قرآن کا سیاسی نظام



 ÙˆÙ„ایت

 Ø¬Ø³ طرح سے لفظ ” Ø­Ú©Ù… “ کا تعلق ابتداء ًاللہ سے پھر اس Ú©Û’ بندوں سے Ú¾Û’ اسی طرح لفظ ” ولایت “ جو سر پرستی اور سربراھی Ú©Û’ معنی رکھتا Ú¾Û’ ØŒ Ù¾Ú¾Ù„Û’ اللہ پھر پیغمبر اور اولی الامر سے تعلق رکھتا Ú¾Û’ Û”

” انما ولیکم اللہ و رسولہ و الذین آمنوا الذین یقیمون الصلٰوة و یؤتون الزکوٰة و ھم راکعون “ ( ۱۶)

ایمان والوں بس تمھارا ولی اللہ ھے اور اس کا رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے ھیں ، نماز پڑھتے اور حالت رکوع میں زکات دیتے ھیں ۔

” النبی اولی بالمومنین من انفسھم “ (۱۷)

”بیشک نبی تمام مومنین کی جانوںپر خود ان سے زیادہ اختیار رکھنے والا ھے “۔

” یا ایھا الذین آمنوا اطیعوا اللہ و اطیعوالرسول و اولی الامر منکم “ (۱۸)” اے ایمان لانے والو ! اللہ ، رسول اور ان والیان امر کی اطاعت کرو جو تم میں سے ھیں “ ۔

والیان امر کون ھیں ؟ مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت کون رکھتا ھے ؟ آیا مسند حکومت پر ھر بیٹھنے والے شخص کی اطاعت واجب ھے ؟

نعوذ باللہ ، ایسا ھرگز نھیں ھے کیا قرآن یہ نھیں کھتا ؟ ” و لا تطیعوا امر المسرفین الذین یفسدون فی الارض و لا یصلحون “ ( ۱۹)

اور ان زیادتی ( اسراف ) کرنے والوں کی جو زمین پر فساد کرتے ھیں اور اصلاح نھیں کرتے اطاعت نہ کرو ۔

 Ù‚رآن کریم ان لوگوں Ú©ÛŒ مذمت کرتا Ú¾Û’ جو اللہ Ú©Û’ پیغمبروں سے بے رخی اختیار کرتے اور ظالم Ùˆ جابر افراد Ú©Û’ نقش قدم پر گامزن رھتے ھیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next