سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



[62] معجم میں ھے کہ یہ جگہ چند دیھا توں اور” قطقطا نہ“ اور” عین التمر“ کے درمیان واقع ھے۔

[63] ابو مخنف نے اس طرح بیان کیا ھے۔ (طبری ،ج۵،ص۴۰۷ )

[64] اس شخص کے حالات کتاب کے آخری حصہ میں بیان کئے جائیں گے۔

[65] ابو مخنف کا بیان ھے : مجھ سے مجالد بن سعید نے عامر شعبی سے یہ روایت بیان کی ھے۔ (طبری، ج۵، ص۴۰۷ ، ارشاد ص، ۲۲۶)

[66] یہ کربلا کاایک علاقہ ھے جو اواخر قرن دوم تک آباد رھا۔

[67] ابن منظور Ù†Û’ لسان العرب میں اصمعی سے نقل کیا Ú¾Û’ :” جعجع ای احبسہ“  جعجع Ú©Û’ معنی یہ ھیں کہ قید کرلو اور ابن فارس Ù†Û’ مقاییس اللغة، ج Û± ،ص Û´Û±Û¶ پر لکھا Ú¾Û’ : ”ای الجئہ الی مکان خشن“ یعنی انھیں ایک بے آب Ùˆ گیاہ علاقہ میں ٹھھراوٴ Û”

[68] آپ کا شمار امام حسین علیہ السلام کے لشکر کے تیر اندزوں میں ھوتا ھے اورآپ حملہٴ اولی میں شھید ھونے والوں میں سے ھیں۔ آپ نے سو تیر چلائے اور اس کے بعد کھڑے ھوکر کھنے لگے : ان تیروں میں سے ابھی فقط پانچ ھی تیر ھدف پر لگے ھیں اور میرے لئے واضح یھی ھے کہ میں نے پانچ لوگوں کوقتل کیا ھے۔ ابو مخنف ھی نے فضیل بن خدیج کندی سے روایت نقل کی ھے کہ یزید بن زیاد عمر بن سعد کے ھمراہ نکلا تھا لیکن جب حسین علیہ السلام کے ساتھ صلح کی پیش کش ان لوگوں نے ٹھکرادی تو یہ امام علیہ السلام کی طرف چلے آئے اور دشمنوں سے خوب خوب دادشجاعت لی یھاں تک کہ شھید ھوگئے لیکن یہ خبر اوپروالی خبر سے موافقت نھیںرکھتی ۔

[69] مالک بن نسیر قبیلہء بنی بْداَء سے متعلق تھا۔ یہ کربلا میں موجود تھا Û” اس Ù†Û’ امام علیہ السلام  Ú©Û’ سر پر تلوار سے ضربت لگائی جس سے آپ Ú©ÛŒ برنس Ú©Ù¹ گئی اور تلوار آپ Ú©Û’ سر تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئی جس Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ خون میں غلطاں کردیا ۔اس حالت میںامام حسین علیہ السلام Ù†Û’ اس سے فرمایا :” لا اٴکلت بھا ولا شربت بھا وحشرک اللہ مع الظالمیں“ تو اس Ú©ÛŒ وجہ سے نہ کھا پائے اورنہ Ù¾ÛŒ پائے اور خدا تجھے ظالموں Ú©Û’ ساتھ محشور کرے Û”

