خلقت انسان کی گفتگو



۹۔ عزماً: صبر اور شکیبائی کے معنی میں ھے، کوشاں ھونا، نیز کسی کام کےلئے قطعی فیصلہ کرنے کے معنی میں بھی استعمال ھوا ھے ۔

Û±Û°Û” جنة: درخت سے بھرے ھر ا س باغ Ú©Ùˆ کہتے ھیں جس میں درختوںکی کثرت Ú©ÛŒ وجہ سے زمین Ú†Ú¾Ù¾ جائے، خداوندعالم Ú©Û’ کلام میں بھی جنت اسی معنی میں استعمال ھوا Ú¾Û’ Û” جیساکہ  فرمایا Ú¾Û’:

الف۔<قالوا لن نوٴمن لک حتیٰ تفجرلنا من الارض ینبوعاً# او تکون لک جنة من نخیل و عنب >[16]

ا ن لوگوں نے کھا: ھم تم پر ایمان نھیں لائیں گے مگر یہ کہ تم ھمارے لئے اس زمین سے جوش مارتا چشمہ جاری کرو؛ یا کھجور اور انگور کا کوئی باغ تمھارے پاس ھو۔

ب۔ <لقد کان لسباٴ فی مسکنھم آیة جنتان عن یمین Ùˆ شمالٍ کلوا من رزق ربکم Ùˆ اشکرو ا لہ۔۔۔ فاعرضوا فاَٴرسلنا علیھم سیل العرم Ùˆ بدلنا Ú¾Ù… بجنتیھم جنتین ذواتی اکل خمط ÙˆÙŽ اٴَ ثْلٍ  وشیء من سدر قلیل>

قوم سبا کےلئے ان Ú©ÛŒ جائے سکونت میں خدا Ú©ÛŒ قدرت Ú©ÛŒ نشانیاں تھیں : دو ”باغ“ (عظیم اور وسیع)  دائیں اور بائیں ( ان سے Ú¾Ù… Ù†Û’ کھا) اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو ۔۔۔لیکن وہ لوگ روگرداں ھوگئے، تو Ú¾Ù… Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ طرف تباہ Ú©Ù† سیلاب روانہ کر دےا اور بابرکت دو باغ Ú©Ùˆ (بے قیمت اور معمولی) تلخ میوؤں اورکڑوے درختوں میں تبدیل کر دیا اور Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ùˆ بیرکے درختوں میں تبدیل کر دیا۔[17]

۱۱۔ خمط: ایسی اگنے والی چیزیں جنکا مزہ تلخ اور کڑوا یا کھٹاس مائل ھو۔

Û±Û²Û” ا ثل:سیدھے، بلند، اچھی Ù„Ú©Ú‘ÛŒ والے درخت، جس میں شاخیں کثرت سے Ú¾ÙˆÚº اور اگرھیں زیادہ، پتے لمبے اور نازک اور اس Ú©Û’ میوے  سرخ دانہ Ú©Û’ مانند Ú¾ÙˆÚº اور کھانے Ú©Û’ قابل نہ Ú¾ÙˆÚºÛ”

اس کی وضاحت: بھشت آخرت کو جنت اور باغ سے موسوم کیاجانازمین کے باغوں سے مشابہت کی وجہ سے ھے اگر چہ ان دونوں کے درمیان زمین و آسمان کا فرق ھے اور بھشت جاوداں کے نام سے یاد کی گئی ھے، اس لئے کہ اس میں داخل ھونے والا جاوید ھے ۔ اسی لئے خداوندعالم نے جنتیوںکی توصیف لفظ ”خالدون“سے کی ھے ۔

اور فرمایا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next