قرآن کا سیاسی نظام



ÛµÛ” لڑکیوں Ú©ÛŒ عزت Ùˆ آبرو سے کھیلنا  Û”

۶۔ ھر طرح کے سیاسی ، فکری ، اعتقادی ، اقتصادی ، اخلاقی ، فردی اور سماجی انحطاط اور فساد کو فروغ دینا ۔

مذکورہ چہ نکاتی اصولوں کو ان ظالم و جابر حکمرانوں کی اسٹراٹیجک سیاست کا نچوڑ سمجھا جا سکتا ھے ، جو ماضی سے لیکر آج تک انسانوں پر حکومت کرتے چلے آئے ھیں ۔ انسانی تھذیب و تمدن ، آبادی اور ملکوں کے وسیع ھونے کے نتیجہ میں ان کی ظالمانہ سیاست دن بدن رنگ لاتی رھی ، یھاں تک کہ آج کی سیاست فرعونیوں کے زمانے سے کھیں زیادہ تباہ کن اورافسوسناک صورتحال اختیار کر چکی ھے ۔ اس موضوع پر یہ ایک آیت ھردور کی فرعونی سیاست کے رویے اور اس کے مقاصد و نتائج کی فھرست مرتب کرنے کے لئے کافی ھے ۔

 Ø®Ù„افت الٰھی ØŒ وراثت زمین اور امامت مستضعفین

 Ù‚رآن مجید میں حکمت الھیہ Ú©ÛŒ بنیادوں پر حکومت Ú©Û’ اغراض Ùˆ مقاصد اور اسکے مطلوبہ نتائج اسطرح بیان کیے گئے ھیں :

” و نرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض و نجعلھم ائمة و نجعلھم الوارثین “ (۲۷)

اور ھم یہ ارادہ رکھتے ھیں کہ ان لوگوں پر جو اس سر زمین میں کمزور کر دیے گئے ھیں احسان کریں اور ان کولوگوں کا پیشوا بنائیں اور ان کو زمین کا وارث قرار دیں ۔ اس سے قبل آیت میں فرعون اور اس کے ساتھیوں کی سیاست بیان ھوئی ھے اوریہ آیت حضرت موسیٰ (ع) کا مقصد بعثت بیان کررھی ھے ۔ حضرت موسیٰ (ع) اس لئے مبعوث ھوئے کہ فرعون اور اس کے ساتھیوں کی حکومت ختم کر کے مستضعفین کو اس کے ظلم و ستم سے نجات دلائیں اور اس سر زمین کے اصلی مالکوں کو ان کا حق دلائیں ۔ مستقبل کے لئے صاحب اختیار امام و رھبر کا انتخاب کریں اور بنی اسرائیل کے مظلوم عوام کے طبقے سے نکلنے والے رھنما کے ذریعے خدا کے پیام اور الٰھی فلسفے کی حفاظت کریں ۔ حضرت موسیٰ (ع) کی رسالت کا تقاضا یھی تھا ۔

 Ø§Ø³ آیت Ú©Ùˆ حضرت موسیٰ (ع) اور بنی اسرائیل Ú¾ÛŒ تک محدود نھیں سمجھنا چاھئے Û” اس لئے کہ فعل( نرید ان نمن ) صیغۂ مضارع میں استعمال ھواھے جواستمرارپردلالت کرتاھے ،یعنی خدا وند کریم کا ارادہ ھمیشہ سے یھی رھا Ú¾Û’ کہ وہ انسانوں Ú©ÛŒ امامت Ùˆ رھبری اور زمین Ú©ÛŒ وراثت ØŒ ظالم Ùˆ غاصب افراد سے چھین کر ان لوگوں Ú©Û’ سپرد فرماتا Ú¾Û’ جو نیک اور صالح Ú¾ÙˆÚº ØŒ یہ سیاست الھیہ دنیا Ú©Û’ قائم رھنے تک جاری Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ مکمل کامیابی اسی وقت Ú¾Ùˆ Ú¯ÛŒ جب دنیا میں مستبد اور مستکبروں Ú©Û’ آثار باقی نہ رھیں اور زمین پر امامت ØŒ امت مسلمہ Ú©Û’ نیک افراد اور الٰھی ولائق رھبروں Ú©Û’ سپرد Ú¾Ùˆ جائے ØŒ یہ قرآن مجید اور پیغمبر اکرم  Ú©ÛŒ بیان Ú©ÛŒ ھوئی ÙˆÚ¾ÛŒ خوشخبری Ú¾Û’ جس Ú©Û’ مسلمان منتظر ھیں اور جس Ú©Ùˆ عملی جامہ پھنانے Ú©ÛŒ انھیں کوشش کرنا چاھئے Û”

عدل اور اس کے نفاذ کی ضمانت

”لقد ارسلنا رسلنا بالبینات ․․․․․․․․․ان اللہ قوی عزیز “(۲۸) ”بے شک ھم نے اپنے رسولوںکو کھلی دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ھم نے ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کیا تاکہ لوگ عدالت پر قائم ھو جائیں اور ھم نے ( خاص )لوھا نازل کیا جس میں سخت خوف ( بھی ) ھے اور لوگوں کے لئے منافع (بھی ) اوراس لئے تاکہ اللہ یہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی بغیر دیکھے کون مدد کرتا ھے ، بے شک اللہ صاحب قوت و غلبہ اورعزیز ھے “ ۔

یہ آیت انبیا کی بعثت کا اصل مقصد واضح کرنے کے علاوہ ھمیں چند اصول اور بتاتی ھے مثلا :

(الف) تمام پیغمبر عدل و مساوات قائم کرنے کے ذمہ دار ھیں اور یہ کام معاشرے کی باگ ڈور سنبھالے بغیر ممکن نھیں ۔ لھذا ملک و ملت کی تدبیرا ور سیاست کی ذمہ داری پیغمبروں کا اولین فرض ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next