مذموم دنیا اور ممدوح دنیا



خداوند عالم کا ارشاد ھے :

< فطالعلیھم الاٴمد فقست قلوبھم >[40]

”تو ایک عرصہ گذرنے کے بعد ان کے دل سخت ھوگئے “

یہ انسانی دل کے اتار،چڑھاؤ،اور بند ھونے یا ذکر خدا سے روگرداںھونے کی وہ صورت حال ھے جس کو قرآن مجید نے مختلف انداز سے ذکر کیا ھے ۔

دنیا قید خانہ کیسے بنتی ھے ؟

جب قلب انسانی پر الٰھی راستہ مکمل طریقہ سے بند ھوجائے تو یھی دنیا انسان Ú©Û’ لئے قید خانہ بن جاتی Ú¾Û’ انسان پر ھوس اس طرح غالب آجاتی Ú¾Û’ کہ اس Ú©Û’ لئے رھائی حاصل کرنا ممکن نھیں رہ جاتا ۔کیونکہ قیدخانہ کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ اس سے نکلنا ممکن نھیںھوتا اور اسکی حرکتیں محدود Ú¾Ùˆ جاتی ھیں یھی حالت اس وقت ھوتی Ú¾Û’ کہ جب دنیا انسان Ú©Û’ لئے قید خانہ بن جاتی Ú¾Û’ کہ انسان اسی میں مقید ھوکررہ جاتا Ú¾Û’ حرکتیں محدود Ú¾Ùˆ جاتی ھیں اور اس سے ھرطرح Ú©ÛŒ آزادی سلب ھوجاتی Ú¾Û’ اور وہ اسکے لئے اہتمام اوراسکی حرص ولالچ Ú©ÛŒ بناپر خداوند عالم سے بالکل الگ ھوجاتا Ú¾Û’ ۔یھی تفصیلات روایات میں بھی وارد Ú¾Ùˆ ئی ھیں۔حضرت امام محمد باقر (علیه السلام)  Ú©ÛŒ دعا کا فقرہ Ú¾Û’:

<ولاتجعل الدنیا علیّ سجناً[41] ” دنیا کو میرے لئے قید خانہ قرارمت دینا “

حضرت امام جعفر صادق  (علیه السلام)  Ú©ÛŒ دعا Ú¾Û’ :

<ولاتجعل الدنیاعلیّ سجناً،ولا تجعل فراقھا لی حزناً>[42]

”دنیا کو میرے لئے قید خانہ اور اس کے فراق کو میرے لئے حزن و ملال کا باعث مت قرار دینا “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next