علامات شيعه از نظر معصومين عليهم السلام



جابر! کیا شیعہ ہونے Ú©Û’ لیے صرف ہم اہل بیت  Ú©ÛŒ محبت کا دعویٰ ہی کافی ہے؟

خدا کی قسم! ہمارا شیعہ تو صرف وہی ہے جو خوفِ خدا رکھتا ہو اور اس کی اطاعت کرتا ہو۔ شیعہ اپنی تواضع‘ خشوع‘ امانت کی ادائیگی‘ ذکرخدا کی کثرت اور روزہ‘ نماز‘ والدین سے بھلائی اور غریب مسکین اور یتیم ہمسایوں کی خبرگیری اور راست گفتاری‘ تلاوت قرآن اور نیکی کے علاوہ لوگوں سے زبان بند رکھنے جیسی صفات سے پہچانے جاتے تھے اور وہ اپنی قوم کے امین ہوا کرتے تھے۔

جابر نے کہا: فرزند رسول! ان صفات سے آراستہ مجھے تو ایک فرد بھی دکھائی نہیں دیتا۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

مختلف آرا Ùˆ افکار Ú©ÛŒ وجہ سے راہِ حق سے دور نہ ہونا‘ کیا کسی شخص کا یہ کہنا کسی طور کافی ہوسکتا ہے کہ ”میں امیرالمومنین  Ø³Û’ محبت اور دوستی رکھتا ہوں“۔

بلکہ اگر کوئی یہ کہے کہ ”میں رسول خدا سے محبت رکھتا ہوں“ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ رسول خدا حضرت علی  Ø³Û’ افضل ہیں۔ اگر کوئی شخص محبت رسول کا زبانی دعویٰ کرے اور ان Ú©ÛŒ سیرت اور سنت پر عمل نہ کرے تو اس کا دعوائے محبت اسے Ú©Ú†Ú¾ بھی فائدہ نہ دے گا۔ لہٰذا تم اللہ سے ڈرتے رہو اور خدائی انعام حاصل کرنے Ú©Û’ لیے عمل کرو کیونکہ خدا سے کسی Ú©ÛŒ رشتہ داری نہیں ہے۔

تمام بندوں میں سے اللہ کو زیادہ محبوب اور اس کی نظر میں زیادہ مکرم وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو اور اس کی اطاعت پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے والا ہو۔

جابر! اطاعت الٰہی کے علاوہ خدا کی قربت کا اور کوئی راستہ نہیں ہے اور ہمارے پاس دوزخ سے رہائی پانے کی کوئی دستاویز نہیں ہے اور تم میں سے کسی کے پاس بھی خدا کے سامنے کوئی حجت نہیں ہے۔ لہٰذا جو بھی اللہ کا اطاعت گزار ہے وہ ہمارا دوست ہے اور جو اللہ کا نافرمان ہے وہ ہمارا دشمن ہے اور عمل اور پرہیزگاری کے علاوہ ہماری ولایت کا حصول ناممکن ہے۔

شیعوں کا ایک دوسرے سے تعلق

امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے‘ آپ  Ù†Û’ فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next