سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



[42] اس جگہ اور” واقصہ“ کے درمیان ۲/ میل کا فا صلہ ھے اور یہ عراق سے پھلے ھے ۔قادسیہ سے پھلے سعدبن ابی وقاص یھیں ٹھھرے تھے۔یہ جگہ ایسے شخص سے منسوب ھے جسے شراف کھا جاتا ھے۔ اس جگہ سے پانی کا چشمہ پھوٹتا تھاپھر یھاںبھت سارے بڑے بڑے مےٹھے پانی کے کنویں کھودے گئے۔ معجم البلدان میں یھی مرقوم ھے ۔

[43] یہ ایک پھاڑی کا نام ھے۔ نعما ن یھیں آکر شکار کیا کر تا تھا جیسا کہ معجم البلدان میں آیا ھے۔اس کے اور عذیب الھجانات کے درمیان کوفہ تک ۳۳ / میل کا فاصلہ ھے جیسا کہ طبری میںبھی یھی ھے ۔سبط بن جوزی نے علما ء سیر کے حوالے سے نقل کیا ھے کہ (امام) حسین (علیہ السلام) کو جناب مسلم علیہ السلام پر گزرنے والے واقعات کا کچھ بھی علم نھیںتھا یھاں تک جب قادسیہ سے ۳/ میل کے فاصلہ پر حر بن یزید ریاحی کے رسالہ سے سامنا ھوا تو اس نے مسلم بن عقیل اور ھانی بن عروہ کے قتل کی خبر امام حسین علیہ السلام کو دی اور مطلع کیا کہ ابن زیاد کوفہ میں آچکا ھے اور ان کوآمادہ کر رھا ھے اور ان سے کھاکہ واپس پلٹ جائیں۔(ملا حظہ ھو ص ۲۴۵طبع نجف )

[44] ترشیف کا حقیقی معنی یھی ھے ۔

[45] طبری کا بیان ھے کہ میں نے یہ واقعہ ھشام سے ابومخنف کے حوالے سے نقل کیا ھے کہ ابومخنف کھتے ھیں کہ ابوجناب نے عدی بن حرملہ سے اور اس نے عبداللہ بن سلیم اورمذری سے یہ خبرنقل کی ھے ۔

[46] طبری کا بیان ھے کہ ھشام نے کھا : مجھ سے لقیط نے علی بن طعان محاربی کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ھے کہ علی بن طعان بن محاربی کھتا ھے : میں حر کے رسالے میں موجود تھا لیکن میں اپنے لشکروالوں میں سب سے آخر میں پھنچنے والوں میں تھا ۔جب حسین (علیہ السلام) نے پیاس کی شدت سے میری اور میرے گھوڑے کی حالت دیکھی تو فرمایا : اٴنخ الراویہ لیکن چونکہ ” راویہ “ ھم پانی پلانے کے معنی میں سمجھتے تھے لہٰذا ھم کچھ سمجھ نہ سکے تو آپ نے جملہ کو بدلتے ھوئے کھا : یابن اٴخ اٴنخ الجمل جان برادر اپنے اونٹ کو نیچے بےٹھاوٴ تو میں نے اسے نیچے بےٹھادیا ؛ آپ نے فرمایا: : اشرب پانی پیو!لیکن میں جب بھی پانی پیناچاھتا تھا پانی مشک سے گر جاتا تھا، حسین (علیہ السلام) نے مجھ سے کھااٴخنث السقاء چھاگل کو اپنی طرف موڑو! علی بن طعان محاربی کھتاھے کہ میری سمجھ میں کچھ نھیں آرھاتھا کہ میں کیا کروں تو خود حسین ( علیہ السلام ) کھڑے ھوئے اورچھاگل کو موڑ کرمیرے منہ سے لگایا ،میں نے پانی پیا، اس کے بعد اپنے گھوڑے کو پانی پلایا۔( طبری ،ج۵، ص ۴۰۱ ؛ارشاد ، ص ۲۲۴ ؛خوارزمی ،ص۲۳۰)

[47] یھاںپر ابو مخنف کے اخبار کا سلسلہ منقطع ھوجاتاھے لہذا چارو ناچار ھمیں اس مطلب کو مکمل کرنے کے لئے ھشام کلبی کی خبر سے مدد لینی پڑی جو اس نے لقیط سے اور اس نے علی بن طعان محاربی کے حوالے سے نقل کی ھے۔( طبری ،ج۵، ص۴۰۱، ارشاد، ص ۲۲۴،خوارزمی، ص ۲۳۰۱)

[48] یہ بات عنقریب بیان ھوگی کہ امام علیہ السلام جب دشمنوں کی درمیان روز عاشورا خطبہ دے رھے تھے اور ان پرحجت تمام کررھے تھے کہ ان لوگوں نے خود امام علیہ السلام علیہ السلا م کو خط لکھا ھے تو ان لوگوںنے کھا : آپ کیاکہہ رھے ھیں؟ ھم کچھ نھیں سمجھ رھے ھیں ۔ تو اس وقت حر نے کھا تھا : کیوں نھیں ! خدا کی قسم ھم لوگوں نے آپ کو خط لکھا تھا اور ھم ھی لوگ آپ کو یھاں لائے ھیں ، خدا باطل اور اھل باطل کا برا کرے، خدا کی قسم! میں دنیا کو آخرت پر اختیار نھیں کرسکتا یہ کہہ کر حر نے اپنے گھوڑے کو موڑ دیا اور امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں داخل ھوگیا۔( ص۲۵۱)

[49] اس واقعہ کو ابوالفرج اصفھانی نے مقاتل الطالبیین کے ص۷۴،طبع نجف پر ابو مخنف سے نقل کیا ھے۔

[50] ھشام کے حوالے سے جوباتیں ھم بیان کررھے ھیں وہ یھاںپر ختم ھوجاتی ھیں۔( ارشاد،ص۲۲۵،الخواص ،ص ۲۳۲)

[51] یہ جگہ” واقصہ“ اور” عذیب الھجانات “کے درمیان ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next