سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



 Ø¨Ø³Ù… اللہ الرحمن الرحیم، امابعد،مجھ تک ایک دل دھلانے والی خبر Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ Ú¾Û’ کہ مسلم بن عقیل ØŒ ھانی بن عروہ اور عبداللہ بن یقطر قتل کردئے گئے ھیں اور ھمار ÛŒ محبت کا دم بھرنے والوں Ù†Û’ ھمارا ساتھ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Ú¾Û’ لہذا اب تم میں سے جو جانا چاھتا Ú¾Û’ وہ چلاجائے، ھماری جانب سے اس پر کوئی پابندی نھیں Ú¾Û’ Û”

 ÛŒÛ جملہ سنتے Ú¾ÛŒ لوگ امام علیہ السلام سے جدا ھونے Ù„Ú¯Û’ کوئی داھنی طرف جانے لگاکوئی بائیں طرف؛ نتیجہ یہ ھواکہ فقط ÙˆÚ¾ÛŒ ساتھی رہ گئے جو مدینہ سے آئے تھے۔ آپ Ù†Û’ یہ کام فقط اس لئے کیاتھا کہ باد یہ نشین عرب اس گمان میں آپ Ú©Û’ پیچھے پیچھے ھوئے تھے کہ آپ ایسے شھر میں آئیں Ú¯Û’ جوظالم حکمرانوںکی حکومت سے پاک ھوگا اور وھاں Ú©Û’ لوگ آپ Ú©Û’ فرمانبردار Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ لہذا امام علیہ السلام Ù†Û’ ناپسند کیا کہ ایسے لوگ آپ Ú©Û’ ھمسفر ھوں۔امام چاھتے تھے کہ آپ Ú©Û’ ھمراہ صرف وہ رھیں جنھیں معلوم Ú¾Ùˆ کہ وہ کھاں جارھے ھیں اور امام علیہ السلام Ú©Ùˆ معلوم تھا کہ جب ان لوگوں پر بات آشکار ھوجائےگی تو کوئی بھی آپ Ú©Û’ ھمراہ نھیںرھے گا مگر وہ لوگ جو عدالت چاھتے Ú¾ÙˆÚº اور موت ان Ú©Û’ ھمراہ Ú†Ù„ رھی Ú¾ÙˆÛ”[37]رات اسی منزل پر گزری ،صبح Ú©Ùˆ آپ Ù†Û’ اپنے جوانوں Ú©Ùˆ چلنے کا Ø­Ú©Ù… دیاتو انھوں Ù†Û’ سب Ú©Ùˆ پانی پلاکر اور خوب اچھی طرح پانی بھر کر اپنا سفر شروع کر دیا یھاں تک کہ درّہٴ عقبہ سے آپ کا گزرھوا Û”

 

نویں منزل : درّہ عقبہ[38]

یہ نورانی قافلہ اپنے مقصد Ú©ÛŒ طرف آگے بڑھتا ھوا درّہ عقبہ تک پھنچا۔وھاں اس قافلہ Ù†Û’ اپنا پڑاوٴ ڈالا۔[39] بنی عکرمہ Ú©Û’ ایک شخص Ù†Û’ امام (علیہ السلام)  سے عرض کیا: آپ Ú©Ùˆ خدا کا واسطہ Ú¾Û’ کہ آپ یھیں سے پلٹ جائےے، خداکی قسم !آپ یھاں سے قدم آگے نھیں بڑھائیں Ú¯Û’ مگریہ کہ نیزوں Ú©ÛŒ نوک اور تلواروں Ú©ÛŒ دھار پر آگے بڑھیں Ú¯Û’ ØŒ جن لوگوں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ خط لکھا تھا اور آپ کوآنے Ú©ÛŒ دعوت دی تھی اگر یہ لوگ میدان کارزار Ú©ÛŒ مصیبتیں برداشت کرکے آپ Ú©Û’ لئے راستہ آسان کردیتے تب آپ وھاں جاتے تو آپ Ú©Û’ لئے بھت اچھا ھوتا لیکن ایسی بحرانی حالت میں جس سے آپ خود آگاہ ھیں، میں نھیں سمجھتا کہ آپ کوفہ جانے Ú©Û’ سلسلے میں قدم آگے بڑھائیں Ú¯Û’Û”

امام حسین علیہ السلام نے اسے جواب دیا :”یاعبداللّٰہ ! انہ لیس یخفی علیّ ، الراٴی ما راٴیت ، ولکن اللّٰہ لا یغلب علی اٴمرہ “[40]اے بندہ خدا !یہ بات مجھ پر پوشیدہ نھیں ھے ، تمھاری رائے وھی ھے جو تم دیکھ رھے ھو لیکن تمھارانظریہ خدا کے امر پر غالب نھیں آسکتااور خدا اپنے امرپرمغلوب نھیں ھوسکتا۔ یہ کہہ کر آپ نے وھاں سے کوچ کیا ۔[41]

 

دسویں منزل : شراف [42]

