خلقت انسان کی گفتگو



ان کے عراق میں سکونت کے بارے میں ”بابلیون“ کے مادہ میں معجم البلدان میں ذکر ھوا ھے کہ اھل توریت نے کھا ھے: آدم کی منزل بابل میں تھی اور بابل فرات اور دجلہ کے درمیان ایک سر زمین ھے۔ نیز مادہ بابل میں قاموس کتاب مقدس میں جو ذکر ھے اس کا خلاصہ یوںھے:

فرات اور دجلہ کے پانی ان تمام علاقوں میں جاری ھوتے تھے، اسی لئے وھاں کی زمینیں زر خیز اور بابرکت مشھور تھیں اور انواع و اقسام کے میوے اور دانے وھاں فراھم تھے؛ اس کا قدیم نام شنعار تھا۔

معجم البلدان میں مادہ بابل Ú©Û’ ذیل میں ذکر ھوا Ú¾Û’ کہ، بعض اھل توریت Ù†Û’ کھا Ú¾Û’: بابل ÙˆÚ¾ÛŒ کوفہ Ú¾Û’ اور نوح (علیہ السلام)  کشتی سے نیچے اترنے Ú©Û’ بعد اپنی جائے سکونت اور جائے پناہ Ú©ÛŒ تلاش Ú©ÛŒ تو بابل میں رھائش اختیار Ú©ÛŒ اور نوح (علیہ السلام)  Ú©Û’ بعداس میں وسعت Ú¾Ùˆ گئی۔

مکتب خلفاء Ú©ÛŒ روایات میںحضرت آدم (علیہ السلام)  Ú©Û’ دفن سے متعلق ذکر ھوا Ú¾Û’ کہ، نوح (علیہ السلام)  Ù†Û’ انھیں بیت المقدس میں دفن کیا Ú¾Û’ اور مکتب اھل بیت (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ روایتوں میں مذکور Ú¾Û’ کہ نوح (علیہ السلام)  Ù†Û’ حضرت آدم (علیہ السلام)  Ú©Ùˆ نجف میں اسی مقام پر جھاں حضرت علی  (علیہ السلام)  دفن ھوئے ھیں دفن کیا Ú¾Û’ اور نوح بھی اسی جگہ دفن ھوئے ھیں، حضرت آدم (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ عراق میں رھائش Ú©ÛŒ تائید جو Ú©Ú†Ú¾ روایات میں ذکر Ú¾Ùˆ ا Ú¾Û’ اس سے ھوتی Ú¾Û’ Û”

Ù¾Ú¾Ù„Û’: آدم (علیہ السلام)  مکہ گئے اور عرفات، مشعر اور منیٰ میں قیام کیا، ان Ú©ÛŒ توبہ عرفات میں قبول ھوئی، پھر اس Ú©Û’ بعد مکہ میں حضرت حوا  (علیہ السلام)  سے ملاقات کی، خداوندعالم Ù†Û’ انھیں بیت اللہ Ú©ÛŒ تعمیر پرمامور کیا، بعید Ú¾Û’ کہ آدم (علیہ السلام)  دور دراز ملک جیسے ھند سے حج کےلئے مامور ھوئے ھوں، جیسا کہ بعض روایات میں آیا Ú¾Û’ جن کا میرے نزدیک صحیح ھونا ثابت نھیں Ú¾Û’  Û”

دوسرے:  دیگر روایات میں مذکور Ú¾Û’ کہ، حضرت آدم (علیہ السلام)  نجف Ú©Û’ علاقہ غری میں دفن ھوئے ھیں Û” اور خاتم الانبیاء Ú©Û’ دفن سے متعلق روایت میں Ú¾Û’: ھر پیغمبر جھاں اس Ú©ÛŒ روح قبض ھوتی Ú¾Û’ وھیں دفن ھوتاھے Û”

مذکورہ بالا بیان سے نتیجہ نکلتا Ú¾Û’: حضرت آدم (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ بھشت فرات Ú©ÛŒ زمینوں میں تھی اور جب حضرت آدم  (علیہ السلام) اس سے باھر آئے تو اس Ú©Û’ نزدیک Ú¾ÛŒ اترے، خد اوند عالم Ù†Û’ اس باغ Ú©Ùˆ خشک کر دیا اور روئے زمین سے اٹھا لیا، تو حضرت آدم (علیہ السلام)  Ù†Û’ دوسری جگہ Ú©Ùˆ درختوں سمیت کشت Ùˆ کار Ú©Û’ ذریعہ زندہ اور آباد کیا، خداوندعالم بہتر جانتا Ú¾Û’ Û”

 

الٰھی امتحان اور حالات کی تبدیلی

اول  Ø›  فرشتے اور ابلیس:  تمام فرشتے  اور ابلیس جوکہ ان Ú©Û’ ساتھ تھا، خدا Ú©ÛŒ عبادت کرتے تھے اور جو بھی خدا انھیں Ø­Ú©Ù… دیتا تھاآسمانوں اور زمینوں میں وہ اس Ú©ÛŒ اطاعت کرتے تھے اورمعمولی نافرمانی اور خلاف ورزی Ú©Û’ بھی مرتکب نھیں ھوتے تھے یھاں تک کہ خداوندعالم Ù†Û’ انھیں خبر دی کہ میں زمیں پر خلیفہ بنانا چاہتا ھوں، تو ان لوگوںنے اس خلقت Ú©ÛŒ حکمتجاننا چاھی اور جب خدا Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ حکمت سے انھیں باخبر کیا اور فرمایا کہ اس کوسجدہ کریں( جس طرح کہ وہ تمام مواقع پر مطیع اور فرمانبردار تھے) سوائے ابلیس Ú©Û’ سب Ù†Û’ اطاعت کی، اس ( ابلیس) Ù†Û’ ان تمام خداوندی احکام اور دستورات Ú©ÛŒ مخالفت نھیں Ú©ÛŒ جو اس Ú©ÛŒ نفسانی خواھشات اور تکبر سے ٹکراتے نھیں تھے لیکن آدم  (علیہ السلام)  Ú©Û’ سجدہ سے متعلق Ø­Ú©Ù… میں اس Ù†Û’ اپنی خواھشات کا اتباع کیا اور Ø­Ú©Ù… خداوندی Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ اسی لئے جو اس Ù†Û’ راہ اختیار Ú©ÛŒ تھی فرشتوں Ú©Û’ مقام Ùˆ منزلت نیز ان لوگوں Ú©Û’ درجہ سے (جنھوں Ù†Û’ خدا Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ نافرمانی نھیں Ú©ÛŒ تھی اور ھمیشہ اس Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ پابند تھے) نیچے آگیا اور عصیان Ùˆ نافرمانی اور خواھشات Ú©ÛŒ پیروی کا مرتکب ھوگیااور خداوندعالم Ù†Û’ اس سے کھا: اس منزل سے نیچے اتر جا، تجھے کوئی حق نھیں Ú¾Û’ کہ اس جگہ تکبر اور کبریائی کا اظھار کرے۔

ابلیس ایسی حالت کے باوجود بھی خداوندعالم کے سامنے نادم اور پشیمان نہ ھوا اور خدا سے توبہ نہ کی اور اس سے معذرت اور بخشش کی درخواست نھیں کی؛ بلکہ اپنی بدبختی کےلئے مزید خدا سے درخواست کی؛ اور بولا: مجھے قیامت تک کی مھلت دیدے! خداوندعالم نے کھا: تجھے مھلت دی گئی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next