مذموم دنیا اور ممدوح دنیا



ایک اور مقام پر آپ کا ارشاد گرامی ھے :

<اٴُحذّرکم الدنیافانھا حُلوة خضرة،حُفّت بالشھوات>[12]

”میں تمھیں اس دنیا سے بچنے کی تاکید کرتا ھوں کہ یہ دنیا سرسبز وشیریں اورشھوتوں سے گھری ھوئی ھے “

آپ ھی کا ارشاد ھے :

<احذروا ھذہ الدنیا،الخدّاعة الغدّارة،التی قد تزیّنت بحلیّھا،وفتنت بغرورھا،فاٴصبحت کالعروسة المجلوة،والعیون الیھا ناظرة>[13]

”اس دھو کے باز مکار دنیا سے بچو یہ دنیا زیورات سے آراستہ اور فتنہ ساما نیوں کی وجہ سے سجی سجائی دلھن کی مانندھے کہ آنکھیں اسی کی طرف لگی رہتی ھیں “

ب :ممدوح دنیا

دنیا کا دوسرا رخ اوراس کے بارے میں جو دوسرانظر یہ ھے وہ قابل مدح وستائش ھے البتہ یہ قابل ستائش رخ اس دنیا کے باطن سے نکلتا ھے جو قابل زوال ھے جبکہ مذموم رخ ظاھری دنیا سے متعلق تھا ۔

بھر حال یہ طے شدہ بات ھے کہ دنیا کے دورخ ھیں ایک ممدوح اور دوسرا مذموم ۔ممدوح رخ کے اعتبار سے دنیا نقصان دہ نھیں ھے بلکہ نفع بخش ھے اورمضر ھونے کے بجائے مفید ھے اسی رخ سے دنیا آخرت تک پھو نچانے والی ،مومن کی سواری ،دارصدق اوراولیاء کی تجارت گاہ ھے۔لہٰذادنیا کے اس رخ کی مذمت صحیح نھیں ھے روایات کے آئینہ میں دنیا کے اس رخ کوبھی ملا حظہ فرما ئیں ۔

۱۔دنیا آخرت تک پھو نچانے والی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next