سفر امام حسین علیه السلام کی منزلیں



امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :” اٴخبرونی  فھل Ù„Ú©Ù… برسولي الیکم ؟“ کیا میرا کوئی پیغام رسان تم تک پھنچا Ú¾Û’ ØŸ تو ان لوگوں Ù†Û’ پو چھا : کس پیغام رساں Ú©ÛŒ بات کررھے ھیں ØŸ امام حسین(علیہ السلام)  Ù†Û’ فر مایا : قیس بن مسھر صیداوی ان لوگوں Ù†Û’ جواب دیا : ھاں !ان Ú©Ùˆ حصین بن تمیم Ù†Û’ گرفتار کر Ú©Û’ عبید اللہ بن زیاد Ú©Û’ پاس بھیج دیا۔جب وہ وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو عبیداللہ Ù†Û’ انھیں Ø­Ú©Ù… دیا کہ وہ آپ اور آپ Ú©Û’ بابا پر لعنت بھیجیں۔ انھوں Ù†Û’ آپ پر اور آپ Ú©Û’ بابا پر درود سلام بھیجا ØŒ ابن زیاد اور اس Ú©Û’ باپ پر لعنت بھیجی، لوگوں Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ مدد Ùˆ نصرت Ú©Û’ لئے بلایا اور انھیں خبر دی کہ آپ آرھے ھیں ۔اس حالت Ú©Ùˆ دیکھ کر ابن زیاد Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ انھیں چھت پر سے نیچے پھینک دیا جائے لہذا آپ کودار الامارہ Ú©Û’ چھت سے نیچے پھینک دیاگیا Û”

یہ جملہ سننے Ú©Û’ بعد امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ آنکھیں آنسوٴں سے ڈبڈباگئیںاور آپ کسی طرح اپنے آنسووٴں Ú©Ùˆ نہ روک سکے پھر آپ Ù†Û’ فرمایا : ”مِنْھْمْ مَنْ قَضَیٰ نحبہ ÙˆÙŽ مِنْھْمْ مَنْ ینتَظِرْوَ مَا بَدَّلْوْا  تَبْدِےْلَا Ù‹ “[57]اللّھم اجعل لنا ولھم الجنةنزلاً واجمع بینناوبینھم فی مستقر رحمتک ورغائب مذخورثوابک “ان میں سے بعض وہ ھیں جو (قربانی دے کر)اپنا عھد وفاکرگئے اور ان میں سے بعض (Ø­Ú©Ù… خداکے) انتظار میں بےٹھے ھیں اور ان لوگوں Ù†Û’ ( اپنا موقف) ذرا بھی نھیں تبدیل کیا ØŒ خدایا ! بھشت Ú©Ùˆ ھمارے اور ان Ú©Û’ نزول Ú©ÛŒ جگہ قرار دے اور اپنی رحمتوں Ú©ÛŒ جاےگاہ میں ھمیں اور انھیں یکجا کردے اوراپنے بھترین ثواب Ú©Û’ ذخیرہ سے بھرہ مند فرما! [58]اس دعا Ú©Û’ بعد طرماح بن عدی امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ قریب آئے اور عرض Ú©ÛŒ :” اٴنّی واللّٰہ لا نظر فمااٴری معک اٴحداً ولو لم یقاتلک الا ھوٴلاء الذین اٴراھم ملا زمیک لکان کفیٰ بھم وقد راٴیت قبل خروجي من الکوفة الیک بیوم ظھر الکوفة،و فیہ من الناس مالم ترعیناي فی صعید واحدجمعاًاکثرمنہ ØŒ فساٴلتْ عنھم ØŒ فقیل : اجتمعوا لیعرضوا ثم یسرّحون الی الحسین ØŒ فاٴنشدک ان قدرت علی اٴن لا تقدم علیھم شبراً الافعلت ! فان اٴردت اٴن تنزل بلداً یمنعک اللّٰہ بہ حتی تری من راٴیک Ùˆ یستبین Ù„Ú© مااٴنت صانع ØŒ فسرحتی اٴنزلک مناع جبلنا الذی یدعی ”اٴجاء“[59]فاٴسیر معک حتی انزلک القُرَیّةَ“[60]

