اصلاح امت اور حضرت علی علیه السلام



وعاودنی موٴکداًوکُررعليَّ القول مردّداً فاٴصغیت اِلیہ سمَعي فظن اٴنی اٴبیعہ دیني واٴتبع قیادَہُ مفارقاًًطریقتي فاحمیتُ لہُ حدیدةً

ثم اٴدنیتَھا من جسمہِ لیعتبرَبھا فضج ضجیج ذي دَنَفٍ من اٴلمِھا، وکاد اٴن یحترق من میسمھا، فقلتُ لہ ثَکِلْتکَ الثواکِلُ یاعقیل اٴتئنُّ من حدیدةٍ اٴحماھا اِنسانُھا للعبِہِ، وتجرني اِلیٰ نارٍ سجَّرھا جبارُھا لغضبہِ اٴتئنُّ من الاٴذیٰ ولا اٴئِنّ  من لظیٰ۔

خدا کی قسم مجھے سعدان کے کانٹوں پر جاگتے ھوئے رات گزارنا ، اور طوق و زنجےر میں جکڑ کر گھسےٹ کرلے جانا اس سے کھیں زیادہ پسند ھے کہ میں اللہ اور اس کے رسول(ص) سے اس حالت میں ملاقات کروں کہ میں نے اس کے کسی بندے پر ظلم کیا ھویا کسی کامال غصب کیا ھو میں اپنے اس نفس کی خاطر کیونکر کسی پر ظلم کر سکتاھوں جو جلد ھی فناھونے والا اور مدتوں تک مٹی کے نےچے پڑا رھنے والا ھے ۔

خدا میں نے(اپنے بھائی )عقےل کوسخت فقروفاقہ کی حالت میں دےکھا یہاں تک کہ وہ اپنے (حصہ کے)گیھوںمیں ایک صاع مجھ سے اضافی مانگنے لگے اور میں نے ان کے بچوں کو بھی دےکھا جن کے بال بکھرے ھوئے اور فکر وبے نوائی سے ان کے چھرے مرجھائے ھوئے تھے گویا ان کے چھرے نیل چھڑک کر سیاہ کر دےے گئے ھیں۔

 ÙˆÛ اصرار کرتے ھوئے میرے پاس آئے اور اس بات Ú©Ùˆ بار بار دھرایا میں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ کان لگا کر سنا تو انھوں Ù†Û’ یہ خیال کیا کہ میں ان Ú©Û’ ہاتھ اپنا دین بےچ ڈالوں گا اور اپنی روش Ú©ÙˆÚ†Ú¾ÙˆÚ‘ کر ان Ú©Û’ دباؤ میں Ø¢ جاؤں گا مگر میں Ù†Û’ یہ کیا کہ ایک لوھے Ú©ÛŒ سلاخ کوگرم کیا اور پھر ان Ú©Û’ جسم Ú©Û’ قریب Ù„Û’ گیا تاکہ وہ عبرت حاصل کرےں Û”

چنانچہ وہ اس طرح چیخے جس طرح بےمار درد وکرب سے چیختا ھے اور قریب تھا ان کابدن اس داغ دینے سے جل جائے پھر میں نے ان سے کھاکہ اے عقیل رونے و الیاںتجھ پر روئےں کیا تم اس لوھے کے ٹکڑے سے چےخ اٹھے ھو۔ جسے ایک انسان نے ھنسی مذاق میں (جلانے کی نےت کے بغیر )گرم کیا ھے۔ اور تم مجھے اس آگ کی طرف دعوت دے رھے ھو کہ جس کو خداوند قہار نے اپنے غضب سے بھڑکایا ھے ۔تم تو اذےت سے چےخو۔اور میں جھنم کے شعلوں سے نہ چلاؤں۔[10]

Û±Û°Û” تقویٰ اور خوف خدا    

حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام لوگوں کو تقویٰ اور خوف خدا اختیار کرنے پرتحریک کرتے ھوئے ارشاد فرماتے ھیں :

عبادُاللہ اُوصےکم بتقویٰ اللّہ فاِنھا حق اللّہ علیکم والمُوجِبةُ علیٰ اللّہِ حَقَّکم واٴن تستعینوا علیھاباللّہ وتستعینوا بھا علیٰ اللہ فاِنَّ التقویٰ في الیوم الحرزوالجنة وفي غدٍ الطریق اِلیٰ الجنة مَسلَکھُا واضح وسالِکُھا رابح ومستَودَعھُا حافِظ۔لم تَبرح عارضةٌ نَفسھا علیٰ الاٴُمم الماضَین منکم والغابرےن۔

لحاجتِھم اِلیھا غداً  اِذا اٴعاد اللّہُ مااٴبدیٰ واُخذما اٴعطیٰ وساٴل عمّا اٴسدیٰ فما اٴقلَّ Ù…ÙŽÙ† قَبِلَھا وحَمَلَھا حقَّ حَمِلھَا اٴولئِکَ الا قلّون عدداًً  ÙˆÙŽÚ¾Ù… اٴھلُ صفةِ اللّٰہ سبحانَہُ اٴذیقول ”وقلیلٌ مِن عبادي الشکور“

اے بندگان خدا میں تمھیں اللہ سے ڈرتے رھنے Ú©ÛŒ وصیت  کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ اللہ کا تم پر حق Ú¾Û’ جو الله پر تمہارے حق کوثابت کرنے کا مؤجب بنتا ھے۔تقوی Ù° Ú©Û’ ذریعہ اللہ سے مددطلب کرواور (تقرب) الٰھی Ú©Û’ لئے اس سے مدد مانگواس لئے کہ تقوی اس دنیا میں پناہ Ùˆ سپر Ú¾Û’ اور Ú©Ù„ جنت میں وہ ایک واضح اورآشکارراستہ Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ راہ پر چلنے والا نفع میں رھے گاجو اس کا حامل Ú¾Û’ اس کا یہ نگھبان Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next