قرآن کا سیاسی نظام



دو طرح کے سر براہ

 Ø¨Û’ جانہ Ú¾Ùˆ گا اگر یھاں ایک خاص نکتے Ú©ÛŒ طرف توجہ مبذول کرتے چلیں کہ قرآن مجید Ù†Û’ دو طرح Ú©Û’ سر براھوں کا ذکر کیا Ú¾Û’ ۔الھی رھبراور شیطانی سربراہ جو ایک دوسرے Ú©ÛŒ مخالف جھت میں چلتے رھے ھیں Û” قرآن میں جھاں بھی ان دونوں طرح Ú©Û’ سربراھوں کا ذکر ھوا Ú¾Û’ وھاں ان Ú©Û’ حکمرانی Ú©Û’ طریقوں Ú©ÛŒ بھی وضاحت Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ ØŒ بعنوان مثال :

۱۔ سلیمان (ع) اور بلقیس کے سلسلے میں یوں بیان ھواھے :

” قالت ان الملوک اذا دخلوا قریة افسد و ھا وجعلوا اعزة اھلھا اذلة و کذلک یفعلون “(۱)

اس نے کھا کہ بادشاہ جب کسی علاقہ میں داخل ھوتے ھیں تو بستی کو ویران کردیتے ھیں اور صاحبان عزت کو ذلیل کردیتے ھیں اور ان کا یھی طریقہ کار ھوتا ھے ۔

اگر چہ یہ آیت بلقیس کی ترجمانی کر رھی ھے ، لیکن اس بات کو مد نظر رکھتے ھوئے کہ قرآن مجید جب کبھی کسی بات کو درج کر کے رد نھیں کرتا تو اس کا حکم دستخط اور تصدیق کے برابر ھے ۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ھے کہ بادشاہ بنیادی طور پر اسی طرح کے ھوتے ھیں، یعنی مفسد ، تباہ کار ، گمراہ کن اور غاصب ۔

۲۔ حضرت موسیٰ (ع) اور حضرت خضر (ع) سے متعلق کشتی کا واقعہ بیان ھوا ھے ۔ وھاں حسب ذیل آیت ھے :

” ام السفینة فکانت لمساکین یعملون فی البحر فاٴردت ان اعیبھا و کان و راء ھم ملک یاٴخذ کل سفینة غصبا “

جھاں تک اس کشتی کی بات ھے تو اس کا تعلق ان غریب افراد سے تھا جو دریا میں کام کرتے تھے ۔ میں نے اس کشتی میں سوراخ اس لئے کرنا چاھا تھا ،کہ ان پر ایک ایسے بادشاہ کا تسلط تھا جو کشتیوں کوھتھیا لیتا تھا ۔

قرآن میں مسرفین ، مستکبرین ، مفسدین اور مترفین جیسی تعبیریںطاغوتوں اور صاحب مال و قدرت سربراھوں کےلئے بارھا استعمال ھوئی ھیں ۔

حقیقی سر براھوں کی خصوصیات

قرآن میں ایسے واقعات بھی ھیں جن میں ایسے سر براھوں کا ذکر ھے جنھوں نے عوام کی مصلحت کو مد نظر رکھتے ھوئے صحیح اقدامات کئے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 next