سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



ھم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کھا : آوٴ اس شخص کے پاس چلیں اور اس سے پوچھیں اگر اس کے پاس کوفہ کی خبر ھو گی تووہ ھم کو اس سے مطلع کرے گا ؛یہ کہہ کر ھم لوگ چلے یھاں تک کہ اس تک پھنچ ھی گئے، پھنچ کر ھم نے کھا : السلام علیک ، تو اس نے جواب دیا: وعلیکم السلام ورحمة اللہ ۔

پھر ھم لوگوں نے پوچھا : تم کس قبیلہ سے ھو ؟ اس شخص نے جواب دیا : ھم قبیلہ بنی اسد سے ھیں ۔

 Ú¾Ù… لوگوں Ù†Û’ کھا : Ú¾Ù… لوگ بھی بنی اسد سے متعلق ھیں ؛تمھارا نام کیا Ú¾Û’ ØŸ

 Ø§Ø³ Ù†Û’ جواب دیا : بکیر بن مثعبہ، Ú¾Ù… لوگوں Ù†Û’ بھی اپنا نام بتایا اور پھر اس سے پوچھا : کیا تم ھمیں ان لوگوں Ú©Û’ بارے میں بتاوٴ Ú¯Û’ جنھیں تم اپنے پیچھے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر آئے ھو؟

اس Ù†Û’ جواب دیا:ھاں! میں جب کوفہ سے نکلاتھا تو مسلم بن عقیل اور ھانی بن عروہ قتل کئے   جا Ú†Ú©Û’ تھے Û” Ú¾Ù… Ù†Û’ دیکھا ان دونوں Ú©Û’ پیروں میں رسی باندھ کر انھیں بازار میں پھرایا جا رھاھے۔ اس خبر Ú©Û’ سننے Ú©Û’ بعد Ú¾Ù… لوگ اس سے جداھوکر اپنے راستے پر Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ یھاں تک کہ( حسین علیہ السلام ) سے ملحق ھوگئے اور ایک دوسری منزل پر ان Ú©Û’ ھمراہ پٹراوٴ ڈالا Û”

 

ساتویں منزل :  ثعلبیہ[29]

شام کا وقت تھا جب امام علیہ السلام نے ایک جگہ پڑاوٴ ڈالا جس کا نام” ثعلبیہ“ تھا۔جب آپ کے خیمہ نصب ھوچکے تو ھم لوگوں نے آپ کی خدمت میں آکر سلام عرض کیا ۔آ پ نے سلام کا جواب دیا تو ھم لوگوں نے آپ سے کھا : اللہ آپ پر رحمت نازل کرے! ھم لوگوں کے پاس ایک اھم خبر ھے۔ اگر آپ چاھیں تو اسے اعلانیہ بیان کریں اوراگر چاھیں۔ توخفیہ اور پوشیدہ طور پر بیان کریں۔ امام علیہ السلام نے اپنے اصحاب پر ایک نگاہ ڈالی اور فرمایا: ”مادون ھولاء سر“ ان لوگوں سے کوئی بات پوشیدہ نھیں ھے جو خبر لائے ھو بیان کردو، ھم لوگوں نے ان سے کھا : آپ نے کل شام اس سوار کو دیکھا تھا جو آپ کے پاس سے گزرا تھا ؟

امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : ھاں ! میں اس سے کوفہ Ú©Û’ بارے میں سوال کرناچاھتا تھا۔ Ú¾Ù… Ù†Û’ کھا: Ú¾Ù… Ù†Û’ اس سے آپ Ú©Û’ لئے خبر Ù„Û’ Ù„ÛŒ Ú¾Û’ اورآپ Ú©Û’ بجائے Ú¾Ù… لوگوں Ù†Û’ کوفہ Ú©Û’ موضوع پر تحقیق کر Ù„ÛŒ Ú¾Û’Û” وہ شخص قبیلہ بنی اسد کاایک مرد تھا جو ھمارے Ú¾ÛŒ قبیلہ سے تھا Û” وہ صاحب نظر، سچا، اور صاحب عقل Ùˆ فضل تھا ۔اس Ù†Û’ Ú¾Ù… لوگوں سے بتایا کہ جب وہ وھاں سے نکلا تھا تومسلم بن عقیل اور ھانی بن عروہ قتل Ú¾ÙˆÚ†Ú©Û’ تھے حتیٰ اس Ù†Û’ یہ بھی دیکھا تھا کہ ان دونوں Ú©Û’ پیروںمیں رسی باندھ کر بازار میں گھسےٹا جارھاھے۔یہ سن کر آپ Ù†Û’ فرمایا : ” انّاللّہ وانّاالیہ راجعون“ اس جملہ Ú©ÛŒ آپ Ù†Û’ چند مرتبہ تکرار فرمائی [30]پھر Ú¾Ù… Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ : آپ Ú©Ùˆ خدا کا واسطہ Ú¾Û’ کہ آ Ù¾ اپنے گھر والوں Ú©Û’ ھمراہ یھاں سے واپس لوٹ جائیں ؛کیونکہ اب کوفہ میں آپ کا کوئی ناصر ومدد گا ر نھیں Ú¾Û’ بلکہ ھمیں خوف Ú¾Û’ کہ کھیں وہ سب آپ Ú©Û’ مخالف نہ ھوگئے Ú¾Ùˆ Úº ۔ایسے موقع پر فرزندان عقیل بن ابیطالب اٹھے اور انھوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ[31] اور Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ : نھیں خدا Ú©ÛŒ قسم Ú¾Ù… یھاں سے اس وقت تک نھیں جائیں گے۔جب تک Ú¾Ù… ان سے اپنا انتقام نہ Ù„Û’ لیں یا ÙˆÚ¾ÛŒ مزہ نہ Ú†Ú©Ú¾ لیں جس کاذائقہ ھمارے بھائی Ù†Û’ چکھاھے۔[32] ان دونوں کا بیان Ú¾Û’: حسین ( علیہ السلام) Ù†Û’ Ú¾Ù… لوگوںپر ایک نگاہ ڈالی اور فرمایا : ”لاخیر فی العیش بعد ھولاء !“ ان لوگوں Ú©Û’ بعد زندگی میں کوئی اچھائی نھیں Ú¾Û’Û” اس جملہ سے Ú¾Ù… Ù†Û’ بخوبی سمجھ لیا کہ سفر Ú©Û’ ارادے میں یہ مصمم ھیں تو Ú¾Ù… Ù†Û’ کھا : خدا کرے خیر Ú¾Ùˆ ! آپ Ù†Û’ بھی ھمارے لئے دعا Ú©ÛŒ اور فرمایا:” رحمکم اللّہ “اللہ تم دونوں پر رحمت نازل کرے Û”         

رات کا سناٹا چھاچکا تھا، ایسا محسوس ھورھا تھا کہ آپ سپیدہ سحر کے انتظار میں ھیں؛جیسے ھی سپیدہ سحر نمودار ھوئی ،آپ نے اپنے جوانوں اور نو جوانوں سے فرمایا : ”اکثروا من الماء“ پانی زیادہ سے زیادہ جمع کرلو ، ان لوگوں نے خوب خوب پانی جمع کرلیا اور اپنے سفر پر نکل پڑے یھاں تک کہ ایک دوسری منزل تک پھنچ گئے ۔

آٹھویں منزل : زبالہ[33]

یہ نورانی قافلہ اپنے سفرکے راستے Ø·Û’ کرتا ھوا زبالہ [34]Ú©Û’ علاقے میں پھنچا تو وھاں امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ اپنے رضائی بھائی عبداللہ بن  بقطر [35]Ú©ÛŒ شھادت Ú©ÛŒ خبر ملی۔ آپ Ù†Û’ ایک نوشتہ نکال کر لوگوں Ú©Ùˆ آواز دی اور فرمایا :” بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم، اٴمابعد، فقد اٴتانا خبر فضیع !قتل ابن عقیل Ùˆ ھانی بن عروةو عبداللہ بن یقطر، وقدخذلتنا شیعتنا[36]فمن اٴحب منکم الانصراف فلینصرف لیس علیہ منا ذمام “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next