سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



فوج کی تشنہ لبی دیکھ کر امام حسین علیہ السلام نے اپنے جوانوں سے فرمایا :” اسقواالقوم وارووھم من الماء ورشّفوا الخیل ترشیفا“ اس فوج کو پانی پلاوٴ اور انھیں سیراب کردو نیز ان کے گھوڑوں کو بھی سیراب کردو۔حکم پاتے ھی حسینی جوا ن ھاتھوں میں مشکیں لئے اٹھے اور سب کو پانی پلانا شروع کر دیا یھاں تک کہ سب کو سیراب کرنے کے بعد بڑے بڑے پیالوں ، طشتوں اور پتھروں کے بڑے بڑے برتن پانی سے بھر کر گھوڑوں کے سامنے رکھ دئے گئے۔ جب وہ جانور تین چار، یاپانچ بار پانی میں منہ ڈال کرپھر اس سے اپنا منہ نکال لیتے تھے [44]تب یہ جوان پانی کے ان برتنوںکودوسرے جانوروں کے پاس لے جاتے تھے؛ ا س طرح سارے کے سارے گھوڑے سیراب ھوگئے ۔[45] و[46]

اسی اثنا میں نماز ظھر کا وقت آگیا[47] تو حسین ( علیہ السلام) Ù†Û’ حجاج بن مسروق جعفی Ú©Ùˆ اذان دینے کا Ø­Ú©Ù… دیا۔ حجاج Ù†Û’ اذان دی، جب اذان ختم Ú¾Ùˆ گئی اور اقامت کا وقت آیا تو(امام حسین(علیہ السلام)  ) جسم پر ایک لباس اور دوش پر عبا ڈالے اور پیروں میں نعلین Ù¾Ú¾Ù†Û’ باھر Ù†Ú©Ù„Û’ اور حمد وثنائے الٰھی Ú©Û’ بعد اس طرح  Ú¯Ùˆ یا ھوئے :

”ایھا الناس ! انھا معذ رة الیٰ اللّٰہ عزّوجل والیکم ، انّي لمء اٴتیکم حتی اٴتتنيکتبکم وقدّ مت علّي رسلکم ، اٴن اٴقدم علینا فا نہ لیس لنا امام ، لعلّ اللّٰہ یجمعنابک علی الھدیٰ فان کنتم علیٰ ذالک فقد جئتکم ، فان تعطونيما اٴطمئنّْ الیہ من عھود کم و مواثیقکم اٴقدم مصرکم وان لم تفعلو اٴوکنتم لمقد می کا رھین انصرفت عنکم الیٰ المکان الذی اٴقبلت منہ الیکم !“

اے لوگو ! خدا ئے عزوجل اور تم لوگوں کے سامنے میرا عذر یہ ھے کہ میں تمھا رے پاس خود سے نھیں آیا؛ بلکہ ایک کے بعد دوسرے خطوط مسلسل آتے رھے اور میرے پاس تمھارے نامہ بر آتے رھے کہ میں چلا آوٴں کیونکہ ھمارے پاس کوئی رھبر موجود نھیں ھے، شاید آپ کی وجہ سے خدا ھمیں ھدایت پر یکجا کردے ۔اب اگر تم لوگ اپنے اس قول پر باقی ھو تو میں آگیا ھوں۔ اگر تم کوئی قابل اطمینان عھد ومیثاق پیش کرو گے تو میں تمھارے شھر میں آوٴں گا اور اگر تم ایسا نھیں کرتے ھو اور میرا آنا تمھیں نا پسند ھے تومیں اسی جگہ پلٹ جاتا ھوں جدھرسے تمھاری طرف آیا ھوں۔

