خلقت انسان کی گفتگو



ب:۔آغاز آفرینش

خلقت Ú©ÛŒ پیدائش Ú©Û’ بارے میں  حضرت امام علی  (علیہ السلام) Ú©Û’ کلام کا خلاصہ  یہ Ú¾Û’:

خداوندعالم نے فضاؤں کو خلق کیا، اس کی بلندی پر موجزن اور متلاطم پانی کی تخلیق کی، سرکش اور تھپیڑے کھاتا ھوا پانی؛ بلند موجوں کے ساتھ کہ جس میں اضافہ ھوتا رہتا ھے پھر اسے تیز و تند اور سخت ھلا دینے والی ھوا کی پشت پر قرار دیاجس نے اپنے شدید جھونکوںسے (جس طرح دھی اور دودھ کو متھا جاتا ھے اس کو متھتے اور حرکت دیتے ھیں ؛اور اس سے مکھن اور بالائی نکالتے ھیں اور اس کا جھاگ اوپر آجاتا ھے) ان جھاگوں کو پراکندہ کر دیا پھر وہ جھاگ کھلی فضا اور وسیع ھوا میں بلندی کی طرف چلے گئے تو خداوندعالم نے ان سے سات آسمان خلق کئے اور اس کی نچلی سطح کو سیلاب سے عاری موج اور اس کے اوپری حصہ کو ایک محفوظ چھت قرار دیا، بغیر اس کے کہ کوئی ستون ھو اور وسائل و آلات سے مل کر ایک دوسرے سے متصل و مرتبط ھوں؛ آسمان دنیا کو ستاروں سے زینت بخشی پھر فوقانی آسمانوں کے درمیان جو کہ آسمان دنیا کے اوپر واقع ھے،شگاف کیا پھر انھیں انواع و اقسام کے فرشتوں سے بھر دیا، ان میں سے بعض دائمی سجدہ کی حالت میں ھیں جو کبھی سجدے سے سر نھیں اٹھاتے تو بعض رکوع دائم کی حالت میں ھیں جو کبھی قیام نھیں کرتے، بعض بالکل سیدھے منظم صفوف کی صورت میں مستقیم اورثابت قدم ھیں اور حرکت نھیں کرتے؛ خدا کی تسبیح کرتے ھوئے کبھی تھکاوٹ کا احساس نھیں کرتے، انھیں خواب آنکھوں میں عقلوں کی غفلت، جسموں میں سستی، فراموشی، بے توجھی اور بے اعتنائی لاحق نھیں ھوتی، بعض وحی خداوندی کے امین ھیں اور رسولوں تک پیغام رسانی کےلئے اس کی زبان اور حکم خداوندی پھنچانے کےلئے ھمیشہ رفت و آمد رکھتے ھیں، بعض اس کے بندوں کے محافظ اور بھشت کے دروازوں کے نگھبان ھیں، ان میں سے بعض ایسے ھیں جن کے قدم پست سر زمینوں پر ھیں اور سر آسمان سے بھی اوپر ھےں۔۔۔ وہ لوگ اپنے پروردگار؛ کی توھم و خیال کے ذریعہ تصویر کشی نھیں کرتے، خدا کی خلق کردہ مخلوقات کے اوصاف کو خدا کی طرف نسبت نھیں دیتے اسے مکان کے دائرہ میں محدود نھیں کرتے اور امثال و نظائر کے ذریعہ اس کی طرف اشارہ نھیں کرتے۔

ج:۔ انسان کی خلقت

امام (علیہ السلام)  Ù†Û’ فرمایا: خدا Ù†Û’ پھر زمین Ú©Û’ سخت Ùˆ نرم، نمکین اور شیرین مختلف حصوں سے Ú©Ú†Ú¾ مٹی لی؛ پھر اسے پانی میں مخلوط کیا تاکہ خالص Ú¾Ùˆ جائے، پھر اسے دوبارہ گیلا کرکے جلادی اور صیقل کیا، پھر اس سے Ø´Ú©Ù„ Ùˆ  صورت جس میں اعضا Ø¡ وجوارح والی خلق Ú©ÛŒ اور اسے خشک کیا پھر اسے استحکام بخشا تاکہ محکم Ùˆ مضبوط Ú¾Ùˆ جائے روز معین Ùˆ معلوم کےلئے۔

پھر اس میں اپنی روح پھونکی، تو ایک ھوشیار انسان کی شکل میں ظاھر ھوا؛ اور حرکت کرتے ھوئے اپنے،دل و دماغ؛ عقل و شعور اور دیگر اعضاء کا استعمال کرتاھے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ قابل انتقال آلات سے استفادہ کرتاھے حق و باطل میں فرق قائم کرتاھے نیز چکھنے، سونگھنے اور دیکھنے والے حواس کا مالک ھے وہ رنگا رنگ سرشت اور طبیعت اور مختلف عناصر کاایک ایسا معجون ھے جن میں سے بعض ایک دوسرے کی ضد ھیں اور ان میں سے بعض متبائن اور ایک دوسرے سے علٰحدہ ھیں جیسے گرمی، سردی، خشکی، رطوبت، بدحالی اور خوش حالی۔[30]

 

