مذموم دنیا اور ممدوح دنیا



اھل آخرت ،دنیا میں اسی طرح رہتے ھیں جیسے دوسرے رہتے ھیں ۔اوردنیا کی حلال لذتوں سے ایسے ھی لطف اندوز ھو تے ھیں جیسے دوسرے ان سے مستفیدھو تے ھیں بس فرق یہ ھے کہ وہ دنیا کی زندگی کو دا ئمی زند گی مان کر اس سے دلبستگی کا شکار نھیں ھو تے ۔ایسے افراد درحقیقت ” اھل الله “ ھو تے ھیں ۔

اھل آخرت اوردنیا داروںکے صفات ایک دوسرے سے الگ ھیں ۔چنانچہ حدیث معراج میں دنیا داروںکے صفات یوں نظر آتے ھیں جیسا کہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) سے مروی ھے :

<اٴھل الدنیا من کثر اٴ کلہ وضحکہ ونومہ وغضبہ،قلیل الرضا،لایعتذر الیٰ من اٴساء الیہ،ولایقبل معذرة من اعتذرالیہ،کسلان عند الطاعة۔۔۔>[45]

” دنیاداروں Ú©ÛŒ غذا ،ھنسی ØŒ نیند ،اور غصہ زیادہ Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ ۔یہ لوگ بہت Ú©Ù… راضی Ú¾Ùˆ تے ھیں، جس Ú©Û’ ساتھ ناروابرتاؤ کرتے ھیں اس سے معذرت نھیں کرتے Û”Ú©Ùˆ ئی ان سے معذرت کاخواھاں Ú¾Ùˆ تو اس Ú©ÛŒ معذرت Ú©Ùˆ قبول نھیں کرتے، اطاعت Ú©Û’ مو قع پر سست اور معصیت Ú©Û’ مقام پر بھادر    Ú¾Ùˆ تے ھیں ان Ú©Û’ یھاں امن مفقود اور موت نزدیک Ú¾Ùˆ تی Ú¾Û’ ۔کبھی اپنے نفس کا محاسبہ نھیں کرتے ØŒ ان Ú©Û’ یھاں منفعت برائے نام ،باتیں زیادہ اور خوف Ú©Ù… Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ یقینادنیا دارنہ آسا ئشوں میں شکر خدا کرتے ھیں اور نہ Ú¾ÛŒ مصیبت Ú©ÛŒ Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں صبر ۔جو کام انجام نھیں دیتے اس پر اپنی تعریف کرتے ھیں ØŒ جو صفا ت ان میں نھیں پائے جاتے ان Ú©Û’ بھی مد عی ھوتے ھیں،جو دل میں آتا Ú¾Û’ بول دیتے ھیں لوگوں Ú©Û’ عیوب تو ذکر کرتے ھیں مگر ان Ú©ÛŒ خوبیاںبیان نھیں کرتے “

دنیادار دنیا سے سکون حاصل کرتے ھیں اسی سے مانوس ھو تے ھیں اور اسی کو اپنا دائمی مستقر سمجھتے ھیں حالانکہ دنیا ”دارالقرار “نھیں ھے ۔چنانچہ جب کوئی انسان اس سے مانوس ھوکر تسکین قلب حاصل کرلے تو وہ فریب دنیا کے شرک میں مبتلاھوجاتا ھے کیونکہ وہ اسے دارالقرار سمجھتے ھیں جبکہ وہ ایسی نھیں ھے ۔

امیر المو منین حضرت علی  (علیه السلام)  ÙØ± ماتے ھیں :

<۔۔۔واعلم انک انماخُلقت للآخرة لا للدنیا،وللفناء لاللبقاء،وللموت لاللحیاة،واٴنک فی منزل قلعة وداربلغة،وطریق الیٰ الآخرة۔۔۔وایاک اٴن تغترّبما تریٰ من اخلاداٴھل الدنیاالیھا،وتکالبھم علیھا،فقدنبّاٴک اللهعنھا،ونَعَتْلک نفسھا،وتکشّفت لک عن مساویھا۔۔۔>[46]

”۔۔۔اوربیٹا!یادرکھو کہ تمھیں آخرت کے لئے پیدا کیا گیا ھے دنیا کے لئے نھیں اور فنا کے لئے بنایاگیا ھے دنیا میں باقی رھنے کے لئے نھیں ،تمھاری تخلیق موت کے لئے ھوئی ھے زندگی کے لئے نھیں تم اس گھر میں ھوجھاں سے بھر حال اکھڑنا ھے اور صرف بقدر ضرورت سامان فراھم کرنا ھے اور تم آخرت کے راستہ پر ھو ۔۔۔اور خبر داردنیاداروں کو دنیا کی طرف جھکتے اور اس پر مرتے دیکھ کر تم دھوکے میں نہ آجاناکہ پروردگار تمھیں اسکے بارے میں بتاچکا ھے اور وہ خود بھی اپنے مصائب سناچکی ھے اور اپنی برائیوں کو واضح کرچکی ھے ۔۔۔“

دنیا کابھروپ

یہ ایک بھروپ ھی ھے کہ انسان دنیا کو دارالقرار سمجھ کر اس سے مانوس ھو جاتا ھے اور اس سے دل لگا بیٹھتا ھے حالانکہ دنیا صرف ایک گذر گاہ ھے ۔نہ خوددنیا کو قرار ھے اورنہ ھی دنیا میںکسی کےلئے قرار ممکن ھے ۔یھاں انسان کی حیثیت مسافر کی سی ھے کہ جھاں چند دن گذار کر آخرت کے لئے روانہ ھوجاتا ھے تعجب ھے کہ اس کے باوجودبھی انسان اسی کو سب کچھ سمجھ لیتا ھے اور اسے دائمی قیام گاہ مان لیتا ھے ۔

پیغمبر اکرم  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم ) Ù†Û’ فرمایا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next