 Ø§Ù“Ù¾ کا قافلہ کوفہ Ú©ÛŒ سمت روانہ تھا کہ راستے میں ایک منزل پر جاکر پھر ٹھھرا جس کا نام شراف Ú¾Û’Û” جب صبح نمودار ھوئی تو آپ Ù†Û’ اپنے جوانوں Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ پانی بھر لیں ! ان لوگوں Ù†Û’ کافی مقدار میں پانی بھرا اور صبح سویرے سفر شروع کردیا تاکہ دن Ú©ÛŒ گرمی سے محفوظ رہ سکیں۔ چلتے چلتے دوپھرکاوقت آگیا ابھی قافلہ محو سفر Ú¾ÛŒ تھا کہ کسی Ù†Û’ کھا:اللّٰہ اکبر ! تو حسین Ù†Û’ بھی اللّٰہ اکبر کھتے ھوئے پوچھا  : کس لئے تم Ù†Û’ یکایک تکبیر Ú©Ú¾ÛŒ ØŸ اس شخص Ù†Û’ کھا : عراق Ú©Û’ نخلستان دیکھ کر Ú¾Ù… Ù†Û’ خوشی سے تکبیر Ú©Ú¾ÛŒ تو قبیلہ بنی اسد Ú©Û’ ان دونوں لوگوں ( عبداللہ بن سلیم اور مذری بن مشمعل ) Ù†Û’ کھا : Ú¾Ù… Ù†Û’ اس مقام پر ابھی تک  خرمہ اور کھجور کا ایک بھی درخت نھیں دیکھا۔ امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ پوچھا : تم کیا سمجھتے Ú¾Ùˆ اس Ù†Û’ کیا دیکھا Ú¾Û’ ØŸ انھوں Ù†Û’ جواب دیا: Ú¾Ù… تو اس بات پر یقین رکھتے ھیں کہ اس Ù†Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ سواروں Ú©Û’ سرو گردن دیکھے ھیں،اس پر اس مرد Ù†Û’ کھا : میں بھی یھی سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ آگے یھی ھوگا نہ کہ کھجوروں Ú©Û’ درخت Û”

 

گیارھویں منزل : ذوحسم[43]

 Ø§Ù† شرائط Ú©Ùˆ دیکھ کر امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :” اٴمالناملجاٴ نلجاٴ  الیہ نجعلہ فی ظھورنا Ùˆ نستقبل من وجہ واحد ؟“کیا کوئی ایسی پناہ گاہ نھیں Ú¾Û’ جس میں پناہ گزیں ھوکر Ú¾Ù… اس فوج Ú©Ùˆ اپنے پیچھے کردیں اور ان سے دفاع Ú©Û’ لئے فقط ایک Ú¾ÛŒ طرف سے آمنے سامنے Ú¾ÙˆÚº ØŸ Ú¾Ù… لوگوں(بنی اسد Ú©Û’ دونوں افرد) Ù†Û’ عرض کیا : کیوں نھیں ! ذوحسم کا علاقہ آپ Ú©Û’ اس طرف موجودھے، آپ اپنے بائیں جانب اس Ú©ÛŒ طرف Ù…Ú‘ جائیں، اگر Ú¾Ù… لوگ جلدی سے ادھر Ù…Ú‘ گئے تو ÙˆÚ¾ÛŒ ھوگا جو آپ چاھتے ھیں ۔یہ سن کر امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ بائیں جانب کا رخ کیا تو Ú¾Ù… لوگ بھی ان Ú©ÛŒ طرف Ù…Ú‘ گئے اور Ú¾Ù… Ù†Û’ ذوحسم Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ میں جلدی Ú©ÛŒ لہذا ان لوگوںسے قبل Ú¾Ù… لوگ ذوحسم میں موجود تھے۔ ان لوگوں Ù†Û’ جب دیکھا کہ Ú¾Ù… لوگوں Ù†Û’ اپناراستہ بدل دیا Ú¾Û’ تو وہ لوگ بھی ھماری جانب آنے Ù„Ú¯Û’ Û”

امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ وھیں پر پڑاوٴ ڈالا اور Ø­Ú©Ù… دیا کہ خیمے نصب کئے جائیں Û” جوانوں Ù†Û’ خیمہ لگانا شروع کردیا، ابھی تھوڑی دیر بھی نہ گزری تھی کہ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ سواروں Ú©Û’ سر دکھائی دینے لگے،ان Ú©Û’ پرچم گویاپرندوں Ú©Û’ پروں Ú©ÛŒ طرح تھے۔ دیکھتے Ú¾ÛŒ دیکھتے ساری فوج Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئی اور وہ ہزار Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ سوار تھے جن کا سر براہ حر بن یزید تمیمی یربو عی تھا۔ دوپھر Ú©ÛŒ جھلسا دینے والی گرمی میں حر اپنے رسالے Ú©Û’ ھمراہ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ بالمقابل آکر کھڑا Ú¾Ùˆ گیا۔ ادھر حسین علیہ السلام اور ان Ú©Û’  اصحاب سروں پر عمامہ رکھے اپنی تلواروں Ú©Ùˆ نیام میں رکھے ھوئے تھے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next