خلقت انسان کی گفتگو



اس نے تمھیں ایک نفس سے پیدا کیا ھے پھر اس سے اس کا جوڑ ا خلق کیا۔[9]

۱۰۔ <ھو الذی انشاء کم من نفس واحدة فمستقر و مستودع>

وہ ایسی ذات ھے جس نے تمھیں ایک نفس سے خلق کیا لہٰذا تم میں سے بعض پائدار ھیں اور بعض ناپائدار ۔

Û±Û±Û”<ولقد عھدنا الیٰ آدم من قبل فنسی ولم نجد لہ عزما#Ùˆ اذ قلنا للملائکةاسجدوا لآدم فسجدو ا الا ابلیس اَبیٰ# فقلنا یا آدم ان ھذا عدولک Ùˆ  لزوجک فلا یخرجنکما من الجنة فتشقیٰ# ان Ù„Ú© الا تجوع فیھا ولا تعریٰ، Ùˆ انک لا تظموٴا فیھا ولا تضحیٰ# فوسوس الیہ الشیطان قال یا آدم Ú¾Ù„ ادلک علیٰ شجرة الخلد، Ùˆ ملک لا یبلیٰ# فاکلا منھا فبدت لھما سو اٴ تھما Ùˆ طفقا یخصفان علیھما من ورق الجنة Ùˆ عصی آدم ربہ فغویٰ# ثم اجتبٰہ ربہ فتاب علیہ Ùˆ ھدی قال اھبطا منھا جمیعا بعضکم  لبعض عدو فاِمَّا یا تینکم منی ھدی فمن اتبع ھدای فلا یضل Ùˆ لا یشقیٰ، Ùˆ من اعرض عن ذکری فان لہ معشیة ضنکا Ùˆ نحشرہ یوم القیامة اعمیٰ>

ھم نے اس سے پھلے آدم سے عھد و پیمان لیا تھا لیکن انھوں نے بھلا دیا اورھم نے ان میںعزم محکم کی کمی پائی اور جب ھم نے فرشتوں سے کھا: ”آدم کا سجدہ کرو“ تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ اس نے انکار کیا! پھر ھم نے کھا اے آدم! یہ تمھارا اور تمھاری بیوی کا دشمن ھے! کھیں ایسا نہ ھو کہ تمھیں بھشت سے باھر کر دے جس کی بنا پر زحمت و رنج میں مبتلا ھو جاؤ؛ تم جنت میں کبھی بھوکے اور ننگے نھیں رھوگے؛ اور ھرگز پیاس اور شدید گرمی سے دوچار نھیں ھوگے لیکن شیطان نے انھیں ورغلایا اور کھا: اے آدم! کیا تم چاہتے ھو کہ تمھیں دائمی زندگی کے درخت اور لا زوال ملک کی راھنمائی کروں؟ پھر تو ان دونوں نے اس میں سے کچھ نوش فرمایا اور ان کی شرمگاھیں ظاھر ھو گئیں تو اپنی پوشش کےلئے جنتی پتوں کا سھارا لیاھاں آدم نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی اور اس کی جزا سے محروم ھو گئے۔

پھر ان کے رب نے ان کاانتخاب کیا اور ان کی توبہ قبول کی اور راھنمائی کی اور فرمایا: تم دونوں ھی نیچے اثرجاؤ تم میں بعض، بعض کادشمن ھے، لیکن جب تمھاری سمت میری ھدایت آئے گی اور اس ھدایت کی پیروی کروگے تو نہ گمراہ ھوگے اور نہ ھی کسی رنج و مصیبت میں گرفتار ! اور جو بھی میری یاد سے غافل ھو جائے گا وہ سخت اور دشوار زندگی سے دوچار ھوگا اور قیامت کے دن اسے ھم اندھا محشور کریں گے۔[10]

