سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



[4] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے حارث بن کعب والبی نے عقبہ بن سمعان کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ھے۔ (طبری،ج۵، ص ۳۸۵)

[5] یہ جگہ حنین اور انصاب الحرم کے درمیان ھے جو بھت آ سانی سے مکہ میں داخل ھونے کا راستہ ھے ۔

[6] اس شخص کا نام ھمام بن غالب بن صعصہ ھے۔ ان کے دونوں چچا” ذھیل“ اور ”زحاف “بصرہ میں زیاد بن سمیہ کے دیوان میں دو دو ہزار بخشش لیا کرتے تھے ۔انھوں نے بنی نھشل اور فقیم کی ھجو میں اشعار کھے تو ان دونوں نے زیاد سے جا کر ان کی شکایت کی ۔جب اس نے فرزدق کو طلب کیا تویہ وھاں سے بھاگ گئے۔ اس کے بعد نوبت یہ آ گئی جب زیاد بصرہ آتا تھا تو فرزدق کوفہ آجاتے تھے اور جب وہ کوفہ آتا تھا تو فرزدق بصرہ روانہ ھوجاتے تھے۔ واضح رھے کہ زیاد ۶/ مھینہ بصرہ رھتا تھااور ۶/ مھینہ کوفہ کے امور سنبھالتا تھا۔ اس کے بعد یہ حجاز چلے گئے اور وھیں مکہ ومدینہ میں رھنے لگے۔اس طرح زیاد کی شرارتوں سے بچ کر سعید بن عاص کی پناہ میں رھنے لگے یھاں تک کہ زیاد ھلاک ھوگیا( طبری، ج۵، ص ۲۴۲، ۲۵۰)تو انھوں نے اس کی ھجو میں مرثیہ کھا :

 Ø¨Ú©ÛŒØª امرءً امن آ Ù„ سفیان کافراً          ککسری علی عدوانہ اٴو کقیصراً (طبری، ج۵،ص Û²Û¹Û°)میں Ù†Û’ آل سفیان Ú©Û’ ایک مرد پر گریہ کیا جو کافر تھا جیسے قیصر Ùˆ کسری  اپنے دشمن پر روتے ھیں۔

ابن زیاد Ú©ÛŒ ھلاکت Ú©Û’ بعد یہ دوبارہ بصرہ پلٹ گئے اور وھیں رھنے Ù„Ú¯Û’Û”  ۶۰ھمیںیہ اپنی ماں Ú©Û’ ھمراہ حج پر آ رھے تھے جب ان Ú©ÛŒ امام حسین علیہ السلام سے ملاقات ھوئی شاید اسی لئے حسین علیہ السلام Ú©Û’ ھمراہ کربلا میں حاضری نہ دے سکے۔ (طبری، ج۵، ص Û³Û¸Û¶) انھوں Ù†Û’ حجاج Ú©Û’ لئے بھی شعر Ú©Ú¾Û’ ھیں Û”(طبری ،ج۶،ص Û³Û¸Û°Ùˆ Û¹Û³Û¹Û´) سلیمان بن عبدالملک Ú©Û’ محل میں بھی ان Ú©ÛŒ آمد ورفت تھی۔ (طبری ،ج۵، ص ÛµÛ´Û¸)Û±Û°Û²Ú¾ تک یہ شاعر زندہ رھے۔( طبری ،ج۵، ص Û²Û´Û² ØŒ Û²ÛµÛ°) بنی نھشل Ú©ÛŒ ھجو میں جب انھوں Ù†Û’ اشعار Ú©Ú¾Û’ تھے تو یہ جوان تھے بلکہ ایک نوجوان اعرابی تھے جو دیھات سے آئے تھے۔ (طبری ،ج۵ ØŒ   ص Û²Û´Û²) ایسی صورت میں امام علیہ السلام سے ملاقات Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ عمر Û³Û°/سال سے Ú©Ù… تھی۔

[7] ابومخنف کا بیان ھے کہ ابی جناب نے عدی بن حرملہ سے اور اس نے عبداللہ بن سلیم سے یہ روایت نقل کی ھے۔ ( طبری ،ج۵، ص ۳۸۶) یہ بیان اس بیان سے میل نھیںکھاتا جو ان دونوں سے عنقریب بیان ھو گا کہ یہ دو نوںکھتے ھیں کہ ھم لوگ مقام ” زرود میں امام علیہ السلام سے ملحق ھوئے اور یہ منزل صفاح کے بعد کوفہ کے راستہ میں چندمنازل کے بعد ھے مگر یہ کھا جائے کہ ان کے قول”اقبلنا حتی انتھینا “کا مطلب یہ ھوکہ ھم لوگ کوفہ سے روانہ ھوکر صفاح تک پھنچے جو مکہ میں داخل ھونے کا راستہ ھے پھر مناسک حج انجام دینے کے بعد منزل زرود میں امام علیہ السلام سے دوبارہ ملحق ھوگئے ۔