د:۔جن، شیطان اورابلیس کی خلقت

حضرت امام علی (علیہ السلام)  فرماتے ھیں : خداوندعالم Ù†Û’ جن اور نسناس Ú©Û’ سات ہزار سال روئے زمین پر زندگی بسر کرنے Ú©Û’ بعد جب چاھا کہ اپنے دست قدرت سے ایک مخلوق پیداکرے اور وہ مخلوق آدمی ھونا چاھے کہ جن کےلئے آسمان Ùˆ زمین Ú©ÛŒ تقدیر Ùˆ تدبیر Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ تو آسمانوںکے طبقوں کا پردہ اٹھا کر فرشتوں سے فرمایا: میری (جن اور نسناس )مخلوقات کا زمین میں مشاھدہ کرو۔

جب ان لوگوں Ù†Û’ اھل زمین Ú©ÛŒ غیر عادلانہ رفتار اورظالمانہ اور سفاکانہ انداز دیکھے تو ان پرگراں گز را  اور خدا کےلئے ناراض ھوئے اور اھل زمین پر افسوس کیا اور اپنے غیظ Ùˆ غضب پر قابو نہ پا کر بول Ù¾Ú‘Û’: پروردگارا! تو عزیز، قادر، جبار، عظیم Ùˆ قھار عظیم الشان Ú¾Û’ اور یہ تیری ناتواں اور حقیر مخلوق Ú¾Û’ کہ جو تیرے قبضہ قدرت میں جابجا ھوکر،تیر ا Ú¾ÛŒ رزق کھاتی Ú¾Û’ اور تیری عفو Ùˆ بخشش Ú©Û’ سھارے زندہ Ú¾Û’ اور اپنے سنگین گناھوں Ú©Û’ ذریعہ تیری نافرمانی کرتی Ú¾Û’ جبکہ تو نہ ان پر ناراض ھوتاھے اور نہ Ú¾ÛŒ ان پر اپنا غضب ڈھاتا Ú¾Û’ اور نہ Ú¾ÛŒ جو Ú©Ú†Ú¾ ان سے سنتا اور دیکھتاھے اس کاانتقام لیتا Ú¾Û’ØŒ یہ بات Ú¾Ù… پر بہت Ú¾ÛŒ گراں Ú¾Û’ اور ان تمام باتوںکو تیرے سلسلہ میں Ú¾Ù… عظیم شمار کرتے ھیں Û” جب خداوندعالم Ù†Û’ فرشتوں Ú©ÛŒ یہ باتیں سنیں تو فرمایا: ”میں روئے زمین پر ایک خلیفہ بنانے والا ھوں“ تاکہ میری مخلوق پر حجت اور میرا جانشین ھو، فرشتوںنے کھا: تو منزہ اور پاک Ú¾Û’ ”آیا زمین پر ایسے کوخلیفہ بنائے گا جو فساد Ùˆ خونریزی کرے جبکہ Ú¾Ù… تیر ÛŒ تسبیح اور حمد بجالاتے ھیں اور تیری تقدیس کرتے اور پاکیزگی کا Ú¯Ù† گاتے ھیں ۔“ اور کھا: اس جانشینی Ú©Ùˆ ھمارے درمیان قرار دے کہ نہ تو Ú¾Ù… فساد کرتے ھیں اور نہ Ú¾ÛŒ خونریزی Ú©Û’ مرتکب ھوتے ھیں Û”

خداوندعالم نے فرمایا: میرے فرشتو! میںجن حقائق کو جانتا ھوں وہ تم نھیں جانتے، میرا ارادہ ھے کہ ایک مخلوق اپنے دستِ قدرت سے بناؤں اور اس کی نسل و ذریت کو مرسل،پیغمبراور صالح بندے اورھدایت یافتہ امام قرار دوں نیز ان کو اپنی مخلوقات کے درمیان اپنا زمینی جانشین بناؤں، تاکہ لوگوں کو گناھوں سے روکیں اور میرے عذاب سے ڈرائیں، میری اطاعت و بندگی کی ھدایت کریں اور میری راہ کو اپنائیں نیز انھیں آگھی بخش برھان اور اپنے عذر کی دلیل قرار دوں، نسناس [31]کو اپنی زمین سے دور کرکے ان کے ناپاک وجود سے اسے پاک کر دوں۔اور طاغی و سرکش جنوںکو اپنی مخلوقات کے درمیان سے نکال کر انھیں ھوااور دور دراز جگھوں پر منتقل کر دوں تاکہ نسل آدم کے جوار سے دوررھیں اور ان سے انس و الفت حاصل نہ کریں اور ان کی معاشرت اختیار نہ کریں، لہٰذا جو شخص ھماری اس مخلوق کی نسل سے جس کو میں نے خود ھی انتخاب کیا ھے میری نافرمانی کرے گا اسے سر کشوں اور طاغیوں کے ٹھکانوں پر پھنچا دوں گااور کوئی اھمیت نھیں دوںگا۔ فرشتوں نے کھا: خدایا! جو مرضی ھو وہ انجام دے: ھم تیری تعلیم کردہ چیزوں کے علاوہ کچھ نھیں جانتے، تو دانا اور حکیم ھے ۔۔۔[32]

Ú¾Û” روح: حضرت امام علی  (علیہ السلام) Ù†Û’ روح Ú©Û’ بارے میںجو بیان کیا Ú¾Û’ اس کا خلاصہ درج ذیل Ú¾Û’:

جبریل روح نھیں ھیں، جبرئیل فرشتوں میں سے ایک فرشتہ Ú¾Û’ اور روح جبریل Ú©Û’ علاوہ ایک دوسری مخلوق Ú¾Û’ØŒ اس لئے کہ خداوندعالم Ù†Û’ اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next