قرآن کا سیاسی نظام



 Ù…کتب فکر اور قیادت Ú©Û’ تحت اتحاد

اسلامی حکومت کے دوسرے مقاصد و فرائض میں امت مسلمہ کے اتحاد کو مستحکم کرنا اور اس کی حفاظت کرناھے ۔

” کان الناس امة واحدة فبعث اللہ النبیین مبشرین Ùˆ منذرین Ùˆ انزل معھم الکتاب بالحق  لیحکم بین الناس فیما اختلفوا فیہ Ùˆ ․․․․․․“ (Û³Û³)

” ابتدا میں سب لوگ ایک ھی حال پر تھے ۔ پھر خدا نے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے انبیا ء بھیجے اور ان کے ساتھ بر حق کتاب نازل کی تاکہ لوگوں کے درمیان جس بارے میں اختلاف ھے اس کا فیصلہ کریں ،،۔

بشریت Ú©Û’ اتحاد سے اختلاف Ùˆ انتشار Ú©Û’ خطرے Ú©Ùˆ دو چیزیں دور کر سکتی ھیں، ایک مکتب فکر اور دوسری قیادت Û” ان دونوں کا ذکر قرآن میں موجود Ú¾Û’ Û” مکتب فکرسے مراد وہ دبستان Ùˆ اسلوب فکر Ùˆ عمل Ú¾Û’ جس کا ماخذ قرآن مجید اور وحی الٰھی Ú¾Û’ Û” اور قیادت سے مراد پیغمبروں اور صالح افراد Ú©ÛŒ قیادت Ú¾Û’ Û” امت مسلمہ Ú©Û’ درمیان اختلاف پیدا کرنے میں غیر صالح رھبروں کا دخل رھا Ú¾Û’ اور آج بھی امت مسلمہ Ú©Ùˆ اس افسوسناک المیہ کا سامنا کرنا Ù¾Ú‘ رھا Ú¾Û’ Û” حالانکہ اس وقت ایک ارب مسلمان دنیا میں موجود ھیںاور یہ افراد متحد ھوکر دنیا Ú©Û’ خونخوار دشمنوں Ú©Û’ مقابلے میں ایک عظیم الشان طاقت بن سکتے ھیں Û” یہ امت اپنی ذاتی  قوت، اپنی اسٹراٹیجک سیاسی Ùˆ جغرافیائی حیثیت ØŒ سونے، تیل Ú©Û’ زیر زمینی ذخائر اور اسلام پر بھروسہ کر Ú©Û’ دنیا Ú©Û’ تمام کاروبار Ú©ÛŒ باگ دوڑ اپنے ھاتھ میں Ù„Û’ سکتی Ú¾Û’ Û” اس راہ میں ایک مشکل حکمران ھیں جو انسانی معاشرے میں فساد Ú©ÛŒ جڑ اور ممالک کےلئے کینسر بن Ú†Ú©Û’ ھیں Û” قرآن Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق اس طرح Ú©ÛŒ حکومتوں Ú©ÛŒ بیخ Ú©Ù†ÛŒ کرنا چاھئے تاکہ امت متحد Ú¾Ùˆ کر ایک صالح قیادت Ú©Û’ تحت اپنی منزل مقصود تک رسائی حاصل کر سکے Û” یہ قرآن Ú©ÛŒ ھدایت Ú¾Û’Û” ” فقاتلوا ائمة الکفر Û”Û”Û”Û”Û”(Û³Û´) وقاتلوھم حتی لا تکون فتنة “ Û”(Û³Ûµ)

ارتقائے انسانیت

زندگی کی اصلی غایت انسان کی ارتقا ھے اوراگر شریعت کی تشریع اور پیغمبروں کی بعثت اسی مقصود کو عملی جامہ پھنا نے کے لئے ھوئی ھے تو یقینی طور پر اس غرض کو پورا کرنے میں حکومت کا کردار نا قابل انکار ھے ۔

 Ù…Ù„Ú©ÙˆÚº Ú©ÛŒ تباھی اور انسانوں Ú©ÛŒ گمراھی زیادہ تر ظالم Ùˆ جابر حکام Ú©Û’ زیر نگرانی ھوئی Ú¾Û’ اور یھی وجہ Ú¾Û’ کہ قرآن مجید بار بار ان کا ذکر کرتا Ú¾Û’ Û”

” و لقد ارسلنا موسیٰ بآیاتنا و سلطان مبین الیٰ فرعون و ملائہ فاتبعوا امر فرعون و ما امر فرعون برشید ، یقدم قومہ یوم القیامة فاوردھم النار و بئس الورد المورود “(۳۶)

” اور بے شک ھم نے موسیٰ (ع) کو اپنی نشانیوں اور کھلی دلیلوں کے ساتھ فرعون اوراس کے سرداروں کے پاس بھیجا پھر ان سب نے فرعون ھی کے حکم کی تعمیل کی ۔ حالانکہ فرعون کا حکم سچائی سے موافق نہ تھا ۔ قیامت کے دن فرعون اپنی قوم کے آگے آگے آئے گا اور ان سب کو جھنم میں پھنچا دے گا اور وہ کیسی بری اترنے کی جگہ ھو گی جھاںوہ اتریں گے “

طاغوتی حکام انسانی ارتقا میں رکاوٹ ڈالتے ھیں ،انھیں روکنا ٹوکنا چاھئے ۔ ” فمن یکفر بالطاغوت و یوٴمن باللہ فقد استمسک بالعروة الوثقیٰ لاانفصام لھا “ (۳۷)” جو طاغوت کا انکارکرے اورخداپر ایمان لائے اس نے خدا کی ایسی مضبوط رسی کوپکڑلیا ھے جو ٹوٹنے والی نھیں ھے ۔

خدا پر ایمان اور طاغوت کاانکار ، مکتب توحید کی پھلی شق ھے : ” و لقد بعثنافی کل امة رسولا ان اعبدو اللہ و اجتنبوا الطاغوت “(۳۸)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next