حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



و۔ کنزالعمال/ المتقی الھندی، ج/۱۴، ص/۲۶۱۔

ز۔ ینابیع المودة/ قندوزی/ باب/ ۸۹، ص/۴۶۹/ مطبوعہ استامبول۔

(۷)اجتماعی تھیوریوں کی تاثیر۔ تاریخ ابن خلدون قضیہ ”مہدویت“ میں ان کی نظر، عبدالرحمن بن محمد بن خلدون حضرمی ۷۳۲ھ تو نس میں پیدا ھوئے انھوں نے ادیبات اور علوم عصر اپنے والد اور دےگر افراد سے پڑھی۔

آغاز جوانی میں تحصیل دانش کے ساتھ ساتھ، سیاسی اور حکومتی امور میں مشغول ھو گئے اور مختلف حکومتوں، افریقہ اور اندلس میں سفارت اور وزارت کے کاتب اور حاجب کے، عہدہ پر فائز ھوئے۔ اور جب انھوں نے سیاست سے دوری اختیار کی، ۷۸۴ھ میں مصر روانہ ھوگئے اور بادشاہ مصر کی طرف سے ۷۸۶ھ میں۔

میں مالکیوں کے قاضی القضاة کے منصب پر فائز ھوئے اور الازھر یونیورسٹی میں تدرےس کرنے لگے۔ اور ۷۹۶ھ میں فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے حجاز کا سفر کیا اور شام میں تیمور لنگ کے قیام کے دوران اس سے ملاقات کی اور اس کی عنایت و توجہ کا مرکز بنے، ان کا سب سے اھم اثر”العبر و دیوان المبتدا و الخبر فی ایام العرب و العجم و البربر و من عاصرھم من ذوی السلطان الاکبر۔“ نامی سات جلدوں پر مشتمل ایک کتاب ھے۔ اس کتاب کا مفصل مقدمہ، علم الاجتماع کے بارے میں سب سے پھلی تصنیف (سماج شناسی) اورجھان اسلام میں فلسفہ تاریخ ھے (بعض یورپ والے معتقد ھیں: یہ اس سلسلہ میں دنیا کا پھلا اثر) شمار ھوتا ھے اس کے بقیہ آثار۔ کتاب الددل الاسلامیتہ بالمغرب، لباب المحصل فی اصول الدین ھے وہ ۸۰۸ھ قاھرہ میں انتقال کرگئے کلی طور پر، ابن خلدون کا یہ خیال تھا کہ ”علم تاریخ“ اس زمانے میں ایک مکمل علم کا محتاج تھا، کیونکہ علم تاریخ صرف حوادث بیان کرنے اور انھیں درج کرنے اور زمانہ کے پے درپے حوادث پر اکتفا کرتا ھے۔ لیکن کیوں اور کیسے کو نھیں بتا تا۔ اس وجہ سے وہ چاہتے ھیں کہ ایک ایسے علم کی بنیاد ڈالیں جو انسانی معاشرہ میں روزانہ کے حوادث کے اسباب و علل پر روشنی ڈالے اور تاریخی واقعات کے رونما ھونے کی ھمارے لئے علت بیان کرے۔ اس نے اس دانش کا نام ”علم عمران“ رکھا ھے۔

”عمران“ لفظ ابن خلدون کے احاطہ فکری میں تقریباً ”تمدن“ کے مترادف ھے، انسانی تمدن اسباب کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ تاکید اور عنایت کرتا ھے ابن خلدون ایک اجتماعی نظام اور ثقافت کی بقا اور دوام کی علت چار چیز کو جانتا ھے:

۱۔ علت مادی؛ انسانی گروہ کے اقتصادی دغدغے۔

۲۔ علت صوری؛ حکومت اور حاکمیت۔

۳۔ علت فاعلی؛ عصبی عنصر (نسبی، خاندانی اور قومی اقتدار کے ارتباط اور تعلقات)

۴۔ علت غایی؛ عمومی خیر۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next