نبی شناسی



(۳) تذکر و نصیحت

انسان فطرت الٰھی پر پیدا ھوتا ھے اور اعتقاد خدا، اس کی عبادت کی طرف راغب ھونا، اچھی اور نیک صفات وفضائل کی طرف جھکاؤ جیسے بھت سے تمایلات وصفات اس کے وجود میں ابتدا ھی سے راسخ ھوتے ھیں جو اس کو نجات وکمال کی طرف لے جا سکتے ھیں لیکن انسان ھوا و ھوس ، حب دنیا اور مادی لذتوں کی طرف رغبت نیز اپنی ذات کی طرف سے غفلت کی بنا پر اپنی اس فطرت کو غبار آلود کردیتا ھے اور ان مذکورہ تمام تمایلات وصفات کو پس پشت ڈال دیتا ھے۔ لھٰذا طول تاریخ میں انبیاء مبعوث ھوئے ھیں کہ وہ بشر کو اس کی اس فطرت کی طرف پلٹا سکیں اور اس کے ان مقدس تمایلات فطری کو بیدار کرسکیں جوسوئے ھوئے ھیں۔ اس سلسلے میںقرآن کریم نے انبیاء کرام کو ”مذّک---ِر“یعنی یاد دلانے والا کھا ھے:

<فذکر انما انت مذکّر>

(لھٰذا) تم نصیحت کرتے رھو کہ تم صرف نصیحت کرنے والے ھو۔(۱۸)

)کلا انہ تذکرة( ھاں ھاں بیشک یہ سرا سر نصیحت ھے (۱۹)

(۴)غلامی اور قیدو بند سے آزادی

انبیائے خدا نے انسان کی مختلف نوع کی آزادی میں اھم کردار ادا کیا ھے۔ انھوں نے جھاں ایک طرف بشر کو بادشاھوں اور سلطنتوں کی شکل میں مادی قدرتوں کی قید سے آزادی دلائی وھیںدوسری طرف اس کو ھویٰ و ھوس ، شھوت پرستی، مادیت اور حب دنیا جیسی زنجیروں سے آزاد کرایا۔

<ویضع عنھم اصرھم والا غلال التی کانت علیھم >

ان کے اوپر سے بوجھ اور قید و بند کواٹھالیتا ھے۔ (۲۰)

حقیقت یہ Ú¾Û’ کہ انبیاء لوگوں Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ بندگی Ú©ÛŒ طرف دعوت دیتے تھے کیونکہ انسان جب تک خدا کا بندہ نھیں ھوجاتا، آزا د نھیں ھوسکتا۔ اگر کوئی شخص بندگی خدا Ú©Ùˆ اختیار نہ کرے تو ھمیشہ ھمیشہ Ú©Û’ لئے اسیر ھوا Ùˆ ھوس اور صفات رزیلہ  کا غلام ھوجاتا Ú¾Û’ کہ یہ صفات اسے ھر لمحہ ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر کھینچتی رھتی ھیں اور اگر خوش قسمتی سے بندگی خدا اختیار کرلے اور بارگاہ خداوندی میں سر بسجود ھوجائے تو ھمیشہ ھمیشہ Ú©Û’ لئے تمام قید Ùˆ بندسے آزادھو جاتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next