قرآن کا سیاسی نظام



” و ان طائفتان من المومنین ․․․․․․․․․ان اللہ یحب المقسطین “ (۴۸)

” اور اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان کے ما بین صلح کرا دو ، پھر اگر ان دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو جو زیادتی کرتا ھے اس سے لڑو تا آنکہ وہ اللہ کے فیصلے کی طرف رجوع کرے ، اس وقت انصاف سے ان دونوں کے ما بین صلح کر دو اور انصاف بر تو ۔ بیشک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ھے“ ۔

 Ø§Ù†ØµØ§Ù Ú©Û’ ساتھ صلح کرانے کا یہ مطلب نھیں کہ ھتھیار ڈال دیے جائیں اور مظلوم Ùˆ ظالم Ú©ÛŒ پھچان نہ Ú¾Ùˆ سکے ØŒ بلکہ اگر کسی مسلمان Ú©ÛŒ عزت Ùˆ آبرو یا مال پر حملہ ھوتا Ú¾Û’ تو ظالم Ú©Ùˆ سزا ملنا چاھئے اور ھر صاحب حق Ú©Ùˆ اس کا حق ملنا چاھئے Û” عدل Ùˆ انصاف کا مطلب غصب شدہ حقوق واپس دلانے Ú©Û’ ھیں اور ان دونوں کا تعلق نا قابل تفکیک Ú¾Û’ ØŒ لھذا صلح Ùˆ انصاف Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ Ú¾Ù… آھنگ ھونا چاھئے تاکہ ظالموں Ú©Ùˆ سزا ملنے Ú©Û’ بجائے حوصلہ افزائی نہ Ú¾Ùˆ Û”

بھر حال اسلام کے سیاسی نظام سے وابستہ تمام امور میں قوانین کا ھونا لازمی ھے خواہ داخلی ھوں یا خارجی ،تاکہ اسلامی نظام افرا تفری سے بچ سکے اور امن و امان باقی رھے نیز لوگوں کے فردی و سماجی حقوق پامال نہ ھوں ۔

اب تک جن نکات پر بحث ھوئی ان کی مدد سے یہ بات واضح ھو گئی کہ تین ادارے ( مقننہ ، قضائیہ اور مجریہ ) ھر نظام کے ارکان شمار کیے جاتے ھیں ، اسلام کے سیاسی نظام میں ان اداروں کو قانونی حیثیت کھاں سے حاصل ھوتی ھے ؟ ان کے اغراض و مقاصد کیا ھیں ؟ ان کا آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کس قسم کا تعلق ھے ؟ اور اس کے مد مقابل عوام کا فرض کیا ھے؟ اس بحث میں آج کل کی سیاست میں منصوبوں اور پروگراموں کے نفاذ پر گفتگو کی جا سکتی ھے لیکن اس کی جزئیات پر بحث سر دست ممکن نھیں ھے ۔

عوام اور حکومت کا ایک دوسرے سے تعلق

اسلام Ú©Û’ سیاسی نظام میں عوام اور حکومت کا ایک دوسرے سے تعلق حاکم Ùˆ محکوم ظالم Ùˆ مظلوم اور طاقتور Ùˆ کمزور جیسا نھیں Ú¾Û’ بلکہ یہ تعلق اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ حاکمیت ØŒ عوام Ú©Û’ عزم Ùˆ استقلال ØŒ محبت ،تعاون اور ایمان Ùˆ صداقت پر مبنی Ú¾Û’ Û” یعنی ÙˆÚ¾ÛŒ طرز عمل جو پیغمبر اسلام  اور اللہ Ú©Û’ دیگر انبیاء Ùˆ رسول Ù†Û’ اختیار کیا تھا Û”

 Ù‚رآن کریم Ù†Û’ پیغمبر اکرم  Ú©Û’ مقصد بعثت Ú©ÛŒ وضاحت کرتے ھوئے اس نکتہ پر خاص توجہ دلائی Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم  Ú©ÛŒ تحریک کا سارا دار Ùˆ مدار اس پر تھا کہ وہ ان زنجیروں Ú©Ùˆ توڑ دیں جو اس زمانے Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ غلامی Ú©Û’ بندھن میں جکڑے ھوئے تھیں Û”

” و یضع عنھم اصرھم و الاغلال التی کانت علیھم “ (۴۹)

” یھی ولایت Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ بنیاد پر پیغمبر  اور اولی الامر لوگوں پر حکومت کرتے ھیں “

” النبی اولیٰ بالمومنین من انفسھم “ ” نبی مومنین کی جانوں پر خود ان سے زیادہ اختیار رکھنے والا ھے “ ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next