اصلاح امت اور حضرت علی علیه السلام



لیکن بد نیتی اور بد گمانی نے تم میں تفرقہ ڈال دیا ھے ،نہ تم ایک دوسرے کا بوجھ بٹاتے ھو نہ باھم پند و نصیحت کرتے ھو،نہ ایک دوسرے پر خرچ کرتے ھو، اور نہ تمھیں ایک دوسرے کی چاھت ھے ۔

تھوڑی سی دنیا پا کر تم خوش ھوجاتے ھولیکن آخرت کے بیشتر حصہ سے محرومی تمھیں غم زدہ نھیں کرتی ذرا سی دنیا کاتمہارے ہاتھ سے نکلنا تمھیں بے چین کر دیتا ھے ۔

یہاں تک کہ بے چینی تمہارے چھروں سے ظاھر ھونے لگتی ھے اور کھوئی ھوئی چیز کے سلسلہ میں تمہاری بے صبری آشکار ھو جاتی ھے گویا یہ دنیا تمہارا (مستقل )مقام ھے اور دنیا کا ساز و برگ ھمیشہ رھنے والا ھے ۔[8]

۸۔ توکل خدا

حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اپنی ایک دعا میں لوگوں کو خدا پر توکل اور بھروسہ کی تعلیم دیتے ھوئے ارشاد فرماتے ھیں :

اللّٰھم صن وجھي بالیسار ولا تبذُل جاھي بالاٴِ قتار فاستَر زقُ طالبي رزقکِ واٴستعِطف شرار خلقک واٴُبتلیٰ بحمد مَن اعطاني واٴُفتتن بذمِّ مَن مَنعني و اٴنتَ مِن وراء ذلک کلِّہ ولي الاعطا ءِ والمنع اِنک علیٰ کلِّ شیءٍ قدیر۔

خدایا!میری آبرو کو غناء و توانگری کے ساتھ محفوظ رکھ اور فقر و تنگ دستی سے میری منزلت کو نظروں سے نہ گرا کہ میں تجھ سے رزق مانگنے والوں سے رزق مانگنے لگوں ۔

 Ø§ÙˆØ±ØªÛŒØ±Û’ بندوں Ú©ÛŒ نگاہ لطف وکرم کواپنی طرف موڑنے Ú©ÛŒ تمنا کروں اور جو مجھے دے اس Ú©ÛŒ مدح وثناء کرنے Ù„Ú¯ÙˆÚº اور جو نہ دے اس Ú©ÛŒ برائی کرنے میںمشغول Ú¾Ùˆ جاؤں اور ان سب چیزوں Ú©Û’ پس پردہ توھی عطا کرنے اور روک لینے کا اختیار رکھتا Ú¾Û’ بے Ø´Ú© تو ھر چیز پر قادر Ú¾Û’Û”[9]

ظلم سے ممانعت

حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام ظلم اور ظالموںکا تعاون کرنے سے منع کرتے ھوئے، اپنے خطبے میں اس طرح ارشاد فرماتے ھیں:

واللّٰہ لان اٴبیت علیٰ حَسَک السَّعدانِ مُسھّدا، اٴواٴُجَرَّ في الاغلالِ مُصفَّداًاٴحب اِليّٰ مِن اٴن اُلقی اللّٰہ ورسولَہُ یوم القیامةِظالماً لبعضِ العبادِ۔

وغاصباً لشيءٍ من الحُطام، وکیف اٴظلِمُ اٴحداً لنفسٍی یسرع اِلیٰ البِلیٰ قُفُولھا وےطولُ في الثریٰ حلولُھا۔واللہِ لقد راٴیت عقیلًا، وقد اٴمَلَقَ حتٰی استما حني من بُرِّکم صاعاً، وراٴیت صبیا نہ شُعثَ الشعور غُبرَ الالوانِ من فقرِھم کاٴنما سوُدَتْ وُجوُھُھم بالعظِلم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next