قرآن کا سیاسی نظام



”فلا و ربک لا یوٴمنون حتیٰ یحکموک فیما شجربینھم ثم لا یجدوا فی انفسھم حرجا مما قضیت و یسلموا تسلیما “ (۱۳)

پس آپ کے پروردگا ر کی قسم یہ ھرگز صاحب ایمان نہ بن سکیں گے جب تک آپکو اپنے اختلافات میں حکم نہ بنائیں اور پھر جب آپ فیصلہ کردیں تو اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی کا احساس نہ کریں اور آپکے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ھوجائیں ۔

” و ان حکمت فا حکم بینھم بالقسط ان اللہ یحب المقسطین “ ’(۱۴)’ اور اگر فیصلہ کرو تو ان کے ما بین انصاف سے فیصلہ کرو ۔ بے شک اللہ منصفوں کو دوست رکھتا ھے “ ۔

 Ø§Ø³ سلسلے میں اور بھی بھت سی آیات ھیں Û”

 Ø­Ù‚ اور انصاف Ú©Û’ ساتھ فرمانروائی کا Ø­Ú©Ù… اللہ Ù†Û’ محض اپنے پیغمبروں تک Ú¾ÛŒ محدود نھیں رکھا بلکہ تمام مومنوں پر بھی یہ Ø­Ú©Ù… نافذ ھوتا Ú¾Û’ کہ جب کبھی کوئی فیصلہ کریں تو حق اور انصاف کا پورا پورا خیال رکھیں اوراسکے پابند رھیں Û”

” ان اللہ یامرکم ان تودوا الامانات الی اھلھا و اذا حکمتم بین الناس ان تحکموا با لعدل ان اللہ نعما یعظکم بہ ان اللہ کان سمیعا بصیرا “ (۱۵)

” بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ھے کہ امانتوں کو ان کے اھل تک پھنچا دو اور جب کوئی فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو اللہ تمھیں بھترین نصیحت کرتا ھے بیشک اللہ سمیع بھی ھے اور بصیر بھی ۔

آیت Ú©Û’ دو حصے ھیں Û” ” ان اللہ یامرکم Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” Û” واذاحکمتم۔ Û” Û” Û” Û” Û”  ۔“ ان دونوں حصوں میں اگر واو Ú©Ùˆ قرینہ مانا جائے تو امانت سے مراد امامت ØŒ حکومت اور عدالت Ú¾Û’ لیکن اگر امانت Ú©Ùˆ Ú©Ù„ÛŒ بھی مان لیا جائے تو اس میں ھر قسم Ú©ÛŒ امانتیں شامل Ú¾ÙˆÚº Ú¯ÛŒ اور اگر اس بحث میں نہ بھی پڑیں تب بھی ماننا Ù¾Ú‘Û’  گا کہ امامت Ùˆ حکومت تمام انواع امانت میں نمایاں ترین امانت Ú¾Û’ اور یقینی طور پر آیت سے یھی Ø­Ú©Ù… ملتا Ú¾Û’ کہ یہ امانت یعنی حکومت ØŒ اھل افراد Ú©Û’ حوالے Ú©ÛŒ جائے ØŒ کیونکہ اگر ایک نا چیز مادی شئی Ú©Ùˆ امانت کا نام دیکر اھل Ú©Û’ حوالے کرنا فرض Ú¾Û’ تو حکومت وقضا ØŒ سیاست Ùˆ تدبیر معاشرہ ØŒ امانت کا برتر Ùˆ بھتر مصداق کیوں نہ اھل Ú©Û’ سپرد Ú¾Ùˆ ØŸ چنانچہ تفاسیر میں ” امانت “ Ú©Ùˆ امامت Ùˆ زعامت سے تعبیر کیا گیا Ú¾Û’ اور ” انا عرضنا الامانة “ میں امانت سے متعلق واضح ترین تفسیر یھی Ú¾Û’ ائمہ اھل بیت (ع) Ú©ÛŒ روایات اس Ú©ÛŒ طرف رھنمائی کرتی ھیں Û”

بھرحال یہ دیکھا جائے کہ اس امانت کا اھل کون ھے ؟ کیا ظلوم و جھول افراد ھیں “ جو ” لا ینال عھد ی الظالمین “ کے مصداق ھیں ؟ یا صالح ،مومن ، بے لوث اور عالم و متقی افراد ھیں ؟ ظاھر ھے کہ دوسرا جواب صحیح ھے ۔

بھر حال ، خدا وند کریم نے مومنوں کو امانت کی نمایاں قسم امامت و سیاست کو ان اھل افراد کے سپرد کرنے کا حکم دیا ھے جو خلافت الٰھی کی صلاحیت اور پیغمبروں کی نیابت رکھتے ھوئے امة مسلمہ کی قیادت اور اسلامی قدروں کی حفاظت کر سکتے ھوں ،صرف یھی نھیں ” حکم بین الناس “ کے سلسلے میں بھی لوگوں کو یہ ھدایت کی گئی ھوا ھے کہ انصاف کا دامن نہ چھوڑیں ، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی بھترین نصیحت ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next