قرآن کا سیاسی نظام



حضرت یوسف (ع) مصر کے زندان میں بھی لوگوں کی بری حالت اور حکومت وقت کے فتنہ و فساد سے با خبر تھے ۔ انھوں نے مصر ی عوام پر حکمراں سیاسی نظام کو ختم کر کے انھیں امن و انصاف مھیا کرنے کی فکر میں کوئی فروگذاشت نھیں کی ۔جس وقت وہ بادشاہ کے خواب کی تعبیر بیان کرنے کے سلسلے میں بے گناہ قیدی کی حیثیت سے پھچانے گئے ، بادشاہ نے ان کے چھرۂ مبارک پر دانشمندی و بیدار مغزی کے آثار دیکھے تو ۔ وہ چاھتا تھا کہ ملک و ملت کی شہ رگ یعنی ملک کی اقتصادی سیاست کی ذمہ داری انھیں سونپ دے۔ اس اھم نکتے سے چشم پوشی نھیں کرنا چاھیے کہ اقتصادی سیاست پر ملک کے سارے نظام اور عوام کے مستقبل کا دار و مدار ھوتا ھے ۔ ملک کی سیاست سنبھالنے کے سلسلے میں حضرت یوسف (ع) کے اقوال میںسے ایک اور اھم نکتہ سامنے آتا ھے جو دو بنیادی شرطوں پر مبنی ھے ۔ ایک ” حفیظ “ یعنی محافظ ، امانت دار اور قابل اعتماد ھونا ، دوسری شرط ” علیم “ یعنی ملکی منافع ، مال و دولت ، ذخیروں اور سیاست دولت سے با خبر ھونا ھر سر براہ کے لئے شرط لازم ھے ۔

آیا حضرت آدم (ع) کی خلافت و حکومت میں علم و امانت کے سوا اور کوئی دوسرا محور تھا ؟

” Ùˆ علم آدم الاسماء کلھا “ ” انا عرضنا الامانة۔ Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û”  وحملھا الانسان “

جو شخص ان دونوں صفتوں سے محروم رھا وہ یقینی طور پر ” ظلوم و جھول “ یعنی نادان و ستمگر ٹھھرا ۔ انسانیت پر اب تک جتنے مصائب گذرے ھیں و ہ سب انھیں نادان ا ور ستمگر افراد کے ھاتھوں گذرے ھیںجنھوں نے خلافت کی امانت غصب کر کے انسانی زندگی کے نظام کو تباھی کے حوالے کر رکھا ھے ۔

۴۔ ”ویسئلونک عن ذی القرنین قل ساٴتلوا علیکم منہ ذکر ا انا مکنّا لہ فی الارض و آتیناہ من کل شئی سببا “(۸)

اے پیغمبر یہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ھیں تو آپ کھدیجئے کہ میں عنقریب تمھارے سامنے انکا تذکرہ پڑھ کر سنادوں گا ۔ ھم نے ان کو زمین میں اقتدار دیا اور ھر شئی کا سازو سامان عطا کردیا ۔

اس Ú©Û’ بعد محروم طبقوں Ú©Ùˆ نجات دلانے Ú©Û’ لئے ان Ú©Û’ مشرق Ùˆ مغرب Ú©Û’ سفر کا ذکر ھوتا Ú¾Û’ Û”  یا جوج Ùˆ ماجوج Ú©Û’ ظلم Ùˆ ستم اور فساد Ú©Ùˆ روکنے اور مستضعفین اور محرومین Ú©Ùˆ شکنجے سے نجات دلانے Ú©Û’ لئے اسکندر Ù†Û’ دونوں طبقوں Ú©Û’ درمیان ایک دفاعی دیوار بنانے Ú©Û’ لئے کچہ اقدامات کئے تھے ØŒ اس Ú©ÛŒ مزیز تفصیل قرآن مجید ا ور تفسیروں میں تلاش کرنا چاھئے ØŒ بنیادی نکتہ یہ Ú¾Û’ کہ خدا وند کریم Ú©ÛŒ جانب سے مبعوث ھونے والے اس سربراہ اور انصاف پسند حکمراں Ù†Û’ ( اسکندر نام کا ایک باندہ ) قائم کیا تاکہ محروموں پر حملہ آور دشمن Ú©Û’ حملوں میں رکاوٹ ڈال سکے اور اس قابل تعریف اقدام Ú©Ùˆ اس طرح انجام دیا جس طرح سے ایک الٰھی سیاست کا ر اور زمامدار Ú©Ùˆ انجام دینا چاھئے Û”( سورہ کھف Ú©ÛŒ Û¸Û³ سے لیکر Û¹Û¸ آیت تک ملاحظہ Ú¾Ùˆ )

بیان کردہ واقعات و حقائق ثابت کرتے ھیں کہ تاریخ کے طویل عرصے میں ایسے پیغمبر اور مردان حق گذرے ھیں جنھوں نے ملک اور عوام کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ ساتھ عوام کی راھنمائی اور سیاست کے فرائض بھی معیاری طریقے پر انجام دیے ھیں ،اور جس راہ پر سیاسی کارکنوں کو چلنا اور جن اغراض و مقاصد کو پورا کرنا چاھئے ان کی نشاندھی بھی انھوں نے اس طرح سے کی ھے کہ دوسروں کے لئے بطور نمونہ باقی رھیں ۔

اس باب کی اصولی بحثیں

 Û±Û” قرآن میں حکومت اور قانونی حکمراں ( حاکم شرع) Ú©ÛŒ بنیاد

۲۔ قرآنی نقطۂ نظر سے سیاسی نظام کے مقاصد و نتائج



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next