سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



تیسری منزل : حاجر [13]

اس Ú©Û’ بعد امام حسین علیہ السلام اپنے مقصد Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوتے ھوئے حاجر بطن رمہ[14] تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’Û” وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر آپ Ù†Û’ قیس بن مسھر صیداوی Ú©Ùˆ اھل کوفہ Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا  اور ان Ú©Û’ ھمراہ اھل کوفہ Ú©Û’ نام ایک خط لکھا :

”بسم اللّہ الرحمن الرحیم  !  من الحسین بن علی الی اخوانہ من المومنین  Ùˆ المسلمین، سلام علیکم : فانّی اٴحمد الیکم اللّٰہ الذی لا الہ الا Ú¾Ùˆ ØŒ اٴما بعد ØŒ فان کتاب مسلم  بن عقیل جاء ني یخبرني فیہ بحسن راٴیکم Ùˆ اجتماع ملئکم علی نصرنا Ùˆ الطلب بحقنا فساٴلت اللّٰہ اٴن یحسن لنا الصنع واٴن یثیبکم علی ذالک اٴعظم الاجر ØŒ وقدشخصت من Ù…Ú©Ø© یوم الثلاثاء لثمان مضین من Ø°ÛŒ الحجہ یوم التروےة فاذا قدم علیکم رسولي فا کمشوا اٴمرکم Ùˆ جدّ وا، فاني قادم علیکم فياٴیامي ھٰذہ، ان شاء اللّٰہ؛                                                                                                        ÙˆØ§Ù„سلام علیکم ورحمة اللّہ وبرکا تہ “

  بسم اللّہ الرحمن الرحیم  ! یہ خط حسین بن علی Ú©ÛŒ جانب سے اپنے مومنین Ùˆ مسلمین بھائیوں Ú©Û’ نام، سلام علیکم ØŒ میں اس خدا Ú©ÛŒ حمد Ùˆ ثنا کرتا Ú¾ÙˆÚº جس Ú©Û’ علاوہ کوئی معبود نھیں۔امابعد ØŒ حقیقت یہ Ú¾Û’ کہ مسلم بن عقیل کا خط مجھ تک آچکا Ú¾Û’ØŒ اس خط میں انھوں Ù†Û’ مجھے خبر دی Ú¾Û’ کہ تم لوگوں Ú©ÛŒ رائے اچھی Ú¾Û’ اور تمھارے بزرگوں Ù†Û’ اس پر اتفاق کیا Ú¾Û’ کہ وہ ھماری مدد کریں Ú¯Û’ اور ھمارے حق Ú©Ùˆ ھمارے دشمنوں سے واپس Ù„Û’ لیں Ú¯Û’ تو میں خدا سے سوال کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ وہ ھمارے لئے اچھی راہ قرار دے اور اس Ú©Û’ ثواب میں تم لوگوں Ú©Ùˆ اجرعظیم سے نوازے Û”

اس سے تم لوگ آگاہ رھوکہ میں بروز سہ شنبہ ۸/ ذی الحجہ یوم الترویہ مکہ سے نکل چکا ھوں لہذا جب میرا نامہ بر تم لوگوں تک پھنچے تو جو کام تم کو کرنا چاہئےے اس کی تدبیر میں لگ جاوٴ اور اس مسئلہ میں بھر پور کوشش کرو کیونکہ میں انشا ء اللہ انھی چند دنوں میں تم تک پھنچنے والا ھوں ۔ والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

امام حسین علیہ السلام کا یہ خط لے کر قیس بن مسھر صیداوی کوفہ کی طرف روانہ ھوگئے۔آپ جب قادسیہ پھنچے تو حصین بن تمیم نے آپ کو گرفتار کر کے عبیداللہ بن زیاد کے پاس بھیج دیا ۔

 Ø§Ø¨Ù† زیاد Ù†Û’ آپ سے کھا محل Ú©ÛŒ چھت پر جاوٴ اور کذاب بن کذاب Ú©Ùˆ گالیاں دو !

