قرآن کا سیاسی نظام



فتنہ Ùˆ فساد Ú©Û’ اختتام اور الٰھی حکومت Ú©Û’ مستقر ھونے تک کفر Ùˆ استکبار Ú©Û’ خلاف جنگ ( وقاتلوھم حتیٰ لا تکون فتنة Ùˆ یکون الدین  للّہ ) (Û²Ûµ)

اسلامی سیاست کا وہ جز ھے ، جسے فوجی سیاست یا اصول ِ دفاع کا نام دیا جا سکتا ھے یہ بحث کافی طویل ھے اور اس مختصر مقالے میں بحث کی گنجائش نھیں ۔

 Ù‚رآنی نقطۂ نظر سے سیاسی نظام Ú©Û’ بنیادی مقاصد Ùˆ نتائج

کسی حکومت یا سیاسی نظام Ú©ÛŒ تشکیل اور اسے قانونی درجہ حاصل ھونے Ú©Û’ ھدف Ú©Ùˆ نظام خلقت اور کائنات Ú©Û’ سارے نظام سے علیحدہ نھیں سمجھا جا سکتا Û”  انسانی زندگی سے وابستہ تمام مسائل Ú©Û’ ساتھ ساتھ Ú¾Ù… حکومت Ú©Û’ مقاصد کا تعین بھی کر سکتے ھیں Û”

جس حکومت کی بنیاد مادیت یا اس کے نتائج پر مبنی ھو ، اس کے اغراض و مقاصد استکبار ، تسلط ، جاہ طلبی ، ھوا و ھوس اور زیادہ سے زیادہ عیش و عشرت کے سوا اور کچہ نھیں ھوتے ۔ قرآن کریم فرعونی حکومت اور اس کی سیاست کے متعلق حسب ذیل وضاحت پیش کرتا ھے :

” ان فرعون علافی الارض و جعل اھلھا شیعا یستضعف طائفة منھم یذبح ابناء ھم یستحی نساء ھم انہ کان من المفسدین “ (۲۶)

فرعون نے روئے زمین پر بلندی اختیار کی اوراس نے اھل زمین کو مختلف حصوں میں تقسیم کردیا کہ ایک گروہ نے دوسرے گروہ کو بالکل کمزور بنادیا ۔

فرعونی سیاست کے اصول

 Û±Û” تکبر Ùˆ غرور ،جو اپنی ذات Ú©Ùˆ مرکز سمجھنے کا نتیجہ اور جس Ú©ÛŒ غرض جاہ طلبی Ú©ÛŒ خواھش Ú©Ùˆ پورا کرنا Ú¾Û’ Û”

۲۔ جس امت میں اتحاد کی تاکید کی گئی تھی اس کے اتحاد کو ختم کرنا فرعونی سیاست کا نصب العین ھے۔

 Û³Û” مستکبر اور صاحب جاہ Ùˆ جلال افراد Ú©ÛŒ عیش Ùˆ عشرت اور آرام Ú©ÛŒ خاطر ان محروموں اور مستضعفوں Ú©Ùˆ غلام بنا نا جن Ú©ÛŒ زندگی فرعون Ú©Û’ ھاتھ میں تھی Û”

۴۔ لڑکوں کو اس خوف کی وجہ سے قتل کرنا کہ کسی دن یہ بغاوت نہ کردیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next