سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



اگر میں زندہ رھا تو نادم نھیں Ú¾ÙˆÚº گا اور اگر دنیا سے گزر گیا تو ملامت نھیں کیا جاوٴں گا اور ذلت Ú©Û’ لئے یھی کافی Ú¾Û’ کہ تو زندہ رھے اور ذلیل Ú¾Ùˆ Û” 

کیا تو مجھے موت سے ڈراتاھے ؟ کیا اس سے زیادہ کچھ ھوسکتا ھے کہ تم لوگوں کے بلانے پر میراآنا اور ظلم وستم کے خلاف میرانبرد آزماھونا سبب بنے گا کہ تم لوگ مجھے قتل کردوگے۔میں نھیں سمجھتا کہ میں تم سے کیا کھوں؛ لیکن میں وھی کھتا ھوںجو قبیلہ اوس کے ایک جوان نے اپنے چچازاد بھائی سے اس وقت کھا تھا جب وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مددونصرت کے لئے جارھا تھا۔ اس کے چچا زاد بھائی نے اس سے ملاقات کرتے ھوئے کھا : تم کھاں جارھے ھو ؟ مجھے یقین ھے کہ تم قتل ھوجاوٴگے تو اس جوان مرد نے جواب دیا تھا :

 Ù…یں تو پیغمبر خدا Ú©ÛŒ طرف جارھاھوں اور موت اس جوان Ú©Û’ لئے ننگ Ùˆ عار نھیں Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ نیت حق اور جو ایک مسلمان Ú©ÛŒ حیثیت سے جھاد Ú©Û’ لئے جارھا Ú¾Ùˆ ،وہ نیک وصالح افراد Ú©ÛŒ مصیبت کا ھمراھی Ú¾Û’ اورا س سے جداھے جو ھلاک ھوچکا Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ زندگی ذلت Ùˆ رسوائی Ú©Û’ ساتھ بسر ھورھی Ú¾Û’ Û”

جب حر نے یہ کلمات سنے تو کنارہ کش ھوگیا اور اس کے بعد امام حسین علیہ السلام اپنے اصحاب کے ھمراہ ایک سمت میں چلنے لگے اور حر اپنے فوجیوں کے ساتھ دوسری طرف آگے بڑھنے لگا۔ چلتے چلتے یہ لوگ اس منزل تک پھنچ گئے جسے” عذیب الھجانات“ کھتے ھیں ۔

تیرھویں منزل ؛” عذیب الھجانات “[55]

 ÛŒÛ قافلہ اپنے Ø·Û’ شدہ پروگرام Ú©Û’ مطابق ”ذوحسم“ Ú©Û’ بعد ”بیضہ “سے ھوتے ھوئے” عذیب الھجانات“ تک پھنچا ۔وھاں یہ قافلہ ان چار سواروں سے روبروھوا جو کوفہ سے آرھے تھے جن Ú©Û’ راھنما طرماح بن عدی تھے۔ جب یہ لوگ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس پھونچے تو اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوار یہ اشعار Ù¾Ú‘Ú¾ رھے تھے :

 ÛŒØ§ ناقتی لا تُذعری من زجری

و شمّری قبل طلوع الفجر

بخیر   رکبان  Ùˆ  خیر  سفر

حتی تحلّی  بکر یم  النجر

الماجد الحرّ رحیب الصدر



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next