حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



اس بنا پر جن احادیث کی ابن خلدون نے تحقیق نھیں کی ھے، ۱۹۱۸/روایت ھے کہ ۵۳۷/رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے اور ۸۷۶/ اھل بیت (ع)سے منقول ھوئے ھیں اور ۵۰۵حدیث نیز آیات قرآن کریم کی امام مہدی کے بارے میں تفسیر کی گئی ھے۔

لہٰذا، ۲۳/کی عدد تمام ”احادیث“ کا موازنہ کرنے میں، درحقیقت درج ذیل حسابی نسبت کو تشکیل دیتی ھے:

الف۔۱۰۷/۴(ع)رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے منقول احادیث سے

ب۔۶۰۱/۱(ع)رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اور اھل بیت سے منقول تمام احادیث۔

ج۔ ۱۸۴/۱٪تمام روایات کے مجموعہ سے

اس حساب کے ساتھ، چنانچہ ابن خلدون تمام احادیث المہدی کی تحقیق کرتا تو قاعدتاً درج ذیل نتائج بر آمد ھوتے ھیں:

الف۔ ۹۸ صحیح حدیث رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے منقول احادیث کے مجموعہ سے

ب۔ ۲۵۰ صحیح حدیث رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اور اھلبیت سے منقول احادیث کے مجموعہ سے۔

ج۔ ۳۳۸ /صحیح حدیث تمام روایت شدہ احادیث کے مجموعہ سے۔

یہ بات واضح ھے کہ پھلی عدد احادیث المہدی کے ”تواتر“ کا حکم لگانے کے لئے تنھاھی کافی ھے۔ اور ابن خلدون کے نزدیک مردود و غیر صحیح احادیث کے بارے میں کھنا چاہئے کہ ان احادیث کے مجموعے سے مواز نہ کرنا جن کی اس نے تحقیق نھیں کی ھے مردود روایات ریاضی (حساب) کے اعتبار سے درج ذیل فےصد کی حامل ھوں گی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next