حضرت علی(ع) کے فضائل و کمالات



ناروا تعصب

حضرت علی  -Ú©ÛŒ فداکاری، اس رات جب کہ پیغمبر Ú©Û’ گھر Ú©Ùˆ قریش Ú©Û’ جلادوںنے محاصرہ کیا تھا ایسی چیز نھیںھے جس سے انکار کیا جاسکے یا اسے معمولی سمجھا جائے۔

خداوند عالم Ù†Û’ اس تاریخی واقعے Ú©Ùˆ ھمیشہ باقی رکھنے Ú©Û’ لئے قرآن مجید Ú©Û’ سورہٴ بقرہ آیت Û²Û°Û· میںاس کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ اور بزرگ مفسرین Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تفسیر کرتے ھوئے بیان کیا Ú¾Û’ کہ یہ آیت حضرت علی  -Ú©ÛŒ شان میں نازل ھوئی Ú¾Û’ ۔لیکن حضرت علی علیه السلام سے بغض Ùˆ عداوت اور کینہ رکھنے والوںنے پوری کوشش وطاقت سے اس بات Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ کہ اس بزرگ اور عظیم تاریخی فضیلت Ú©ÛŒ اس طرح سے تفسیر Ú©ÛŒ جائے کہ حضرت علی علیه السلام Ú©ÛŒ عظیم Ùˆ بے مثال قربانی Ú©ÛŒ کوئی فضیلت باقی نہ رھے۔

جاحظ، اھلسنت کا ایک مشھور ومعروف دانشمند لکھتا ھے :

علی  -کا پیغمبر Ú©Û’ بستر پرسونا ہرگز اطاعت اور بزرگ فضیلت شمار نھیں ھوسکتی، کیونکہ پیغمبر Ù†Û’ انھیں اطمینان دلایاتھا اگر میرے بستر پر سوجاوٴ Ú¯Û’ توتمھیں کوئی تکلیف ونقصان نھیں پھونچے گا۔[39]

اس کے بعد ابن تیمیہ دمشقی [40]نے اس میں کچھ اور اضافہ کیاھے کہ علی علیه السلام کسی اور طریقے سے جانتے تھے کہ میں قتل نھیں ھوسکتا، کیونکہ پیغمبر نے ان سے کہا تھا کہ کل مکہ کے ایک معین مقام پر اعلان کرناکہ جس کی بھی امانت محمد (صلی الله علیه و آله و سلم)کے پاس ھے آکر اپنی امانت واپس لے جائے۔ علی اس ماموریت کوجو پیغمبر نے انھیں دیا تھا ،سے خوب واقف تھے کہ اگر پیغمبر کے بستر پر سووٴں گا تو مجھے کوئی بھی ضرر نھیں پھونچے گا اور میری جان صحیح و سالم بچ جائے گی۔

جواب

اس سے پھلے کہ اس موضوع کے متعلق بحث کریں ایک نکتے کی طرف اشارہ کرنا ضروری ھے اور وہ یہ کہ جاحظ اور ابن تیمیہ اور ان دونوں کے ماننے والوں نے جوخاندان اھلبیت سے عداوت رکھنے میں مشھور ھیں، علی علیه السلام کی اس فضیلت سے انکار کرنے کی وجہ سے غیر شعوری طور پر بڑی فضیلت کوحضرت علی علیه السلام کے لئے ثابت کیا ھے ،کیونکہ حضرت علی پیغمبر کی طرف سے مامور تھے کہ ان کے بستر پر سوجائیں، ایمان کے اعتبار سے یہ بات دوحالتوں سے خارج نھیں ھے ،یاان کا ایمان پیغمبر کی صداقت پر ایک حد تک تھا یا وہ بغیر چون و چرا پیغمبر کی ہر بات پر ایمان رکھتے تھے۔ پھلی صورت میںھم یہ نھیں کہہ سکتے کہ حضرت علی کو اپنی جان و سلامتی کے باقی رہنے کا قطعی طور پر علم تھا ۔کیونکہ جو شخص ایمان وعقیدے کے اعتبار سے ایک عام مرتبہ پرفائز ھو، ہرگز پیغمبر کی گفتار سے یقین واعتماد حاصل نھیں کرسکتا ،اور اگر ان کے بستر پر سوجائے توبہت زیادہ ھی فکر مند اور مضطرب رھے گا۔

لیکن اگر حضرت علی علیه السلام ایمان Ú©Û’ اعتبار سے عالی ترین مرتبہ پر فائز تھے اور پیغمبر Ú©ÛŒ گفتگو Ú©ÛŒ سچائیان Ú©Û’ دل ودماغ پر سورج Ú©ÛŒ روشنی Ú©ÛŒ طرح واضح وروشن تھی توایسی صورت میںحضرت علی  -Ú©Û’  لئے بہت بڑی فضیلت کوثابت کیا Ú¾Û’Û” کیونکہ جب بھی کسی شخص کا ایمان اس بلندی پر پھونچ جائے کہ جوکچھ بھی پیغمبر سے سنے اسے صحیح اور سچا مانے کہ وہ اس Ú©Û’ لئے روز روشن Ú©ÛŒ طرح Ú¾Ùˆ اور اگر پیغمبر اس سے Ú©Ú¾Û’Úº کہ میرے بستر پر سوجاوٴ تواسے کوئی نقصان نہ پھونچے گا تووہ بستر پر اتنے اطمینان اور آرام سے سوئے کہ اسے ایک سوئی Ú©ÛŒ نوک Ú©Û’ برابر بھی خطرہ محسوس نھیںھوتو ایسی فضیلت Ú©ÛŒ کوئی بھی چیز برابری نھیں کرسکتی۔

آئیے اب تاریخ کے اوراق پلٹتے ھیں



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next