جندی کی شرح حال میں۔

ب۔صواعق محرقة/ ابن حجر ھیثمی، ص/۱۶۵

ج۔اسعاف الراغبین، صبان، ص/۱۴۰

(۴)ملاحظہ کریں۔

الف۔ السیرة الحلبےة، ابن برھان شافعی، ج/۱، ص/۲۲۶۔۲۲۷

ب۔روح المعانی،آلوسی بغدادی، ج/۲۵، ص/۹۶۔

ج۔غایة المامول، منصور علی ناصف، ج/۵، ص/۳۶۲



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next