خدا کی قسم میں جو دیکھ رھا ھوں وہ یہ ھے کہ آ پ کے سا تھ زیادہ یار و مدد گا ر نھیں ھیں اور اگر انھیں لوگوں کے علاوہ جنھیں میں ساتھ ساتھ دیکھ رھا ھوں کوئی اور نہ ھو ا تو یھی لوگ ان کے لئے کافی ھیں۔ کوفہ سے نکل کر آپ کی طرف آنے سے ایک دن قبل میں نے کوفہ کے پیچھے بھت سارے لوگوں کودیکھا جس سے پھلے ایک ھی جگہ پرمیں نے اتنا جم غفیر نھیں دیکھا تھا۔میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ یہ مجمع کیسا ھے ؟کسی نے کھا یہ لوگ اس لئے جمع ھوئے ھیں تاکہ فوجی ٹریننگ لے سکیں اور پھر حسین سے جنگ کے لئے کوچ کریں لہٰذا میں آپ کو خدا کا واسطہ دیتا ھوں کہ اگر آپ قادر ھیں تو ایک بالشت بھی ان لوگوں کی طرف نہ بڑھیں ۔ اگر چاھتے ھیں کہ کسی ایسے شھر میں جائیں جھاں خدا آپ کی جان کو ان ظالموں کے چنگل سے نجات دیدے اور پھر آپ دیکھیں کہ آپ کا منشاء کیا ھے اور آپ کے لئے موقعیت پوری طرح واضح ھوجائے تو آپ ھمارے ساتھ چلیں تاکہ ھم آپ کو اپنی طرف ایک پھاڑی علاقہ میںاتار دیں جھاں کوئی پر بھی نھیں مار سکتا، جسے ”آجاء“ کھتے ھیں۔میں وھاں تک آپ کے ساتھ چلوں گا اور آپ کو وھاں کے ایک گاوٴں میں جس کا نام ’ ’ قر یہ“ ھے اتار دوں گا ۔

امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ ان سے فرمایا :” جزاک اللّہ وقومک خیراً ! انہ قد کان بیننا وبین ہٰوٴ لاء القوم قول لسنا نقدرمعہ علی الا نصراف ولا ندری علام تنصرف   بنا وبھم الاُمور فی عاقبة !“خدا تمھیں اور تمھاری قوم Ú©Ùˆ جزائے خیر دے!حقیقت یہ Ú¾Û’ کہ ھمارے اور ان لوگوں Ú©Û’ درمیان ایک قول وقرارھے جس Ú©ÛŒ وجہ سے Ú¾Ù… ان سے جدا نھیں Ú¾Ùˆ سکتے اور ھمیں یہ نھیں معلوم کہ عاقبت کار ھمارے اور ان Ú©Û’ امور Ú©Ùˆ کھاں Ù„Û’ جائے گی۔

طر ّماح کا بیان ھے کہ یہ سننے کے بعد میں نے ان کو الوداع کیا اور کھا: خدا آپ کو جن ّ وانس کے شر سے دور رکھے[61] اور حسین( علیہ ا لسلام ) آگے بڑھ گئے یھاں تک کہ قصر بنی مقاتل تک پھنچ گئے ۔

چودھویں منزل : قصر بنی مقاتل[62]

 â€Ø¹Ø°ÛŒØ¨ الھجا نات “سے Ú†Ù„ کر حسین بن علی علیہ الصلوٰة والسلام قصر بنی مقاتل تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’Û” وھاں آپ Ù†Û’ پڑاوٴ ڈالاتو دیکھاکہ وھاں ایک خیمہ لگا ھواھے،[63] امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :” لمن ھٰذا الفسطاط“یہ خیمہ کس کا Ú¾Û’ ØŸ تو کسی Ù†Û’ کھا : عبید اللہ بن حر جعفی[64] کا خیمہ Ú¾Û’ Û” امام علیہ السلا Ù… Ù†Û’ فرمایا :” ادعو ہ لی“ اسے میرے پاس بلاوٴ، پھر ایک پیغام ر ساں Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ پاس روانہ کیا ،جب وہ پیغام رساںوھاں پھنچا تو اس Ù†Û’ کھا : یہ حسین بن علی ھیں جو تم Ú©Ùˆ بلارھے ھیں ØŒ عبیداللہ بن حر جعفی Ù†Û’ کھا :” انّاللّٰہ واناالیہ  راجعون “ خدا Ú©ÛŒ قسم میں کوفہ سے نکلا تو مجھے یہ گوارا نھیں تھا کہ کسی جگہ حسین سے ملاقات Ú¾Ùˆ ØŒ واللہ میں نھیں چاھتا کہ وہ مجھے دیکھیں یا میں ان Ú©Ùˆ دیکھوں۔ پیغام رساں واپس پلٹا اور اس Ù†Û’ آکر امام (علیہ السلام)  Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ بارے میں خبر دی۔

 Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد امام حسین علیہ السلام خود اٹھے، نعلین منگوائی،اسے Ù¾Ú¾Ù† کر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے اوربنفس نفیس اس Ú©Û’ پاس گئے ،خیمہ میںداخل ھوکر اسے سلام کیا پھر اسے اپنے ساتھ قیام Ú©ÛŒ دعوت د ÛŒ تو     ابن حرنے اپنی با توںکو پھردھرایا۔ امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :” فان لا تنصرنا فاتّق اللّٰہ اٴن تکون ممن یقاتلنا فواللّٰہ لا یسمع واعیتنا اٴحد ثم لا ینصرنا الا ھلک“  اگر تم میری مدد نھیں کرناچاھتے ھوتو خدا سے خوف کھا وٴ کہ کھیں مجھ سے جنگ کرنے والوں میں نہ Ú¾Ùˆ جاوٴ ؛کیو نکہ خدا Ú©ÛŒ قسم Ú©Ùˆ ئی بھی ایسا شخص نھیں Ú¾Û’ جو میری فریا دسن کر میری مدد نہ کرے مگر یہ کہ وہ ھلاک Ú¾Ùˆ جائے گا ۔یہ کہہ کر آپ اس Ú©Û’ پاس سے اٹھ کر Ú†Ù„Û’ آئے۔ [65]

عقبہ بن سمعان کا بیان Ú¾Û’ کہ رات Ú©Û’ آخری حصہ میں امام حسین (علیہ السلام ) Ù†Û’ پا Ù†ÛŒ بھر Ù†Û’ کا Ø­Ú©Ù… دیا اور جب چھاگلیں بھری جا چکیں تو آپ Ù†Û’ Ú¾Ù… لوگوں Ú©Ùˆ Ú©ÙˆÚ† کر Ù†Û’ کا Ø­Ú©Ù… دیا اور Ú¾Ù… Ù†Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ کیا۔ جب Ú¾Ù… لوگ” قصر بنی مقاتل “سے Ú©ÙˆÚ† کررھے تھے اور ھمارا سفر جاری تھا تو Ú©Ú†Ú¾ دیر Ú©Û’ لئے حسین(علیہ السلام)   Ú©ÛŒ آنکھ Ù„Ú¯ گئی ،جب آنکھ Ú©Ú¾Ù„ÛŒ تو آپ یہ فر مارھے تھے:” انا للّٰہ واناالیہ راجعون والحمد للّٰہ رب العا لمین“ اس جملہ Ú©ÛŒ آپ Ù†Û’ دو یا تین مرتبہ تکر ار فرما ئی، یہ سن کر آپ Ú©Û’ فرزند علی بن حسین ( علیہ السلام) آگے بڑھے جو اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوارتھے اور آپ Ù†Û’ بھی اپنے بابا Ú©Û’ جملہ Ú©ÛŒ تکرار” اناللّٰہ واناالیہ راجعون والحمد للّہ رب العالمین“ کرتے ھوئے فرمایا :”یا ابت جُعلت فداک ممّ حمد ت واستر جعت“بابا جان! آپ پر میری جان قربان ھو،کیا سبب Ú¾Ùˆ اکہ آپ Ù†Û’   یکبارگی حمد الٰھی Ú©ÛŒ اور زبان پر کلمہٴ استرجاع جاری کیا ØŸ

 Ø§Ù…ام علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا: ”یا بُني اني خفقت براٴسي خفقة فعنّ لي فارس علی فرس فقال : القوم یسیرون والمنایا تسري الیھم ØŒ فعلمت اٴنھا اٴنفسنا نعیت الینا !“ اے میرے لال !تھوڑی دیر Ú©Û’ لئے میری آنکھ Ù„Ú¯ گئی تھی تو میں Ù†Û’ خواب Ú©Û’ عالم میں دیکھا کہ ایک Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ سوار میرے سامنے نمودارھوا اور اس Ù†Û’ کھا یہ قوم آگے بڑھ رھی Ú¾Û’ اور موت ان Ú©Û’ پیچھے پیچھے Ú†Ù„ رھی Ú¾Û’ ،اس سے مجھ Ú©Ùˆ معلوم ھوگیا یہ مجھے میری شھادت Ú©ÛŒ خبر دے رھاھے۔

علی بن حسین علیہ السلام :”یااٴبت لا اٴراک اللّٰہ سوءً۔ السنا علی الحق؟“اے بابا ! میں نھیں سمجھتا کہ اللہ آپ کے لئے برا کرے گا کیا ھم حق پر نھیں ھیں ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next