اصلاح امت اور حضرت علی علیه السلام



واُحذِّرکُم الُدنیافاِنھا منزل قُلعَةٍ و لیست بدار نُجعةٍ قد تزیِّنت بغرورھا و غرِّت بزینتھا دارٌ، ھانت علیٰ ربِّھا فخلط حلالَھا بحرامھا وخیرھا بشرھا و حیاتھا بموتھا و حلوھا بمرھا۔

لم یصفھا اللّہ تعالیٰ لاولیائہِ ولم یَضِنُّ بھاعن اٴعدائہِ خیرُھا زھید و شرُّھا عتید و جمعھا ینفذُو ملُکھا یُسلَب و عامِرھُا یَخرَب فما خیر دارٍ تُنقضُ نَقض البنا ء وعمرٌ یُفنیٰ فیھا ۔

فنا Ø¡ الزاد Ùˆ مدّة تنقطع اِنقطاع اِلسیر! اِجعلوا ماافترضَ اللّہ علیکَم من طلبتکمُ واَ ساٴ لوہ من اٴداء حقّہِ  کما ساٴلکم  واٴسمعِوا  دعوة  الموت آذا Ù†ÙŽÚ©Ù…  قبل اٴن ےُدعیٰ بِکُم۔

میں تمھیں دنیا سے خبردار کئے دیتا ھوںکیونکہ یہ ایسے شخص کی منزل ھے ۔

جس کے لئے قرار نھیں ھے اور ایسا گھر ھے جس میں آب و دانہ نھیں ڈھونڈا جا سکتا ۔یہ اپنے باطل سے آراستہ ھے اور اپنی آرائیشوں سے دھوکہ دیتی ھے یہ ایک ایسا گھر ھے جو اپنے رب کی نظروں میں ذلیل و خوار ھے۔ چنانچہ اس نے حلال کے ساتھ حرام اور بھلائیوں کے ساتھ برائیاں اور زندگی کے ساتھ موت اور شیرینیوں کے ساتھ تلخیاں مخلوط کر دی ھیں اور اپنے دوستوں پر اس کی خصوصیات کو واضح کردیا اور دشمنوں پر بھی کو ئی چیز پوشےدہ نھیں رکھی ۔

اس کی بھلائیاں بھت ھی کم ھیں اور برائیاں جہاں چاھوموجود ھیں ، اسمیں اکٹھا کیا ھوا مال ختم ھو جانے والا ھے اور اس کاملک چھن جانے والا اور اس کی آبادیاں ویران ھو جانے والی ھیں ۔بھلا اس گھر میں خیر وخوبی ھی کیا ھو سکتی ھے جو کمزور عمارت کی طرح گر جائے اوروہ عمر میں جو زاد راہ کی طرح ختم ھو جائے اوروہ مدت میں جو چلنے پھرنے کی طرح تمام ھو جائے جن چیزوں کی تمھیں طلب و تلاش رھتی ھے ان میں اللہ تعالی کے فرائض کو بھی شامل کر لو اور جو اللہ نے تم سے چاھاھے اسے پورا کرنے کی توفیق بھی اس سے مانگو ،موت کا پیغام آنے سے پھلے اس پر توجہ دو ۔

اس کے بعداسی خطبہ میں حضرت(ع) مزید فرماتے ھیں :

اِنَّ الزاھدین في الدنیا تبکي قلوبھم واِن ضَحِکو ا ویشتُدحزنُھم واِن فَرِحوا و یکثُر مقتُھم اٴنفُسَھُم واِن اِغتبطوابمارُزقواقِد غاب عن قلوبکم ذکرُ الآجال وحضر تکم کواذب الآمال فصارت الدنیا۔ اَمَلکُ بکم من الاٴخرة والعاجلہَ اٴٴَذھبَ بکمُ من الٓاجلہَ و اِنّما اٴنتم اِخوانُ علیٰ دین اللہ ما فرق بینکم اِلّاخبُثُ السرائر وسوُ ءُ الضمائر فلا توازرون ولا تناصحون ولا تباذلون ولا توادوُن ۔

مابالَکم تفرحون بالیسیر من الدنیا تُدرکونہ۔ولا یحزُنُکم الکثیر من الآخرةِ تُحرّمونہُ و یُقلقُکم الیسیر من الدنیا یفوُتکم حتیٰ یتبیِّن ذلک في وجوھِکُم وقِلّةِ صبرِکمُ عمازويَ منھا عنکم کاٴنھا دار مُقامکم و کاٴن متاعَھا باقٍ علیکم۔

 Ø§Ø³ دنیا میں زاھدوں Ú©Û’ دل روتے ھیں ،اگرچہ وہ ھنس رھے Ú¾ÙˆÚº اور ان پرغم Ùˆ اندوہ طاری رھتاھے اگرچہ ان (Ú©Û’ چھروں) سے مسرت ٹپک رھی Ú¾Ùˆ اور انھیں اپنے نفسوں پر انتہائی غلبہ ھوتا Ú¾Û’ اگرچہ وہ رزق جو انھیں میسر Ú¾Û’ وہ قابل رشک Ú¾Û’ Û”  تمہارے دلوں سے موت Ú©ÛŒ یاد ختم Ú¾Ùˆ گئی Ú¾Û’ اور جھوٹی امید ÙˆÚº Ù†Û’ تمہارے اندر گھر بنالیا Ú¾Û’ ،آخرت Ú©ÛŒ بنسبت تمہارا جھکا ؤدنیا Ú©ÛŒ طرف زیادہ Ú¾Û’  اور وہ عقبیٰ سے زیادہ تمھیں اپنی طرف کھینچتی Ú¾Û’ ۔تم دین خدا Ú©Û’ سلسلہ میں ایک دوسرے Ú©Û’ بھائی بھائی Ú¾Ùˆ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next