حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



اور یھی نتیجہ اس کے استاد احمد امین کے نزدیک بھی ھم درک کرتے ھیں[22]

ابوزھرہ[23] محمد فرید وجدی[24] اور دیگر مانند جبھان[25] اور سائح لیبی کہتے ھیں:

ابن خلدون نے ان احادیث کو تنقیدی عنوان سے دیکھا اور ان میں سے ھر ایک کو فرداًفرداً ضعیف شمار کیا ھے[26]

ابن خلدون کے ضعیف قرار دینے کی حقیقت

اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ ابن خلدون بعض احادیث مہدی کو صحیح شمار کرتاھے، جیسا کہ بعض دیگر احادیث کو ضعیف شمار کرتا ھے۔ اور یہ بات ھمارے اجتھادی اور استنباطی پایہ پر استوار نھیں ھے، بلکہ اس نے اپنی کتاب تاریخ ابن خلدون میں اس اھم بات کی تصریح کی ھے کہ اس سلسلہ کے دوران ھم اس کی عبارت کے متن کو نقل کریں گے۔

ایسا لگتاھے کہ استاد احمد امین مصری نے بعض ان احادیث کی صحت کو جن کی ابن خلدون نے تصریح کی ھے نھیں دیکھا ھے اور صرف وہ احادیث ان کی نظر سے گزری ھیں جن کو ابن خلدون نے ضعیف شمار کیا ھے۔ اور باقی وہ افراد جن کا ھم نے نام لیا ھے احمد امین کی باتوں پر اعتماد کرکے جدید عبارت پردازی کے قالب میں تاریخ ابن خلدون کی طرف رجوع کئے بغیر اسی بات کی تکرار کی ھے اور اسی غلطی کے مرتکب ھوئے ھیں۔

دوسرا نکتہ یہ کہ: چنانچہ فرض کریں کہ ابن خلدون نے کسی ایک بھی احادیث مہدی کو صحیح و معتبر نھیں جانا ھے تو کیا علماء درایت کی ان احادیث کی صحت اور تواتر کے سلسلہ میں تصریح کافی نھیں ھے؟ بالخصوص یہ کہ ابن خلدون کو تاریخ اور سماج شناسی میں مھارت اور تخصص حاصل ھے(۷) نہ کہ علم حدیث میں، اس کے علاوہ ان احادیث کی مقدار جسے ابن خلدون نے ضعیف شمار کیا ھے، کس قدر ھے کہ اس کا یہ عمل اس طرح عظیم بنا کر پیش کیا جاتا ھے؟ اس نے اس سلسلہ کی ۲۳/حدیث کے مجموعہ میں سے ۱۹/حدیث کو ضعیف قرار دیتاھے۔ اور یھی وہ تمام روایات ھیں جن کی اس نے تحقیق کی ھے اور صرف سات لوگوں کا نام لیا ھے جنھوں نے احادیث مہدی کی روایت کی ھے یعنی ترمذی، ابوداود، بزار، ابن ماجہ، حاکم، طبرانی اور ابویعلی موصلی[27]

اس طرح سے ”احادیث مہدی“ کے ۴۸/ راوی علماء کو شمار وقطار سے خارج کردیا ھے جس میں سب سے پھلے ابن سعد، صاحب الطبقات (م ۲۳۰ھ) اور آخری نورالدین ھیثمی (م۸۰۷ھ) ھیں اسی طرح رسول خدا کے صحابہ کے درمیان احادیث مہدی کی جن کے طرف نسبت دی گئی ھے، صرف ۱۴/آدمیوں کا ذکر کرتا ھے[28]

 Ø§ÙˆØ± دیگر Û³Û¹/ افراد Ú©Ùˆ فراموش کردیتا Ú¾Û’ کہ جن Ú©Û’ اسماء Ú©Ùˆ Ú¾Ù… Ù†Û’ کتاب Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ فصل میں ذکر کیاھے۔

اسی طرح اس نے ان ۱۴/افراد سے چند افراد کی احادیث کی حکایت کی ھے، وہ بھی اس صورت میں کہ اس باب میں ابو سعید خدری سے نقل شدہ روایات کی تعداد (کہ وہ بھی انھیں چودہ افراد میںھے) ان تمام روایات سے جنھیں ابن خلدون نے نقل کیا ھے زیادہ ھے اور اسی مقدار میں ابو سعید کی احادیث نقل کرتا ھے،وہ بھی صرف چند طرق سے جو ابوسعید پر ختم ھوتے ھیں، جس کی اسے اطلاع تھی اور بہت سارے دیگر وہ طرق جو ابو سعید پر ختم ھوتے ھیں ان سے آ گاھی نہ ھونے کی بنیاد پر، نقل نھیں کیا ھے جن طرق کو ھم نے اس کتاب میں ذکر کیا ھے اور تاریخ ابن خلدون (پھلی جلد کی ۵۲/ویں فصل) کی اس مقدار سے مقائسہ کرنا ان باتوں کی -صحت کو خوب واضح کرتا ھے۔

اس بنیاد پر، ابن خلدون سخت تنقیدوں اور اعتراضات کا شکار رھا ھے اس سلسلہ میں ابرازالوھم المکنون کے بارے میں ابو الفیض کا کلام سننے کے قابل ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next