لیکن ان لوگوں نے امام علیہ السلام کی اس گفتار کا کوئی جواب نہ دیا اور موذن سے کھنے لگے : اقامت کھو تو موذن نے اقامت کھنا شروع کر دی ،حسین ( علیہ السلام) نے حر سے کھا :”اٴتریداٴن تصلّي باٴ صحابک“کیا تم اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھنا چاھتے ھو ؟ حر نے جواب دیا :نھیں ! آپ نماز پڑھائیں اور ھم لوگ آپ کے ساتھ نماز پڑھیں گے۔ (امام) حسین ( علیہ السلام ) نے اور ان لوگوں نے ساتھ ساتھ نماز اداکی۔ نماز کے بعدامام علیہ السلام اپنے خیمے میں چلے گئے۔ خیمے میں پھنچتے ھی آپ کے اصحاب پر وانے کی طرح شمع کے اردگرد آکر بےٹھ گئے ۔ادھر حربھی اپنے خیموں کی طرف روانہ ھو گیا اور وھاں پھنچ کر اس خیمہ میں داخل ھواجو اس کے لئے لگایاگیا تھا ۔جب وہ خیمہ میں آیا تو اس کی فوج کے بعض افراد اس کے پاس آکر بےٹھ گئے اور دےگر فوجی انھیں صفوں میں پلٹ گئے جھاں وہ موجودتھے پھر اس نے ان بقیہ فوجیوں کو بھی وھیں لوٹادیا ۔ ان میں سے ھر ایک نے اپنے جانور کی لگام سنبھالی اور گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے اسی کے سایہ میں بےٹھ گئے۔

پھر جب عصر کا وقت آیا تو حسین (علیہ السلام )Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیاکہ Ú©ÙˆÚ† Ú©Û’ لئے آمادہ ھوجائیں۔ اس Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ بعد اپنے موٴذن Ú©Ùˆ نماز عصر Ú©Û’ لئے اذان دینے کا Ø­Ú©Ù… دیا ۔موذن Ù†Û’ اذان دی اور اقامت کھی،امام حسین ( علیہ السلام ) آگے بڑھے اور تمام لوگوں Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ اقتداء میں نماز اداکی۔نماز ختم کرنے Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ پھر حر Ú©Û’ لشکر Ú©ÛŒ طرف رخ کیا اور حمد Ùˆ ثنائے الٰھی Ú©Û’ بعد فرمایا : 

”یاایھاالناس ! فانکم ان تتقواوتعرفوا الحق لاھلہ یکْن اٴرضیٰ للّہ ØŒ ونحن اٴھل البیت اٴولیٰ بولاےةھٰذالامر علیکم من ھٰوٴلاء المدعین مالیس Ù„Ú¾Ù… ØŒ والسائرین فیکم بالجور والعدوان ! ان اٴنتم کرھتمونا وجھلتم حقنا ØŒ وکان راٴیکم غیر ما آتتني کتبکم وقدمت بہ علی Ù‘ رسلکم  انصرفت عنکم ! “

اے لوگو! اگر تم تقوی اختیار کرو اور حق کو صاحب حق کے لئے پھچانو توخدا کو یہ چیز سب سے زیادہ راضی کرنے والی ھے ۔ ھم اھل بیت اس نظام کی سربراھی اورولایت کے لئے ان لوگوں سے زیادہ سزاوارھیں جو فقط اس حکومت کا جھوٹا دعویٰ کرتے ھیں اور تم میں ظلم و جور وستم کو روا رکھتے ھیں۔ اس کے باوجود بھی اگر ھم تم لوگوں کو ناپسند ھیں اور تم لوگ ھمارے حق سے جاھل ھو اورتم لوگوںکا نظریہ ان لوگوں کے بر خلاف ھے جو اپنے خطوط کے ذریعہ مجھے یھاں تک لائے ھیں اور میرے لئے قاصد بھیجے ھیں تو میں ابھی تم لوگوں کی طرف سے منصرف ھوکر پلٹ جاتا ھوں ۔

حربن یزیدنے کھا : خداکی قسم! ان خطو ط کے بارے میںھمیںکچھ بھی معلوم نھیںھے جن کاآ پ تذکرہ کررھے ھیں۔امام حسین علیہ السلام نے کھا: یا”عقبة بن سِمعان ! اٴخرج الخْرجین“ [48]

اے عقبہ بن سمعان ! ذراخورجین نکالو! عقبہ بن سمعان نے خورجین نکالی تو وہ خطوط سے بھری تھی۔ امام علیہ السلام نے ان تمام خطوط کو ان لوگوں کے درمیان تقسیم کردیا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next