شب عاشور کی روداد



 

 Ø§Ù…ام حسین علیہ السلا Ù… اورشب عاشور

حضرت علی بن حسین علیھما السلام سے روایت Ú¾Û’ کہ آپ فرماتے ھیں : جس شام Ú©ÛŒ صبح Ú©Ùˆ میرے باباشھید کردئے گئے اسی شب میں بےٹھا تھا اور میری پھوپھی زینب میری تیمارداری کررھی تھیں۔ اسی اثنا میں میرے بابا اصحاب سے جدا ھوکر اپنے خیمے میں آئے۔ آپ Ú©Û’ پاس ”جون “[5] ابوذر Ú©Û’ غلام بھی موجود تھے جو اپنی تلوار Ú©Ùˆ آمادہ کررھے تھے اور اس Ú©ÛŒ دھار Ú©Ùˆ ٹھیک کر رھے تھے۔اس وقت میرے بابا یہ اشعار Ù¾Ú‘Ú¾ رھے تھے  : 

  یا دھر اف Ù‘ Ù„Ú© من خلیل

کم لک بالِاشراق والاصیل

 Ù…Ù† صاحب اٴو طالب قتیل

 ÙˆØ§ لد ھر  لا  یقنع  با لبدیل

 ÙˆØ§Ù†Ù…ا الا مر الیٰ الجلیل

ÙˆÚ©Ù„ Ù‘  حي  سا Ù„Ú©  سبیل

اے دنیا! اُف اور وائے ھو تیری دوستی پر، کتنی صبح و شام تو نے اپنے دوستوں اور حق طلب انسانوں کو قتل کیا ھے، اور ان کے بغیر زندگی گزاری ھے ،ھاں روزگاربدیل ونظیر پر قناعت نھیںکرتا، حقیقت تو یہ ھے کہ تمام امور خدا ئے جلیل کے دست قدرت میںھیں اور ھر زندہ موجود اسی کی طرف گامزن ھے۔

 Ø¨Ø§Ø¨Ø§Ù†Û’ ان اشعار Ú©ÛŒ دو یا تین مرتبہ تکرار فرمائی تو میں آپ Ú©Û’ اشعار Ú©Û’ پیغام اور آپ Ú©Û’ مقصد Ú©Ùˆ سمجھ گیا لہذا میری آنکھوں میںاشکوں Ú©Û’ سیلاب جوش مارنے Ù„Ú¯Û’ اور میرے آنسو بھنے Ù„Ú¯Û’ لیکن میں Ù†Û’ بڑے ضبط Ú©Û’ ساتھ اسے سنبھالامیں یہ سمجھ چکاتھا کہ بلا نازل Ú¾ÙˆÚ†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next