حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



اس شبہہ کا جواب

یہ بات کسی پر پوشیدہ نھیں ھے کہ امام مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں وارد احادیث گوناگوں اور مختلف امور کو بیان کرتی ھیں، جیسے آپ کے اسم گرامی، آنحضرت کے بعض اوصاف، ان کے ظھور کی علامت، لوگوں کے درمیان طرز فیصلہ اور قضاوت نیز دیگر امور کو بیان کرتی ھیں۔

اس میں شک نھیں ھے کہ لفظ المہدی(علیہ السلام) کی احادیث کی ھر روایت میں تصریح لازمی طور پر ضروری نھیں ھے۔ کیونکہ نام لئے بغیر بھی آسانی کے ساتھ مراد اور مقصود سمجھا جاسکتاھے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی حدیث وارد ھو اور اوصاف مہدی میں سے کسی صفت کی آخر زمانہ میں بشارت دی جائے اور نام المہدی کی تصریح کے ساتھ ذکر ھو، پھر صحیح بخاری کی دیگر حدیث میں یھی موصوف فرد اسی وصف کے ساتھ لیکن اسم مہدی کی تصریح کے بغیر ذکر ھو اور حضرت کو رجل کے عنوان سے یاد کیا جائے، آیا کوئی بھی آگاہ اور عقلمند انسان اس سلسلہ میں شک کرے گا کہ یہ شخص وھی مہدی(علیہ السلام) ھے؟ اس کے علاوہ کس طرح سے بعض احادیث میں موجود اجمال اور اختصار کو حل کیا جاسکتاھے اور اس کی مراد دریافت کرسکتے ھیں؟ آیا مشرق و مغرب میں علمائے اسلام کے درمیان مجمل کو مفصل کی روشنی میں حل کرنے کے سوا کوئی اور راستہ ھے خواہ دونوں ایک کتاب میں ھوں یا ھر ایک الگ الگ کتابوں میں ھوں۔؟

صحیحین کی طرف رجوع کرتے وقت ھم دیکھتے ھیں کہ بخاری اور مسلم نے دسیوں مجمل حدیث امام مہدی(علیہ السلام) کے بارے میں نقل کی ھیں اور تمام اھلسنت نے بھی ان احادیث کی امام مہدی سے تفسیر کی ھے، جب کہ بہت سی بقیہ صحیح حدیثیں باقی کتب صحاح، مسانید اور مستدرکات میں پائی جاتی ھیںکہ آسانی کے ساتھ ان میں موجود اجمال کو حل کر کے مقصود کو واضح کیا جاسکتا ھے۔

اس کے علاوہ، قاطعیت اورگھن گرج کے ساتھ ادعا کیا جاسکتا ھے کہ صحیحین میں امام مہدی(علیہ السلام) سے متعلق احادیث کا پایا جانا ایک آسان اور بہت ممکن امر ھے؛ لیکن اس اھم امرکے بیان سے پھلے، ھمیں اس نکتہ کی طرف متوجہ ھونا چاہئے کہ: ”مہدی(علیہ السلام) حق اور حضرت فاطمہ(ع)کی اولاد سے ھیں“(۲) اس حدیث کو علما اھلسنت کے چار قابل وثوق اور مورد اعتماد اشخاص نے مکمل صراحت کے ساتھ صحیح مسلم سے نقل کیا ھے، جب کہ موجودہ مطبوعات کی طرف رجوع کرنے اور صحیح مسلم میں دسترسی کے وقت اس حدیث کا کوئی اثر ملاحظہ نھیں ھوتا۔

مزید معلومات کے لئے ان افراد کے اسما ء ذکر کررھے ھیں

۱۔ ابن حجر ھیتمی م ۹۷۵ھ ؛الصواعق المحرقة، باب/۱۱، فصل اول، ص/۱۶۳،میں۔

۲۔ متقی ھندی حنفی (م ۹۷۵ھ) کنزالعمال میں،ج/۱۴، ص/۲۶۴، حدیث/۳۸۶۶۲۔

۳۔ شیخ محمد علی صبان (م ۱۲۰۶ھ) اسعاف الراغبین کے ص/۱۴۵ پر۔

۴۔شیخ حسن عدوی حمزاوی مالکی (م ۱۳۰۳ھ) مشارق الانوار کے ص/۱۲ پر۔

اب صحیحین میں مذکور کچھ احادیث کو ذکر کریں گے جس کی صرف امام مہدی(علیہ السلام) سے تفسیر کرنا ممکن ھے اور یہ میرا انفرادی اجتھاد نھیں ھے، بلکہ جیسا کہ آئندہ بیان ھوگا۔ کہ صحیح بخاری کے پانچ شرح کرنے والوں کا نظریہ ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next