۱۲۔<ولقد خلقنا کم ثم صورناکم ثم قلنا للملائکة اسجدوا لآدم فسجدوا الا ابلیس لم یکن من الساجدین# قال ما منعک الا تسجد اذ اَمرتک قال انا خیر منہ خلقتنی من نار و خلقتہ من طین# قال فاھبط منھا فما یکون لک ان تتکبر فیھا فاخرج انک من الصاغرین# قال انظرنی الیٰ یوم یبعثون# قال انک من المنظرین#قال فبمااغویتنی لاقعدن لھم صراطک المستقیم# ثم لا تینھم من بین ایدیھم و من خلفھم و عن ایمانھم و عن شمائلھم و لا تجد اکثر ھم شاکرین#قال اخرج منھا مذؤما مدحورا لمن تبعک منھم لا ملئن جھنم منکم اجمعین # و یا آدم اسکن انت و زوجک الجنة فکلا من حیث شئتما و لا تقربا ھذہ الشجرة فتکونا من الظالمین# فوسوس لھما الشیطان لیبدی لھما ما ووری عنھما من سوء اْ تھما و قال ما نھاکما ربکما عن ھذہ الشجرة الاا ن تکونا ملکین او تکونا من الخالدین#وقاسمھما انی لکما لمن الناصحین# فدلھما بغرور فلما ذاقا الشجرة بدت لھما سوئاتھما و طفقا یخصفانِ علیھما من ورق الجنة ونادھما ربھما الم انھکما عن تلکما الشجرة و اقل لکما ان الشیطان لکما عدو مبین# قالا ربنا ظلمنا انفسنا و ان لم تغفرلنا و ترحمنا لنکونن من الخاسرین# قال اھبطوا بعضکم لبعض عدو و لکم فی الارض مستقر و متاع الیٰ حین# قال فیھا تحیون و فیھا تموتون و منھا تخرجون>

ھم نے تمھیں خلق کیا پھر شکل و صورت دی؛ اس کے بعد فرشتوں سے کھا: ”آدم کا سجدہ کرو“ وہ سب کے سب سجدہ میں گر پڑے ؛ سوا ابلیس کے کہ وہ سجدہ گزاروں میں سے نھیں تھا خداوندعالم نے اس سے کھا: ”جب میں نے تجھے حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے بازرکھا؟“ کھا: ”میں اس سے بہتر ھوں؛

مجھے تونے آگ سے خلق کیا ھے اور اسے مٹی سے !“ فرمایا: اس منزل سے نیچے اترجاؤ تجھے حق نھیں ھے کہ اس جگہ تکبر سے کام لے! بھاگ جا اس لئے کہ تو پست اور ذلیل ھے کھا: مجھے روز قیامت تک کی مھلت دے دے فرمایا:تو مھلت والوں میں سے ھے۔

بولا: اس وقت تونے بے راہ کر دیا ھے ؛ تو میں تیری راہ مستقیم پر ان لوگوں کےلئے گھات لگا کر بیٹھوں گا پھر انھیں سامنے، پیچھے، دائیں اور بائیں سے بھکاؤں گا؛ اور ان میں سے اکثر کو شکر گز ار نھیں پائے گا! فرمایا: اس مقام سے ذلت و خواری اور ننگ و عارکے ساتھ نکل جا یقینا جو بھی تیری پیروی کرے گامیں تم سب سے جھنم کو بھر دوں گا! اور اے آدم! تم اور تمھاری بیوی بھشت میں رھو اور جھاں سے چاھو کھاؤ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں میں سے ھو جاؤگے! پھر شیطان نے ان دونوںکو وسوسہ میں ڈالاتاکہ جو کچھ ان کے اندرپوشیدہ تھا آشکار کر دے اور کھا: تمھارے رب نے اس درخت سے اس لئے منع کیا ھے کہ کھا کے فرشتہ نہ بن جاؤ گے، یا ھمیشہ رھنے والے بن جاؤ گے؛ اور ان کے اطمینان کےلئے قسم کھائی کہ میں تمھارا خیر خواہ ھوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next