[8] طبری Ù†Û’ کھا : ھشام Ù†Û’ عوانہ بن Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ حوالے سے، اس Ù†Û’ لبطہ بن فرزدق بن غالب سے اور اس Ù†Û’ اپنے باپ سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ اس Ú©Û’ باپ Ù†Û’ کھا : میں Ù†Û’ Û¶Û°Ú¾ میں حج انجام دیا اور ایام حج میں حرم میں داخل Ú¾Ùˆ ا تو دیکھا حسین بن علی مکہ سے Ù†Ú©Ù„ رھے ھیں میں ان Ú©Û’ پاس آیا اورعرض Ú©ÛŒ: باٴبی اٴنت Ùˆ اٴمی یا بن رسول اللّٰہ! ما اعجلک عن الحج؟ فرزند رسول خدا میرے ماں باپ آپ پر قربان ھوجائیں !آپ Ú©Ùˆ اتنی بھی کیا جلدی تھی کہ آپ حج Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جارھے ھیں ØŸ امام علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا : لو لم اٴعجل لاٴْ خذت  اگر میں جلدی نہ کرتا تو Ù¾Ú©Ú‘ لیا جاتا Û” فرزدق کھتا Ú¾Û’ کہ پھر آپ Ù†Û’ مجھ سے پوچھا ممن اٴنت ؟تم کھاں Ú©Û’ رھنے والے Ú¾Ùˆ ØŸ تو میں Ù†Û’ جواب دیا : میں عراق کا رھنے والا ایک شخص ھوں؛ خدا Ú©ÛŒ قسم !اس سے زیادہ انھوں Ù†Û’ میرے بارے میںتفتیش نھیں Ú©ÛŒ Ø› بس اتنا فرمایا : جن لوگوں Ú©Ùˆ تم اپنے پیچھے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر آئے Ú¾Ùˆ مجھے ان Ú©ÛŒ خبر بتاوٴ تو میں Ù†Û’ کھا: انکے قلوب آپ Ú©Û’ ساتھ ھیں اور تلواریں بنی امیہ Ú©Û’ ھمراہ ھیں اور قضاء اللہ Ú©Û’ ھاتھ میں ھے۔آپ Ù†Û’ مجھ سے فرمایا : تم Ù†Û’ سچ کھا! پھر میں Ù†Û’ نذر اور مناسک حج Ú©Û’ سلسلہ میں Ú©Ú†Ú¾ سوالات کئے تو آپ Ù†Û’ اس Ú©Û’ جواب سے مجھے  بھرہ مند فرمایا۔( طبری، ج۵، ص Û³Û¸Û¶)

[9] قادسیہ او ر کوفہ Ú©Û’ درمیان Û±Ûµ/ فرسخ Ú©ÛŒ مسافت Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ وعذیب Ú©Û’ درمیان Û´/میل کا فاصلہ Ú¾Û’ اور اسے دیوانیہ کھتے ھیں۔ حجاز Ú©Û’ دیھات Ú©ÛŒ طرف یہ(قادسیہ) عراق کا سب سے پھلا بڑاشھر Ú¾Û’Û” اسی جگہ پر عراق Ú©ÛŒ سب سے Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ جنگ بنام جنگ قادسیہ    سعد بن ابی وقاص Ú©ÛŒ قیادت میں ھوئی Ú¾Û’ Û”

[10] یہ ایک قریہ ھے جو کوفہ سے نزدیک ھے جھاں بنی عباس کا ایک پانی کاچشمہ ھے جیسا کہ معجم البلدان، ج ۳ ، ص۴۵۱ پر موجود ھے ۔

[11] قطقطانہ ، رھیمہ سے کوفہ کی طرف تقریباً ۲۰/میل کے فاصلہ پرھے۔ ( طبری، ج۷ ، ص ۱۲۵) یعقوبی کا بیان ھے : جب امام علیہ السلام کومسلم کی شھادت کی خبر ملی تو آپ قطقطانہ میں تھے۔ ( طبری، ج۲، ص ۲۳۰)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next