[70] سورہ قصص/ آیت ۴۱

[71] اس سے ظاھر ھوتا Ú¾Û’ کہ کر بلا کسی ایک دیھات اور قریہ کا نام نھیں تھا بلکہ یہ ایک علاقہ تھا جس Ú©Û’ تحت چند قریہ اور دیھات آتے تھے جیسا کہ کتاب ” الدلا ئل والمسائل “( سید ھبة الدین شھر ستانی)  میں موجود ھے۔سبط بن جوزی Ù†Û’ کھا : پھر (امام ) حسین ( علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا :” ما یقول ھٰذہ الارض“ اس زمین Ú©Ùˆ کیا کھتے ھیں تو لوگوں Ù†Û’ کھا : اسے کربلا کھتے ھیںاوراسے نینوی بھی کھا جاتا Ú¾Û’ جو اسی کا ایک قریہ Ú¾Û’Û” یہ سن کر آپ رو Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ اور فرمایا:” کربٌ وبلا “یہ کرب وبلا Ú¾Û’ پھر فرمایا  : ”اخبرتني ِام سلمة قالت“ مجھ Ú©Ùˆ ام سلمیٰ Ù†Û’ خبر دی Ú¾Û’ وہ کھتی ھیں کہ” کان جبرئیل عند رسول اللّہ وانت معي“جبرئیل رسول اللہ Ú©Û’ پاس تھے اور تم میرے ھمراہ تھے”  فبکیت فقال رسول اللّہ : دعي ابني فترکتک فاخذک ومنعک فی حجر ہ “تو تم رونے Ù„Ú¯Û’ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ فرمایا : میرے فرزند Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو۔ میںنے تم Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا تونبی اللہ Ù†Û’ تم Ú©Ùˆ پکڑا اور اپنی گودی میں بےٹھا لیا۔”  فقال جبرئیل : اٴتحبہ ØŸ قال : نعم ! قال : فان اٴ متک ستقتلہ“ جبرئیل Ù†Û’ پوچھا : کیا آپ اس بچے سے محبت کرتے ھیں تو  خدا Ú©Û’ نبی Ù†Û’ جواب دیا : ھاں ! جبرئیل Ù†Û’ کھا : آپ Ú©ÛŒ امت اس بچے Ú©Ùˆ شھید کردے Ú¯ÛŒ ۔” وان شئت اٴن اْریک تربة اٴرضہ التي یقتل فیھا ØŸ قال : نعم“ اگر آپ چاھیں تو میں آپ Ú©Ùˆ اس زمیں Ú©ÛŒ مٹی دکھا دوں جس میں یہ قتل کئے جائیں Ú¯Û’ توخدا Ú©Û’ نبی Ù†Û’ فرمایا : ھاں ! ام سلمیٰ کھتی ھیں :”  فبسط جبرئیل جنا حہ علی اٴرض کربلا Ø¡ فاٴراہ ایاہ  ثم شمھا وقال: ھٰذہ واللّٰہ Ú¾ÛŒ الارض التی اٴخبر بھا جبرئیل رسول اللّٰہ وانني اقتل فیھا“جبرئیل Ù†Û’ زمین کربلا پر اپنے پر پھیلا ئے اور وہ زمین نبی خدا Ú©Ùˆ دکھا دی ؛۔ پھر امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ اس مٹی Ú©Ùˆ سونگھا اور فرمایا : خدا Ú©ÛŒ قسم یھی وہ زمین Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ خبر جبرئیل Ù†Û’ رسول اللہ Ú©Ùˆ دی تھی اور میں یھیں قتل کیا جاوٴں گا۔سبط بن جوزی کھتے ھیں: ابن سعد Ù†Û’ طبقات میں واقدی Ú©Û’ حوالے سے اسی معنی Ú©Ùˆ ذکر کیا Ú¾Û’ پھرسبط بن جوزی Ù†Û’ کھا : ابن سعدنے شعبی Ú©Û’ حوالے سے یہ بھی ذکر کیا Ú¾Û’ کہ اس Ù†Û’ کھا : جب صفین Ú©Û’ راستے میںعلی علیہ السلام کا کربلا سے گزر ھوا اور آ Ù¾ نینوا( فرات Ú©Û’ نزدیک قریہ Ú¾Û’ ) Ú©Û’ قریب Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو وھاں رکے اور اپنے پانی لانے والے اور طھارت Ú©Û’ امور انجام دینے والے فرد Ú©Ùˆ آواز دی اور فرمایا : اے ابو عبداللہ مجھے خبر دو کہ اس زمین کوکیا کھتے ھیں ØŸ اس Ù†Û’ جواب دیا : اسے کربلاکھتے ھیں ØŒ یہ سن کر آپ Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسو Ù†Ú©Ù„ Ù¾Ú‘Û’ اور آپ اتنا روئے کہ وھاں Ú©ÛŒ زمین آپ Ú©Û’ آنسووٴں سے تر ھوگئی پھر فرمایا :” دخلت علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ ÙˆÚ¾Ùˆ یبکي فقلت لہ :ما یبکیک؟