اصلاح امت اور حضرت علی علیه السلام



اس کے بعدحضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :

ولا یوصف بشیء من اَلاٴجزا ء ولا با لجوارح والاٴ عضاء ولا بعرضٍ من الاٴعراض ولا بالغیریة والا بعا ض ولا یقال لہ حدٌّ ولانہایة ولا اِنقطاع و لاغایة۔

ولا اٴنَّ الاشیاء تحویہ فتقلّہ اٴوتُھویہ۔ اٴواٴنَّ شیئاً یحملہ فیمیلہُ اٴو یعدلہ لیس من الاشیاء بِوالِج ولا عنھا بخارج۔۔۔۔۔

 ÛŒØ®Ø¨Ø± لابلسان ولھوات Ùˆ یسمع لا بخروق واٴدوات یقول ولا یلفظ Ùˆ یحفظ ولا یتحفظ Ùˆ یرید ولا یضمر یحب ویرضیٰ من غیر رقہ Ùˆ یُبغضُ Ùˆ یغضب  من غیر مشقة۔

 Û’قول لمن اٴراد کونہ‘ Ú©Ù† فیکون لا بصوت ےَقرَعُ ولا بنداء یُسمع واِنماکلامہ سبحانہ فعل منہ اٴنشاٴہ  ومَثَّلَہ لم یکن من قبل ذلک کائناً ولوکان قدےما لکان اِلٰھا ثانیا۔۔۔“

اسے اجزا اوراعضاء وجوا رح میں سے کسی کے ساتھ متصف نھیں کیا جاسکتا اس کے لئے کسی حد اور اختتام ،زوال پذےری اور انتھاء کو نھیں بیان کیا جاسکتا اور نہ یہ چیزےں اس پر غالب ھیں کہ ان اشیاء کے ھو نے یا نہ ھونے سے اس کی عظمت میں کوئی فرق پڑتاھو۔

اورتمام اشیاء اس کے ارادے کے تابع ھیں، وہ نہ چیزوں کے اندر ھے اور نہ چیزوں کے باھر ،وہ زبان کی حرکت کے بغیر خبر دیتا ھے وہ آلات سماعت اور کانوں کے سوراخوں کے بغیر سنتا ھے اور وہ تلفظ کے بغیر بات کرتا ھے وہ یاد کرنے کے بغیر ھی ھر چیز کو یاد رکھتا ھے اور وہ ضمےر اور قلب کے بغیر ارادہ کرتا ھے اور وہ رقت طبع کے بغیر دوست رکھتا اور خوشنود ھوتا ھے وہ غم وغصہ کے بغیر ھی دشمن رکھتا ھے اور غضبناک ھوتا ھے ۔

وہ جس چیز کو پیدا کرنا چا ھتا ھے تواسے ”کن “کھتا ھے توو ہ ھوجاتی ھے بغیر ایسی آواز کے جو کانوں کے پردوں سے ٹکرائے اور بغیر ایسی صدا کہ جو سنی جاسکے بلکہ اللہ سبحانہ کا کلام اس کا اےجاد کردہ فعل ھے اور اس طرح کا کلام پھلے سے موجود نھیں ھوسکتا ،اگر وہ قدےم ھوتا تو دوسرا خدا ھوتا۔[3]

لوگوں کواللہ نبی (ص)اور اھلبیت (ع)کی طرف رجوع کرنے کی تاکید

حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام لوگوں کو اللہ ،نبی(ص) اور اھلبیت علیھم السلام کی طرف رجوع کرنے پر زور دیتے ھوئے فرماتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next