علامات شيعه از نظر معصومين عليهم السلام



میں نے عرض کیا: نہیں۔

پھر آپ  Ù†Û’ فرمایا: جب کوئی شخص نیکی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے خوشبو دار سانس برآمد ہوتی ہے۔ دائیں ہاتھ والا فرشتہ بائیں ہاتھ والے سے کہتا ہے: رک جاؤ۔ اس Ù†Û’ نیکی کرنے کا ارادہ کیا ہے اور جب کوئی شخص نیکی کر لیتا ہے تو فرشتے Ú©ÛŒ زبان قلم بن جاتی ہے اور اس کا لعابِ دہن سیاہی بن جاتا ہے اور وہ اسے اس Ú©Û’ نامہ اعمال میں Ù„Ú©Ú¾ دیتا ہے۔

اور جب کوئی برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے بدبو برآمد ہوتی ہے۔ بائیں ہاتھ والا فرشتہ دائیں ہاتھ والے فرشتے سے کہتا ہے: رک جاؤ۔ اس نے برائی کا ارادہ کر لیا ہے اور جب وہ برائی کر لیتا ہے تو فرشتے کی زبان قلم اور اس کا لعابِ دہن سیاہی بن جاتا ہے اور وہ اس کے عمل کو لکھ دیتا ہے۔

مومن کے شب و روز

حضرت محمد بن حنفیہ راوی ہیں کہ جنگِ جمل Ú©Û’ بعد امیرالمومنین علیہ السلام بصرہ تشریف لائے تو احنف بن قیس Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ کھانے Ú©ÛŒ دعوت دی۔ جب کھانا تیار ہوگیا تو اس Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ بلایا۔ جب آپ  ÙˆÛØ§Úº پہنچ گئے تو آپ  Ù†Û’ احنف سے فرمایا کہ میرے دوستوں Ú©Ùˆ بلاؤ۔

چنانچہ احنف کے بلانے پر خشوع و خضوع رکھنے والی ایک جماعت داخل ہوئی اور کثرتِ عبادت کی وجہ سے ان کے اجسام خشک مشکوں کی طرح سے ہوچکے تھے۔

احنف بن قیس نے عرض کیا: امیر المومنین! ان کی یہ حالت کیوں ہوگئی ہے؟ کیا خوراک کی کمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے یا جنگ کے خوف سے کمزورپڑ گئے ہیں؟

آپ  Ù†Û’ فرمایا: احنف! ایسا نہیں۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس داردنیا میں ایک گروہ Ú©Ùˆ اپنا محبوب بنایا ہے اور خدا Ú©Û’ محبوب افراد خدا Ú©Û’ لیے اس طرح سے عبادت کرتے ہیں جیسے انہیں قیامت Ú©Û’ مشاہدہ سے قبل قرب قیامت کا علم ہوچکا ہو اور انہوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ لیے جدوجہد شروع کر دی ہو۔ اور جب انہیں خدا Ú©Û’ حضور پیش ہونے Ú©Û’ دن Ú©ÛŒ یاد آتی ہے تو وہ گمان کرتے ہیں کہ آتش دوزخ کا ایک شعلہ Ù†Ú©Ù„ کر مخلوقات Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ سامنے جمع کر رہا ہے اور انہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں نامہ اعمال پکڑا دیئے جائیں Ú¯Û’ اور جہان Ú©Û’ سامنے انہیں رسوا کیا جائے گا جس Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ جانیں پگھلنے Ú©Ùˆ آجاتی ہیں اور ان Ú©Û’ دل خوف Ú©Û’ پَر لگا کر اڑنے Ú©Ùˆ آجاتے ہیں اور جب وہ محسوس کرتے ہیں کہ خدا Ú©Û’ حضور تنہا پیش ہوں Ú¯Û’ تو جوش مارتی ہوئی دیگ Ú©ÛŒ طرح سے جوش Ùˆ خروش میں آجاتے ہیں اور ان Ú©ÛŒ عقل ان سے جدا ہونے Ú©Ùˆ آجاتی ہے اور وہ لوگ تاریکی شب میں کسی حیران Ùˆ سرگردان Ú©ÛŒ طرح سے نالہ وفریاد کرتے ہیں اور انہوں Ù†Û’ اپنے نفوس Ú©Ùˆ جس خوف سے آگاہ کیا ہے ‘ اس Ú©ÛŒ وجہ سے درد والم کشید کرتے رہتے ہیں۔ چنانچہ وہ دنیا میں اسی احساس Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©Û’ اجسام کمزور‘ ان Ú©Û’ دل غمگین‘ ان Ú©Û’ چہرے دگرگوں‘ ان Ú©Û’ ہونٹ خشک اور ان Ú©Û’ Ø´Ú©Ù… تہی ہوتے ہیں۔ تم انہیں دیکھو Ú¯Û’ کہ گویا وہ نشے میں ہیں اور وحشتِ شب سے پیار کرتے ہیں اور وہ خدا Ú©Û’ سامنے یوں متواضع ہیں گویا کہ بوسیدہ مشکیں ہوں۔ انہوں Ù†Û’ اپنے ظاہری Ùˆ باطنی اعمال Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ لیے خالص کیا ہے۔ ان Ú©Û’ دل خوفِ خدا سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان Ú©ÛŒ حالت سلاطین Ú©ÛŒ بارگاہ Ú©Û’ نگہبانوں جیسی ہے (جو کہ ہر وقت ہوشیار رہتے ہیں)

اور اگر تم انہیں رات کے وقت دیکھو جب لوگوں کی آنکھیں سو چکی ہوں‘ صدائیں خاموش ہو چکی ہیں اور پرندوں کے آشیانوں پر بھی سکوت طاری ہو تو تم دیکھو گے قیامت کی ہولناکیوں اور وعید الٰہی نے ان کی آنکھوں سے نیند چھین لی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

اسی کو مدنظر رکھ کر وہ خوفزدہ ہوکر بیدار ہو جاتے ہیں اور بلند آواز سے گریہ کرتے ہوئے نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کبھی وہ رو رہے ہوتے ہیں اور کبھی تسبیح میں مصروف ہوتے ہیں۔ وہ اپنے محراب عبادت میں گریہ کرتے ہیں اور نالہ و فریاد کرتے ہیں اور تاریک و خاموش راتوں میں صفیں بنا کر خدا کے حضور روتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next