مذموم دنیا اور ممدوح دنیا



یہ بالکل عجیب و غریب بات ھے کہ قیدی پر قیدخانہ کا فراق گراں گذر رھا ھے اور وہ رھائی پانے کے بعد حزن و ملال میں مبتلا ھے ؟اس کا راز یہ ھے کہ یہ قید خانہ دو سرے قید خانوں کے مانند نھیں ھے بلکہ یہ دنیا ایسا قید خانہ ھے کہ انسان اس سے انس و الفت کی وجہ سے خود اپنے آپ کوقیدی بناتا ھے چونکہ خود قید کو اختیار کرتا ھے لہٰذا وہ اس سے جدائی گوارا نھیں کرتا اور اگر اسے قید سے جدا کردیا جائے تواس رھا ئی سے اسے حزن وملال ھوتا ھے اور قید کا فراق اس کےلئے دشوار اور باعث زحمت ھو تا ھے ۔

جب انسان اپنا اختیار دنیا کے حوالے کر دیتا ھے تو دنیا اسے کیکڑے کے مانند اپنے چنگل میں د بوچ کر اس کے ھاتھ اور پیر وںکوجکڑ دیتی ھے اور اس کی حرکتوں کو مقید و محدود کرکے اسے اپنا اسیر بنا لیتی ھے ۔

امیر المو منین حضرت علی  (علیه السلام)  Ú©Ø§ ارشاد گرا Ù…ÛŒ Ú¾Û’ :

<ان الدنیا کالشبکة تلتفّ علیٰ من رغب فیھا>[43]

”دنیا جال کے مانند ھے جو اس کی طرف راغب ھو گا اسی میںالجھتا جا ئے گا “

 Ø¢Ù¾ کا یہ قول ھمارے سامنے ایک بار پھر قید خانہ اور قیدی Ú©Û’ تعلق اور رابطہ Ú©Ùˆ اجا گر کرتا Ú¾Û’ ”تلتف علیٰ من رغب فیھا “جو اسکی طرف راغب ھوا وہ اسی پر لپٹتا چلاجائے گا۔

آپ  (علیه السلام)   Ú¾ÛŒ کا ارشاد Ú¾Û’ :

<من اٴحبّ الدینار والدرھم فھوعبد الدنیا>[44]

”جو درھم و دینار سے محبت کرتا ھے وہ دنیا کا غلام ھے “

اھل دنیا

کچھ افراد دنیا دارھو تے ھیں اور کچھ ” اھل آخرت “دنیا داروہ لوگ ھیں جو دنیاوی زندگی کو دائمی زندگی سمجھ کراسی کے دلداہ ھو تے ھیںاور دنیا کی فرقت انھیں اسی طرح نا گوار ھو تی ھے جیسے انسان کو اپنے اھل و عیال کی جدائی برداشت نھیں ھو تی ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next