مذموم دنیا اور ممدوح دنیا



امام زین العابدین  (علیه السلام)  Ù†Û’ فرمایا :

<الدنیا دنیاء ان،دنیابلاغ،ودنیاملعونة>[14]

”دنیا کی دو قسمیں ھیں ؟دنیا ئے بلاغ اور دنیا ئے ملعونہ “

دنیائے بلاغ سے مراد یہ ھے کہ دنیا انسان کو آخرت تک پھو نچاتی ھے اور خدا تک رسائی حاصل کرنے کا ذریعہ ھے ۔بلاغ کے یھی معنی ھیں اوریہ دنیا کی پھلی قسم ھے ۔

دوسری دنیا جو ملعون ھے وہ دنیا وہ ھے جوانسان کو اللهسے دورکرتی ھے اس لئے کہ لعن بھگانے اور دور کرنے کو کہتے ھیں اب ھرانسان کی دنیااِنھیں دومیں سے کوئی ایک ضرورھے یاوہ دنیا جو خدا تک پھونچاتی ھے یاوہ دنیا جو خدا سے دور کرتی ھے ۔

اسی سے ایک حقیقت اور واضح ھو جاتی ھے کہ انسان دنیا میں کسی ایک مقام پر ٹھھر انھیں رہتا ھے بلکہ یا تووہ قرب خداکی منزلیں طے کرتا رہتا ھے یا پھر اس سے دور ھوتا جاتا ھے ۔

امیر المو منین حضرت علی (علیه السلام)  Ú©Ø§ ارشاد Ú¾Û’ :

<لاتساٴلوافیھا فوق الکفاف،ولاتطلبوامنھا اٴکثرمن البلاغ>[15]

”اس دنیا میں ضرورت سے زیادہ کا سوال مت کرو اور نہ ھی کفایت بھر سے زیادہ کا مطالبہ کرو “

اس طرح اس دنیا کا مقصد (بلاغ)ھے اور انسان دنیا میں جو بھی مال ومتاع حاصل کرتا ھے وہ صرف اس مقصد تک پھونچنے کےلئے ایک ذریعہ اور وسیلہ ھے اس طرح انسان کی ذمہ داری ھے کہ دنیا میں صرف اتنا ھی طلب کرے جس سے اپنے مقصود تک پھنچ سکے لہٰذا اس مقدار سے زیادہ مانگنے کی ضرورت نھیں ھے اور نہ ھی وسیلہ کو مقصد بنانا چا ہئے اور یہ یادر کھنا چاہئے کہ دنیا وسیلہ ھے آخری مقصد نھیں ھے بلکہ آخری مقصد آخرت اور خدا تک رسائی ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next