حضرت مہدی(علیہ السلام) پر ایک تحقیقی جائزہ اور شبھات کا جواب



ابن خلدون کے احادیث المہدی کو ضعیف قرار دینے کی علت ماھیت تاریخ میں اس کی بڑی فکر اور تاریخ خط و سیر و حرکت کی کیفیت کے باب میں تلاش کرنا چاہئے۔

 ØªØ§Ø±ÛŒØ® Ú©ÛŒ سرنوشت میںابن خلدون Ú©ÛŒ قضاوت اور اس Ú©ÛŒ فکری دستگاہ Ú©Û’ مختصات Ù†Û’ اسے دونظریہ Ú©Û’ مقابل نکتہ چینی پر ابھا را :

الف۔  تاریخ Ú©ÛŒ حرکت قھقرائی کا نظریہ جو ”مسعودی“[38] اور اس Ú©Û’ ماننے والوں Ú©ÛŒ طرف سے پیش کیا گیا Ú¾Û’Û”

ب۔  تاریخ کا دو رانی نظریہ جس Ú©Ùˆ ابن خلدون Ù†Û’ شیعوں اور اکثر صوفیوں کا نظریہ مانا Ú¾Û’Û”

پھلا نظریہ اور ابن خلدون کے اس پر نقد کو چھوڑتے ھوئے، ابن خلدون اس لئے کہ آئندہ تاریخ کے بازگشت کے نظریہ کو گذشتہ”عہد زرین“کو باطل کرے، سب سے پھلے شرعی تالیفات اور بنیادوں نیز مستمسکات دینی کو رد کرنے کی کوشش کرتا ھے، اس لحاظ سے اس نے کوشش کی ھے کہ اس نظریہ کی موید روایات کو معتبر مآخذ اور موثق استنادوں سے خالی جلوہ دے۔ تاریخ کے عطاکروہ ایک عطےہ کو دورانی تاریخ کے دینی نظریہ کہ توجیہ و تحلیل ھو، احادیث المہدی کو ضعیف قرار دینے کے لئے بلند اراد ے رکھتا تھا[39]

اجتماعی اثرات کی دوسری تحلیل۔ تاریخ ابن خلدون اس مقام پر ”عقیدہ مہدی“ کے سلسلہ میں بتائی گئی ھے، کہ ھم اسے بھی اختصار کے ساتھ بیان کریں گے:

ابن خلدون کا عقیدہ ھے کہ اجتماعی تمدن کا شیرازہ اور جوھر، اور انسانی سماج کو حیات دینے والے اصلی عامل اور عنصر ”عصبیت“ ھے اس نے سماجی تمام چھوٹے بڑے انحصاری علت اور تاریخ کے عظیم حادثات کو نسبی ارتباط اور لگاو جاناھے۔ قبیلہ۔ خاندان اور قومی اقتدار مانا ھے۔

یہ اپنی اس تحلیل سے ثابت نھیں کرسکا کہ ایک عظیم عالمی انقلاب کا رونما ھونا اور اس کی کامیابی امام مہدی(علیہ السلام) کے ھاتھ میں ھے کیونکہ فرض کے مطابق مہدی موعود، ایک فرد عرب اور قریش قبیلہ اور خاندان بنی ھاشم و فاطمہ سے ھے جھاں ھاشمی اور فاطمی کا شیرازہ بکھر گیا اور کسی قسم کا قومی اقتدار نھیں رھا تو پھر مہدی فاطمی کس پشت پناھی اور طاقت کے بل پر قیام کریں گے اور عالمی سطح پر حکومت برپا کریں؟ گے! تاریخ پر حاکم تکوینی قوانین کی بنیاد پر اےسا واقعہ محال تھا لہٰذا اس اعتبار سے کوئی درست اور صحیح بنیاد دینی نقطہ نگاہ سے قائم نھیں ھوسکتی۔ لہٰذا احادیث المہدی مجعول اور قابل استناد نھیں ھیں[40]

سید بن طاووس نے معاویہ بن ابی سفیان اور ابن عباس کے درمیان دلچسپ اور عمدہ مناظرہ نقل کیا ھے جس میں معاویہ اس بات کی کوشش کرتا ھے کہ ابن عباس کو قانع کرے کہ آخر زمانہ میں موعود اور عالمی مصلح جس کا مہدی لقب ھے عیسیٰ ابن مریم کے سوا کوئی نھیں ھے اور وھی آسمان سے نازل ھونگے اور اسلام کو تمام ادیان پر غالب کر دیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیںگے۔

عبد اللہ ابن عباس نے اس کے جواب میں مستند اور محکم عقلی استدلال کے ساتھ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ھیں کہ مہدی موعود رسول اکرم کی نسل اور حضرت فاطمہ زھراکی ذریت سے ھیں اور عیسیٰ ابن مریم آسمان سے آکر ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور مہدی موعود کے لشکر کے بڑے کمانڈر ھوںگے کہ جو دجال کے قتل کرنے پر امام کی نصرت کریں گے نتیجہ یہ ھوا کہ معاویہ خاموش ھو گیا[41]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next