 Ù‚یس بن مسھر شجاعت وشھا مت Ú©Û’ ساتھ محل Ú©ÛŒ چھت پر آئے اور کھا: ” اٴیھا الناس ! ان الحسین علیہ السلام بن علی --- خیر خلق اللّٰہ --- ابن فاطمہ بنت رسول اللہ  واٴنا رسولہ الیکم وقد فارقتہ بالحاجر فاٴجیبوہ ثم لعن عبید اللہ بن زیاد واٴباہ واستغفر  لعلیِّ بن اٴبی طالب “ اے لوگو ! حسین بن علی خلق خدا میں بھتر ین مخلوق ھیں ØŒ آپ فرزند فاطمہ بنت رسول خدا ھیں اور میں ان کا نامہ بر ھوں، میں ان Ú©Ùˆ مقام حاجر میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر یھاں آیا Ú¾ÙˆÚº Û” تم لوگ ان Ú©ÛŒ عدالت خواہ آواز پر لبیک Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لئے آمادہ Ú¾Ùˆ جاوٴ پھر آپ Ù†Û’ عبید اللہ اور اس Ú©Û’ باپ پر لعنت Ú©ÛŒ اور علی بن ابی طالب ( علیھما السلام ) Ú©Û’ لئے طلب مغفرت کی۔عبید اللہ Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ انھیں محل Ú©Û’ اوپر سے نیچے پھینک دیا جائے، چنانچہ ایسا Ú¾ÛŒ کیا گیا اور آپ Ú©Û’ جسم Ú©Ùˆ Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ کردیا گیا۔اس طرح آپ شھید Ú¾Ùˆ گئے Û”( اللہ آپ پر نزول رحمت فر مائے)[15]

 

چو تھی منزل : چشمہٴ آب

 Ø§Ù…ام حسین علیہ السلام کا قافلہ کوفہ Ú©ÛŒ طرف رواں دواں تھا؛ راستے میں آپ کا قافلہ عرب Ú©Û’ ایک پا Ù†ÛŒ Ú©Û’ چشمہ Ú©Û’ پاس جا کر ٹھھرا۔ وھاںعبد اللہ بن مطیع عدوی بھی موجود تھے جو پا Ù†ÛŒ لینے Ú©ÛŒ غرض سے وھاں اترے تھے۔جیسے Ú¾ÛŒ عبد اللہ بن مطیع Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ دیکھا ویسے Ú¾ÛŒ آپ Ú©ÛŒ خدمت میں آکر Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú¾Ùˆ گئے اور عرض Ú©ÛŒ: فرزند رسول خدا میرے ماں باپ آپ پر قربان Ú¾ÙˆÚº !کون سا سبب آپ Ú©Ùˆ یھاں تک Ù„Û’ آیا ØŸ

امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : اھل عراق Ù†Û’ خط Ù„Ú©Ú¾ کر مجھے اپنی طرف بلا یا ھے۔عبد اللہ بن مطیع Ù†Û’ آپ سے عرض کیا: فرزند رسول اللہ آپ Ú©Ùˆ خدا کا واسطہ Ú¾Û’ کہ اس راہ میں آپ اسلام Ú©ÛŒ ھتک حرمت نہ Ú¾Ùˆ Ù†Û’ دیں ØŒ میں آپ Ú©Ùˆ اللہ Ú©ÛŒ قسم دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ( وآلہ) وسلم Ú©ÛŒ حرمت خطرے میں نہ Ù¾Ú‘Û’ ،خدا Ú©Û’ لئے عرب Ú©ÛŒ حرمت خطرے میں نہ ڈالئے۔خدا Ú©ÛŒ قسم! اگر حق Ú©Ùˆ بنی امیہ سے واپس لینا چاھیں Ú¯Û’ تو وہ آپ Ú©Ùˆ قتل کر ڈالیں Ú¯Û’ اور اگر ان لوگوں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ قتل کردیا تو آپ Ú©Û’ بعد کسی Ú©Ùˆ نگا ہ میں نھیں لا ئیں Ú¯Û’ Û”[16]خدا Ú©ÛŒ قسم! اسلام Ú©ÛŒ حرمت، قریش Ú©ÛŒ حرمت Ú¾Û’ اورعربوں Ú©ÛŒ حرمت  خاک میں مل جائے Ú¯ÛŒ ،پس آپ ایسا نہ کریں اور کوفہ نہ جائیں اور بنی امیہ سے نہ الجھیں!عبد اللہ بن مطیع Ù†Û’ اپنے نظر یہ Ú©Ùˆ پیش کیا اور امام علیہ السلام اسے بغور سنتے رھے لیکن اپنے راستے پر چلتے رھے۔           



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next