حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



آیا کوئی مسلمان عقلمند محمد بن خالد جندی جیسے دھوکہ باز، جھوٹے اور افترا پر داز راوی پر اعتماد کرسکتا ھے؟ وھی شخص جس نے ”جند“ کی مشھور حدیث کو رسول خداسے جند کے علاقہ کے لئے کہ جو ”صنعاء“ کے دو روز کے فاصلہ پر واقع ھے جعل کیا ھے:

کجاوے چار مسجدوں کی طرف حرکت کرتے ھیں: مسجد الحرام، میری مسجد، مسجد الاقصی و مسجد الجند[34]

اس حدیث سے معلوم ھوتا ھے کہ ایسے جھوٹے انسان نے کس طرح ”الجند کے عسکری علاقہ“ کی طرف توجہ مبذدل کرنے اور قلبی لگاو پیدا کرنے کی کوشش کی ھے۔ اس نے مسلمانوں کی تین مقدس مسجدوں کی زیارت کا قصد کر کے اپنے فریب کو کار آمد بنانے کے لئے مقدمہ چینی کی ھے۔

حیرت انگیز بات یہ ھے کہ حافظ ابن ماجہ نے ”مہدی عیسیٰ بن مریم کے سوا کوئی نھیں“ کے جملہ کو اضافہ کرنے اور تصرف کو اس حدیث کے آخر میں نھیں پایا ھے، جب کہ یھی حدیث صحیح طرق سے نقل ھوئی ھے کہ اس میں یہ اضافہ نھیں پایا جاتا۔ حاکم اور طبرانی نے ابو امامة سے ابن ماجہ میں وارد الفاظ کے ساتھ لیکن آخری کے اضافہ کئے بغیر حکایت کیا ھے اور حاکم اضافہ کرتے ھیں:یہ حدیث صحیح السند ھے لیکن شیخین (بخاری و مسلم) نے اسے روایت نھیں کیا ھے[35]

ھاں، حاکم نے اس حدیث کو اضافہ کے ساتھ نقل کیا ھے، لیکن تصریح کرتا ھے کہ اس نے اس حدیث کو اپنی مستدرک میں حیرت انگیز اور تعجب خیز ھونے کے اعتبار سے ذکر کیا ھے نہ یہ کہ شیخین بخاری اور مسلم پر احتجاج کرنے کی غرض سے[36]

اور ابن قیم نے بھی یہ جملہ”عیسیٰ بن مریم کے علاوہ کوئی مہدی نھیں ھے“ نقل کیا ھے اور علمائے اھلسنت کے بیان کے میں اس حدیث کے بارے میں اس حدیث کی نقل کو محمد بن خالد جندی سے منحصر جانا ھے۔

اسی طرح وہ ابری (م ۳۶۳ھ) سے نقل کرتا ھے کہ محمد بن خالد، علمائے منقول اور علم حدیث کے نزدیک، غیر معروف اور مجھول ھے اور بےہقی کی بات کو اس طرح نقل کرتا ھے:

یہ روایت محمد بن خالد سے منحصر ھے اور حاکم ابو عبد اللہ نے اسے مجھول بتاتے ھوئے کھا ھے: اس کے طریق اور اسناد کی ترتیب میں اختلافات پائے جاتے ھیں۔مثال کے طور پر اس کی روایت ابان بن ابو عیاش کے طریق سے،حسن سے اور مرسل طریقہ سے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے منقول ھے۔ لہٰذا یہ حدیث محمد بن خالد کی روایت کی طرف پلٹتی ھے کہ اسی نے حق و باطل کے درمیان فریب کا رانہ اور غیر منصفانہ مواز نہ کیا اور ایک دوسرے میں خلط ملط کردیا ھے۔ کیونکہ:

۱۔ مہدویت کے مدعی افراد کی زندگی میں امام مہدی(علیہ السلام) کے ظھور سے متعلق کوئی علامت ظاھر نھیں ھوئی ھے، جب کہ بعض علامات ظھور کی طرف صحیحین کی احادیث میں اشارہ ھوا ھے۔

۲۔ اےسے سارے لوگ مرچکے ھیں اور مسلمانوں میں سے کوئی بھی ان کی حیات کا قائل نھیں ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next