نبی شناسی



<کما ارسلنا فیکم رسولاً منکم یتلوا علیکم آیاتنا ویزکیکم ویعلمکم الکتاب والحکمة ویعلمکم مالم تکونوا تعلمون>

جس طرح ھم نے تمھارے درمیان میں سے ایک رسول بھیجا ھے جو تم پر ھماری آیات کی تلاوت کرتا ھے تمھیں پاک و پاکیزہ بناتا ھے اور تمھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ھے اور وہ سب کچھ بتاتا ھے جو تم نھیں جانتے ۔ (۱۷)

بعض مفسرین قرآن کھتے ھیں :جملہٴ ”یعلمکم ما لم تکونوا تعلمون “ سے مراد یہ Ú¾Û’ کہ  تمھیں ان چیزوں Ú©ÛŒ تعلیم دیتے ھیں جنکو تم نھیں جانتے یا نھیں جان سکتے برخلاف جملہٴ ”یعلمکم ما لم تعلمون“

تعلیمات انبیاء کے دو حصے کئے جاسکتے ھیں:

(۱) ایسے حقائق کہ جن کا علم بشر کی دسترس سے مکمل طور پر باھر ھے انسان جس قدر کوشش کرلے اپنی حس وعقل کے ذریعہ ان تک نھیں پھونچ سکتا۔

(۲) ایسے حقائق کہ عقل انسانی جن کا ادراک کرسکتی ھے لیکن ان تک دسترس کے لئے برسھا برس بلکہ صدیوں کی کوشش علمی اور تجربہٴ علمی درکار ھوتا ھے۔

انبیاء کرام ان موارد میں انسان کی مشکلات ومسائل کو آسان کرتے ھیں اور ان علوم ومعارف کو تیار شدہ ان کے حوالے کردیتے ھیں۔

(Û²) تزکیہٴ نفس  

انبیائے الٰھی وہ پاک و پاکیزہ اور نیک افراد گزرے ھیں جن میں تمام نیک صفات پائی جاتی تھیں نیز تمام صفات بدو قبیح سے کنارہ کش ھوتے تھے۔ انبیاء کیونکہ بذات خود عدالت، صداقت، طھارت، شجاعت، فیاضی، امانت وغیرہ جیسی صفات کا مجسم نمونہ ھوتے تھے لھٰذا اپنی امت کوبھی ان نیک صفات کی طرف دعوت دیتے تھے ساتھ ھی تمام بری صفات سے اجتناب کی طرف راغب بھی کراتے تھے یایوں کھا جائے کہ قرآن کریم کے مطابق لوگوں کے نفوس کا تزکیہ کرتے اور قلوب کو پاکیزہ بناتے تھے۔

 ØªØ²Ú©ÛŒÛÙ´ نفوس اور تربیت بشر اس قدر اھم Ú¾Û’ کہ قرآن ھمیشہ تزکیہ Ú©Ùˆ تعلیم پر مقدم کرتا نظر آتاھے۔ سورہٴ بقرہ Ú©ÛŒ صرف ایک آیت ØŒ آیت نمبر Û±Û²Û¹/ایسی Ú¾Û’ جھاں تعلیم Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾Û’ اور تزکیہ بعد میں البتہ یہ آیت حضرت ابراھیم  Ùˆ اسماعیل Ú©ÛŒ زبانی Ú¾Û’ اور مقام تحقق Ùˆ وقوع میں Ú¾Û’ یعنی مرحلہٴ عمل میں کیونکہ تعلیم تربیت پر مقدم ھوتی Ú¾Û’ لھٰذا آیت میں Ù¾Ú¾Ù„Û’ تعلیم کا ذکر کیا گیا Ú¾Û’ بعدمیں تزکیہ کا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next