خلقت انسان کی گفتگو



۲۶ عدھم: انھیں باطل وعدے دے اور انھیں روز قیامت کے واقع نھونے اور اس کے عدم سے مطمئن کر دے

۲۷۔ سلطان: حاکمانہ اور قدرت مندانہ تسلط اور قابو کو کہتے ھیں،سلطان دلیل و برھان کے معنی میں بھی استعمال ھوا ھے ؛ جیسا کہ خداوندعالم نے فرمایا ھے ۔ <اتجادلوننی فی اٴسماء سمیتموھا انتم و آباء کم، ما انزل اللہ بھا من سلطانٍ>

کیا ان اسماء کے بارے میں مجھ سے مجادلہ کرتے ھو جنھیں تم اور تمھارے آباؤ اجداد نے (بتوںپر) رکھا ھے ؛جبکہ خداوندعالم نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نھیں کی ھے ؟!

لہٰذا< ان عبادی لیس لک علیھم سلطان> کے معنی یہ ھوں گے:تو میرے بندوں پر تسلط نھیں پائے گا یعنی تجھ کو ان پر کسی طرح قابو نھیں ھوگا اور توان پر غلبہ حاصل نھیں کر سکتا۔

 

آیات کی تفسیر

خداوندعالم Ù†Û’ گزشتہ آیتوں میں انسان اول Ú©ÛŒ خلقت Ú©Û’ آغاز Ú©ÛŒ خبر دیتے ھوئے فرمایا: اسے بدبودار، سیاہ،لس دار، کھنکھناتی ھوئی مٹی سے جو سختی اور صلابت Ú©Û’ اعتبار سے کنکرکے مانند Ú¾Û’ خلق کیا Ú¾Û’  پھر اس Ú©ÛŒ نسل Ú©Ùˆ معمولی اور پست پانی سے جو صلب اور ترائب Ú©Û’ درمیان سے باھر آتا Ú¾Û’ خلق کیا ؛پھر اسے علقہ اور علقہ Ú©Ùˆ مضغہ اور مضغہ Ú©Ùˆ ہڈیوں میں تبدیل کر دیا پھر ان ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اس Ú©Û’ بعد ایک دوسری تخلیق سے نوازا اور اس میں اپنی روح ڈال دی اور اسے آنکھ، کان اور دل عطا کئے۔ اس لئے بلند وبالا Ú¾Û’ وہ خدا جو بہترین خالق Ú¾Û’ ؛پھر اسے ایک بچے Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں رحم مادر سے باھر نکالا تاکہ بلوغ Ùˆ رشد Ú©Û’ مرحلہ Ú©Ùˆ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ اور خلقت Ú©Û’ وقت اسی پانی Ú©Û’ Ù†Ú†ÙˆÚ‘ اور ایک انسانی نفس سے نرومادہ Ú©ÛŒ تخلیق کی؛ تاکہ ھر ایک اپنی دنیاوی زندگی میں اپنے اپنے وظیفہ Ú©Û’ پابند ھوںیھاں تک کہ بڑھاپے اور ضعیفی Ú©Û’ سن Ú©Ùˆ پھنچیں پھر انھیں موت دیکر زمین میں جگہ دی، اس Ú©Û’ بعد قیامت Ú©Û’ دن زمین سے باھر نکالے گا اور میدان محشر میں لائے گا تاکہ اپنے کرتوت اور اعمال Ú©ÛŒ جزا اور سزاعزیز اور عالم خدا Ú©ÛŒ حکمت Ú©Û’ مطابق پائیں۔

 

با شعور مخلوقات سے خدا کا امتحان

اول؛ فرشتے اور ابلیس: خداوندعالم Ù†Û’ فرشتوں Ú©Ùˆ کہ ابلیس بھی انھیں میں شامل تھا زمین پر اپنے خلیفہ آدم  (علیہ السلام)  Ú©Û’ سجدہ Ú©Û’ ذریعہ آزمایا، فرشتوں Ú©ÛŒ باتوں سے نتیجہ نکلتا Ú¾Û’ کہ انھوںنے سمجھ لیا تھا کہ زمینی مخلوق خونریز اور سفا Ú© Ú¾Û’ØŒ اس لئے کہ زمین Ú©ÛŒ گزشتہ مخلوقات سے ایسا مشاھدہ کیا تھا اور خداوندعالم Ù†Û’ بھی جیسا کہ روایات[19]میں مذکور Ú¾Û’ ان Ú©ÛŒ نابودی کا فرشتوںکو Ø­Ú©Ù… دیا تھا۔

جب خداوندعالم نے فرشتوں کو آدم کے علم و دانش سے آگاہ کیا اور انھیں آدم کے سجدہ کا حکم دیا تو فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا لیکن ابلیس نے سجدہ سے انکار کرتے ھوئے دلیل پیش کی کہ تونے اسے مٹی سے خلق کیا ھے اور مجھے آگ سے وہ اس امتحان میں ناکام ھوگیا۔

دوسرے ؛ آدم اور حوا: خد اوند عالم نے آدم کےلئے ان کی زوجہ حوا کی تخلیق کی اور ان دونوں کو غیر جاوید بھشت میں جگہ دی اور ان سے فرمایا: جو چاھو اس بھشت سے کھاؤ لیکن اس درخت کے قریب نہ جاناورنہ ستمگروں میں ھو جاؤ گے، آدم کو آگاہ کیا کہ اس بھشت میں نہ گرسنہ ھوں گے اور نہ برھنہ؛ نیز انھیں ابلیس سے محتاط رھنے کو کھا: یہ شخص تمھارا اور تمھاری بیوی کا دشمن ھے، ھوشیار رھنا کھیں تمھیں بھشت سے باھر نہ کر دے کہ جس کی وجہ سے زحمت میں پڑ جاؤ؛ شیطان نے درخت ممنوعہ سے کھانے کوخوبصورت انداز میں بیان کیا تاکہ ان کی پوشیدہ شرمگاھیں آشکار ھو جائیں، اس نے آدم و حوا کو فریب دیا اور اس بات کا ان کے اندر خیال پیدا کر دیا کہ اگر اس درخت ممنوعہ سے کھالیں تو فرشتوں کی طرح جاوداں ھو جائیں گے اور ان دونوں کے اطمینان کی خاطر خداوند سبحان کی قسم کھائی، آدم و حوا نے خیال کیا کہ کوئی بھی خدا کی قسم جھوٹی نھیں کھائے گا اس کے فریب میں آ گئے اور اس کے دام باطل میں پھنس گئے اور اس ممنوعہ درخت سے کھا لیاجس کے نتیجہ میں ان کی شرمگاھیں نمایاںھو گئیں تو ان لوگوں نے بھشتی درختوں کے پتوں سے چھپانا شروع کر دیا تو ان کے رب نے آواز دی، کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت کے قریب جا نے سے منع نھیں کیا تھا؟ اور تم سے نھیں کھا تھا کہ شیطان نرا کھلا ھوا دشمن ھے ؟ ان لوگوں نے کھا: خدایا! ھم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اگر تو ھمیں نھیں بخشے گا اورھم کو اپنی رحمت کے سایہ میں نھیں لے گا تو ھم خسارہ اٹھانے والوںمیںسے ھو جائیں گے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next