اصلاح امت اور حضرت علی علیه السلام



ارشاد فرماتے ھیں:

لانسُبَنَّ الاٴِسلام نِسبةًًلم ینسُبھا اٴحدٌ قبلي،اِلاسلام ھو التسلیم والتسلیم ھو الیقین والیقین ھو التصدیق والتصدیق ھو اِلاقرار واِلاقرار ھو الاٴَداء والاٴداء ھو العمل۔

اسلام کے ساتھ مجھے وہ نسبت دو جومجھ سے پھلے کسی کونصےب نہ ھوئی ھو (کیونکہ)اسلام ھی تسلیم ھے اور تسلیم ھی یقین ھے اور یقین کسی چیز کی تصدیق کرنا ھے اور کسی چیز کی تصدیق کرنا ھی اقرار کھلاتا ھے اور کسی چیز کا اقرار ادا ھوا کرتا ھے اور ادا کا نام ھی عمل ھوتا ھے۔[20]

حضرت حجت کے بارے میں بشارت

جیساحضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت میںیہ بات گزر چکی ھے کہ حضرت نے امام منتظر عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظھور کی بشارت دی ھے اور حضرت علی (ع) بھی اس سلسلہ میں ارشاد فرماتے ھیں:

لتعطفن الدنیا علینا بعد شمارسھا عطف الضّروس علی وَلَدِھا: و تلا عقیب ذلکَ: <ونَرید اٴن نمنَّ علیٰ الذین اِستضُعفوا في الاٴرض ونجعلَھُم اٴئمةً و نجعلَھُم الوارثین۔>

یہ دنیااپنا زور دکھانے کے بعد پھر ھماری طرف جھکے گی جس طرح کاٹنے والی اونٹنی اپنے بچے کے طرف جھکتی ھے اس کے بعد حضرت نے (سورہ قصص کی پانچویں آیت کی تلاوت فرمائی) ھم یہ چاھتے ھیں کہ جو لوگ زمین میں کمزور کر دیے گئے ھیں ان پر احسان کریں اور ان کو پیشوا بنائیں اور انھی کو (اس زمین کا)مالک قرار دیں ۔[21]

ایک اور مقام پر حضرت امیر المومنین اپنے کلام میں کمیل بن زیاد نخعی کو حضرت حجت عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظھور کے متعلق بتاتے ھیں ۔

اللھم بلیٰ لاتخلوالاٴرض من قائم للہِ بحجّة اِماّ ظاھراً مشھوراً واِما خائفاً مغموراً لئَلّا تَبطُل حجج ُاللہِ و بیّناتِہِ۔

ہاں زمین کبھی ایسے فرد سے خالی نھیں رہ سکتی جو خدا کی حجت کو برقرار رکھتا ھے چاھے وہ ظاھرو مشھور ھو یا خائف و پنہاں ،تاکہ اللہ کی دلیلیںاور بینات مٹنے نہ پائیں۔[22]

حکمت اور موعظہ

حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب( علیہ السلام )دنیا کی بے ثباتی او ر آخرت کیلئے زاد راہ مھیا کرنے کے سلسلے میں وعظ ونصےحت فرماتے ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next