حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



[28] تاریخ ابن خلدون،ج/۱، فصل/۵۲، ص/۵۵۶

[29] ابراز الوھم المکنون من کلام ابن خلدون/ابو الفیض غماری شافعی، ص/۴۴۳

[30] الرد علی من کذب بالا حادیث الصحیحة الوردة فی المہدی کی نقل کے مطابق؛ شیخ عبد المحسن بن حمد العباد کا ایک مقالہ ھے کہ جو مجلہ”الجامعہ الا سلامیة فی المدینة المنورة“/ش، ۱، سال، ۱۲، ۱۴۰۰ ھجری میں زیور طبع سے آراستہ ھوا ھے

[31] حوالہ سابق

[32] تاریخ ابن خلدون، ج/۱، فصل/۵۲، ص/۵۶۴،۵۶۸

[33] سنن ابن ماجة، ج/۲، س/۱۳۴۰، حدیث/۴۰۳۹و البتہ ابن ماجة نے دوسری جلد کے خود صفحہ/۱۳۶۸ پر حدیث: ”مہدی

[34] تہذیب التہذیب / عسقلانی، ج/۹، ص/۱۲۵، شرح حال ۲۰۲

[35] مستدرک الحاکم، ج/۴، ص/۴۴۰ از کتاب الفتن و الملاحم؛ المعجم الکبیر/ طبرانی، ج/۸، ص/۲۱۴، حدیث/۷۷۵۷

[36] مستدرک الحاکم، ج/۴، ص/۴۴۱۔ ۴۴۲

[37] معجم احادیث المہدی/ بااشراف: شیخ علی کورانی، ج/۱، ص/۱۳۶، بنیاد معارف اسلامی،قم۔ ۱۴۱۱ھ

[38] مروج الذھب، مسعودی، ج/۱، ص/۱۵۲ اور ۱۵۳ اور ج/۴، ص/۱۰۱ اور ۱۰۵

[39] جو کچھ گذر چکا وہ محسن مہدی کی تحلیل تھی احادیث المہدی کے مقابل جوابن خلدون نے نکتہ چینی کی ھے لہٰذا ابن خلدون کے فلسفہ تاریخ ابن خلدون، محسن مہدی، ترجمہ مجید مسعودی ص/۳۲۲، شرکت انتشارات علمی و ثقافتی، طبع سوم، ۱۳۷۳ شمسی ملاحظہ ھو

[40] یہ تحلیل آیت اللہ میرزا خلیل کمرہ ای نے پیش کی ھے اس کے بعد اس کی مدد کرتے ھوئے اضافہ کیا ھے: ابن خلدون کا نظریہ موجودہ معاشرہ میں مصداق نھیں رکھتا اور اس کا باطل ھونا واضح ھے۔ کیونکہ نظریاتی رابطے اور گروھی ھماھنگی صنف کے مشترک منافع اور اقتدار کی بنیاد پر آج، قوم پرستی قبیلہ نوازی اور خاندانی تعصب کی جگہ لے چکی ھے اس کے لئے، نوید اسلام،(بشارة الاسلام کا ترجمہ) علامہ سید مصطفی کاظمی آل حیدر؛ ترجمہ سید محسن جزائری، تعلیقات آیة اللہ میرزا خلیل کمرہ ای، طبع اول ۱۳۲۲شمسی دوازدھمین امام و فلسفہ غیبت مہدی/ ھمو۔

[41] الملاحم و الفتن، سید بن طاووس، صص/۸۰ اور ۸۱

[42] بحثٌ حول المہدی، سید محمد باقر الصدر، ڈاکٹر عبدالجبارہ شرارہ کے مقدمہ کے ھمراہ، ص/۱۶



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21