شب عاشور کی روداد



اس کے بعد امام حسین علیہ السلام نے فرمایا :

” اما بعد : فانسبونی فا نظر وا من اٴنا ØŸ ثم ارجعو ا الی اٴنفسکم وعا تبوھا    فاٴ نظروا Ú¾Ù„ یحل Ù„Ú©Ù… قتلي وانتھاک حرمتي؟ اٴلست ابن بنت نبیکم صلی اللّہ علیہ (Ùˆ آلہ ) وسلّم وابن وصیہ وابن عمّہ واٴوّل الموٴمنین باللّہ والمصدّق لرسولہ بما جاء بہ من عند ربہ ØŒ اٴو لیس حمزة سید الشھداء عم ابي ØŸ اٴو لیس جعفر الشھید الطیار ذوالجناحین عمي ØŸ! اٴولم یبلغکم قول مستفیض فیکم : اٴن رسول اللّہ صلّی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم قال Ù„ÛŒ Ùˆ اٴخی : ” ھذان سیدا شباب اٴھل الجنّة “ ØŸ

 ÙØ§Ù† صدّقتمونی بمااٴقول ØŒ فھو الحق فو اللّٰہ ما تعمّدت کذباً مذعلمت اٴن اللّٰہ یمقت علیہ اٴھلہ Ùˆ یضر بہ من ا ختلقہ۔۔۔

وان کذبتمونی فانّ فیکم من ان سالتموہ عن ذالک اٴخبرکم سلوا جابر بن عبداللّہ الانصاری [21]اٴو ابا سعید الخدری [22]اٴو سھل بن سعد الساعدی[23] اٴو زید بن ارقم [24] اٴوانس بن مالک[25]

یخبروکم : انھم سمعوا ھٰذہ المقالة من رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم لي ولا خي ، اٴفما فی ھٰذا حاجز لکم عن سفک دمي ؟“

تم ذرا میرا نسب بیان کرو اوریکھو کہ میں کون Ú¾ÙˆÚº ØŸ پھر خود اپنے نفسوں Ú©ÛŒ طرف رجوع کرو، اپنے گریبان میں منہ ڈالوا ور خود اپنے آپ سے جواب طلب کرو اور غور کرو کہ تمھارے لئے میرا خون بھانا اور میری ھتک حرمت کرناکھاں تک جائز Ú¾Û’ ØŸ کیا میں تمھارے نبی کا نواسہ نھیںھوں ØŸ اور آپ Ú©Û’ وصی ØŒ آپ Ú©Û’ چچا زاد بھائی ØŒ ان پر سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ایمان لانے والے اور ھر اس چیز Ú©ÛŒ تصدیق کرنے والے جو خدا Ú©ÛŒ طرف سے نازل ھوئی Ú¾Û’ کا فرزند نھیںھوں ØŸ کیا حمزہ سید الشھداء میرے باپ Ú©Û’ چچا نھیں ھیں ØŸ کیا جعفر طیار جنھیں شھادت Ú©Û’ بعدخدا Ù†Û’ دو پر پرواز عطا کئے ،میرے چچا نھیں ھیں ØŸ کیا یہ حدیث تمھارے گوش زد نھیں ھوئی جو زبان زد خلائق Ú¾Û’ کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ میرے اور میرے بھائی Ú©Û’ بارے میں فرمایا : یہ دونوں جوانان جنت Ú©Û’ سردار ھیں۔ اب اگر تم مجھے سچا سمجھتے Ú¾Ùˆ اور میری بات Ú©Ùˆ سچ جانتے Ú¾Ùˆ کہ حقیقتاًیہ بات سچی Ú¾Û’ کیونکہ خدا Ú©ÛŒ قسم جب سے مجھے معلوم ھوا کہ جھوٹ بولنے پر اللہ عذاب نازل کرتاھے اور ساختہ اور پرداختہ باتیں کرنے والا ضرر Ùˆ نقصان اٹھاتا Ú¾Û’ اسی وقت سے میں Ù†Û’ کبھی جھوٹ نھیں بولا؛اور اگر تم مجھے جھٹلاتے Ú¾Ùˆ تو اسلامی دنیا میںابھی ایسے افراد موجود ھیں کہ اگر تم ان سے دریافت کرو تو وہ تم Ú©Ùˆ بتلائیں گے؛تم جابر بن عبداللہ انصاری ØŒ ابو سعید خدری، سھل بن سعد ساعدی، زید بن ارقم ØŒ یا انس بن مالک سے پوچھ لو، وہ تمھیںبتائیں Ú¯Û’ کہ انھوں Ù†Û’ اس حدیث Ú©Ùˆ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سے میرے اور میرے بھائی Ú©Û’ بارے میں سنا ھے۔کیا رسالتمآب(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©ÛŒ یہ حدیث تم Ú©Ùˆ میری خونریزی سے روکنے Ú©Û’ لئے کافی نھیں Ú¾Û’ØŸ

جب تقریر یھاں تک پھنچی تو شمر بن ذی الجوشن بیچ میں بول پڑا :

” ھو یعبد اللّٰہ علی حرف ان کان یدري ما تقول!“[26]اگر کوئی یہ درک کرلے کہ تم کیا کہہ ر ھے تو اس نے خدا کی ایک پھلو میں عبادت کی ھے۔

 Ø´Ù…ر Ú©Û’ یہ جسارت آمیز کلمات سن کر حبیب بن مظاھر رطب اللسان ھوئے: ”واللّٰہ اني لاراک تعبد اللہ علی سبعین حرفا Ùˆ اٴنا اٴشھد اٴنک صادق ما تدري ما یقول قد طبع اللّٰہ علی قلبک“

خدا کی قسم میں تو یہ سمجھتا ھوں کہ تو خدا کی ستر(۷۰) حرفوں اور تمام جوانب میں عبادت کرتا ھے اور میں گواھی دیتا ھوں کہ تو سچ کہہ رھاھے کہ تو نھیں سمجھ پارھاھے وہ کیا کہہ رھے ھیں، حقیقت تو یہ ھے کہ خدانے تیرے قلب پر مھر لگادی ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next