“ میں ایک دن رسولخدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ بارگاہ میں حا ضر ھواتو دیکھا رورھے ھیں؛ میں Ù†Û’ فوراً آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سے سوال کیا : آپ Ú©Ùˆ کس چیز Ù†Û’ رلادیا ØŸ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ جواب دیا: ”کان عندی جبرئیل آنفاً Ùˆ اخبر Ù†ÛŒ Ø› ان ولدی الحسین علیہ السلام یقتل بشط الفرات بموضع یقال  لہ کربلا ء“  ابھی ابھی جبرئیل میرے پاس موجود تھے، انھوں Ù†Û’ مجھے خبر دی کہ میرافرزند حسین فرات Ú©Û’ کنارے اس جگہ پر قتل کیا جائے گا جسے کربلاکھتے ھیں ۔” ثم قبض جبرئیل قبضة من تراب فشمنی ایاھا فلم اٴملک عینی ان فا ضتا “پھر جبرئیل Ù†Û’ وھاں Ú©ÛŒ ایک مٹھی خاک اٹھائی جس Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ سونگھا اس کا اثر یہ ھوا کہ میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پا سکا اور سیل اشک جاری ھوگئے ØŒ پھر کھتے ھیں :” حسن بن کثیر“ اور” عبد خیر“ Ù†Û’ روایت کرتے ھوئے کھا Ú¾Û’: جب علی علیہ السلام کربلا Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو وھاں رکے اور گریہ کیا اور فرمایا : ”بابی اغلیمة یقتلون ھاھنا،ھٰذا مناخ رکابھم ØŒ ھٰذا موضع رحالھم ØŒ ھٰذا مصرع الرجال ثم ازداد بکاء ہ“ میرے باپ ان جوانوں پر قربان ھوجائیں جو یھاں قتل کئے جائیں Ú¯Û’ ۔یھیں پر ان Ú©ÛŒ قیام گاہ Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اور وہ اپنی رکابوں سے نیچے آئیں Ú¯Û’ØŒ یھی ان Ú©Û’ ٹھھرنے Ú©ÛŒ جگہ Ú¾Û’ØŒ یھی ان Ú©Û’ مردوں Ú©ÛŒ قتل گاہ Ú¾Û’ØŒ یہ کھتے کھتے آپ Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسوابل Ù¾Ú‘Û’ اور آپ شدت سے رونے Ù„Ú¯Û’Û”( تذکرة الخواص ،ص Û²ÛµÛ° ،طبع نجف ) نصربن مزاحم Ù†Û’ اس خبر Ú©Ùˆ چار طریقوں سے بیان کیا Ú¾Û’Û” ( صفین ،ص۲۴۰ ØŒ Û±Û´Û² ،طبع ھارون)

[72] غاضریہ، غاضر کی طرف منسوب ھے جو قبیلہ بنی اسد کا ایک شخص ھے۔ یہ زمین ابھی عون کی قبر کے آس پاس ھے جو کربلا سے ایک فرسخ کے فاصلہ پر ھے وھاں ایک قلعہ کے آثار موجود ھیں جو قلعہ بنی اسد کے نام سے معروف ھے ۔

[73] یہ بھی کربلا کے نزدیک بنی اسد کے کنویں کا مقام ھے ۔

[74] بابل کے دیھات میں ایک جگہ ھے جھاں بنو خذنصر( یہ وھی بخت النصر معروف ھے جس کا صحیح تلفظ بنو خذ نصر ھے) رھاکرتے تھے اس علاقہ کو شروع میں کوربابل کے نام سے یاد کیا جاتا تھا بعد میں کثرت استعمال کی وجہ سے تصحیف ھو کر کربلا کھا جانے لگا ۔

[75] مذکورہ شخص کے احوال گذر چکے ھیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22